info@majlissautulislam.com
© Copyright 2017 Saut-ul-Islam Pakistan All Rights Reserved
Email:
01:30
sautulislampk@gmail.com
+ 92 21 35363159 - 35867580  Fax: + 92 21 35873324
05:15
08:15
Example
 تمام تعریفیں اللہ رب العزت کی بزرگ و برتر ذات کے لیے ہیں جس نے ہمیں نماز جیسی عظیم الشان نعمت سے نوازکر اپنی بندگی کرنے کا طریقہ سکھایا اور بخشش و مغفرت کا سامان پیدا فرمایا ۔ نماز اسلام کے بنیادی ارکان میں توحید و رسالت کے بعد اہم ترین رکن ہے۔ جب انسان توحید و رسالت پر ایمان لے آتا ہے تو اس ایمان کے عملی مظاہرے کے لیے نماز کا حکم فرمایا،راہِ عدل کے سلسلہ میں گذشتہ اقساط میں ایمان وعقیدہ اور اس کے بعد عمل کی تفصیلات قارئین کے سامنے آئیں ، عمل کے سلسلہ میں روزہ ، حج اور زکوٰۃ  سے متعلق گذارشات آپ نے ملاحظہ فرمائیں ، اب عمل کے سلسلہ کے اہم ستون نماز کے حوالہ سے گفتگو کا آغاز ہوتا ہے ، اس سلسلہ میں نماز کی اہمیت اور فضیلت ، نماز کے فلسفہ ، اسکی روح اور اسکی ادائیگی کی مختلف کیفیات کی وجوہ پر تفصیل سے گفتگو ہوگی اور یہ بھی واضح کیا جائیگا نماز کے مسائل و کیفیات میں فقہاء کے اختلاف کی صورت میں ہمارا عمل اور ہمارا رویہ کیا ہونا چاہئے۔  
نماز اردو کا لفظ ہے، عربی میں اس کے لیے صلوٰۃ کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے ۔صلوٰۃ کے لفظی معنیٰ عظمت، تعظیم، دعا ورحمت ہیں۔عربی زبان و ادب میں ایک مقولہ استعمال ہوتا ہے صلیت الفرس بالفرس یعنی میں نے گھوڑے کو گھوڑے کے پیچھے ڈالا۔ نماز میں بھی مقتدی امام کے پیچھے ہوتا ہے ۔ صلوٰۃ کے لفظی معنی میں دعا اور رحمت شامل ہیں اور ایک نماز پڑھنے والا نماز میں بھی اللہ سے دعا مانگ رہا ہوتا ہے اور اسکی رحمت کا طلب گار بھی ہوتا ہے اور پروردگار عالم کی جانب سے نمازی پر رحمتیں بھی نازل ہوتی  ہیں۔ اسی طرح نماز کے ذریعہ سے بندہ اللہ کی کبریائی اور اسکی عظمت کو اپنی زبان اور اپنے عمل سے بیان کرتا ہے۔ علامہ سہیلیؒ کے بقول نماز میلان اور توجہ کا نام ہے جب بندہ خالق کی طرف متوجہ ہوتاہے تو اس کی رحمت کا طلب گار ہوتا ہے اور جب خالق بندے کی طرف متوجہ ہوتا ہے تواس پر رحمتوں کا نزول ہوتا ہے۔ علامہ ابن قیمؒ نے ذاد المعاد میں علامہ سہیلیؒ کے اس قول کو نقل کیا اور پسندیدگی کا اظہار بھی کیا۔
نماز ہرعاقل و بالغ مسلمان پر دن میں پانچ مرتبہ فرض کی گئی ہے۔ 
ارشاد ربانی ہے
بیشک نماز مومنوں پر مقررہ وقت کے تعین کے ساتھ فرض ہے۔النساء :۱۰۳
اور قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے متعدد مقامات پر صراحت کے ساتھ نماز کی ادائیگی کا حکم دیا ہے۔ حق جل مجدہ فرماتے ہیں:
اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ ادا کرو اور رکوع کرو رکوع کرنے والوں کے ساتھ۔(البقرہ:۴۳)
 نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک نماز کی فرضیت و اہمیت کے لیے روشن دلیل ہے۔ فرمایا ـ:
اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے  کہ اللہ کی عبادت اور باقی سب کا انکار، نماز کی ادائیگی ، زکوٰۃ کی ادائیگی ،بیت اللہ کا حج اور رمضان کے روزے۔ (صحیح مسلم )
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کو اسلام کا بنیادی رکن قرار دیا۔ اگر بنیاد مضبوط ہوگی تو عمارت باقی رہے گی ورنہ انسان کی زندگی میں بنی ہوئی اسلام کی عمارت منہدم ہوجائے گی۔ اور اللہ رب العزت نے بھی نماز کو اپنی یاد قرار دیا  اور میری یاد کی خاطر نماز قائم کیا کرو۔(طہ:۱۴)
جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم معراج پر تشریف لے گئے تو اللہ رب العزت نے نماز کا تحفہ دیا، معراج کا یہ عظیم واقعہ اور معجزہ عام مورخین کے مطابق ۱۱ نبوی میں یعنی ہجرت سے دو سال قبل پیش آیا۔اس سفر کو قرآن کریم نے دو الگ الگ مقامات پر دو حصوں میں بیان کیا ایک حصہ خانہ کعبہ سے بیت المقدس کے سفر کا تھا سفر کے اس حصہ کو قرآن کریم نے سورہ بنی اسرائیل کے آغاز میں َاسریٰ (رات کا سفر) سے تعبیر کیا اسی وجہ سے عام طور پر مورخین اور سیرت نگار سفر کے اس حصہ کو اسراء سے تعبیر کرتے ہیں جبکہ بیت المقدس سے آسمان دنیا کی طرف سفر ایک سیڑھی کے ذریعہ سے ہوا اور اس وجہ سے اس حصہ کو معراج کہا جاتا ہے۔ آسمان دنیاکے اس سفر میں نبی کریم ﷺ کی ملاقات مختلف انبیاء علیہم السلام سے ہوئی پھر آپﷺ سدرۃ المنتہیٰ پہنچے یہاں امت کے لئے رب کائنات کی جانب سے پچاس نمازوں کا تحفہ دیا گیا۔ امام بخاریؒ کی روایت کے مطابق واپسی میں چھٹے آسمان پر حضرت موسیٰ علیہ السلام سے ملاقات ہوئی تو پوچھا ما فرض اللہ علیٰ امتک؟ نبی کریم ﷺ نے جواب میں ارشاد فرمایا پچاس نمازیں فرض کی گئیں ہیں۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا کہ میری امت پر صرف دو نمازیں فرض تھیں اور میری امت اس میں بھی لاپرواہی کا ارتکاب کرتی تھی آپ جائیں اور پروردگار عالم سے تخفیف کی درخواست کریں ۔آپ نے پروردگار عالم سے تخفیف کی درخواست کی پانچ نمازیں کم ہوگئیں، حضرت موسیٰ علیہ السلام کی تجویز پر 9 مرتبہ بارگاہ ایزدی میں حاضر ہوکر حبیب رب کائنات  ﷺ نے تخفیف کی درخواست کی اور ہر مرتبہ پانچ پانچ نمازوں کی تخفیف ہوتی گئی، یہاں تک کہ صرف پانچ نمازیں رہ گئیں۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے  پھر بھی یہی تجویز دی کہ مزید تخفیف کی درخواست کی جائے مگر خاتم الانبیاء امام المرسلین  ﷺ نے فرمایا  استحییت من ربی اور آپ کی واپسی کا سفر شروع ہوا۔ اللہ کریم کی طرف سے صدا آئی ما یبدّل القول لدیّ میرا کہا تبدیل نہیں ہوتا میرے پاس یہ اب بھی پچاس ہی ہیں آپ کی امت پانچ نمازیں پڑھے گی رب کریم کا جود و کرم پچاس نمازوں کا ثواب عطا کرے گا۔اس سے معلوم ہوا کہ نماز کی فرضیت پچھلی امتوں میں بھی تھی لیکن دو نمازیں فرض تھی خاتم الانبیاء کی امت میں دن رات میں پانچ نمازیں فرض کی گئیں،سابق امتوں کو دو نمازوں کی ادائیگی پر ثواب دو نمازوں ہی کا ملتاتھا، لیکن امت محمدیہ پانچ نمازوں کی ادائیگی پر پچاس کا ثواب حاصل کررہی ہے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نماز مومن کی معراج ہے، نماز آنکھوں کا نور ہے، نماز جنت کی کنجی ہے۔ نماز کے بہت سے فضائل و ثمرات ہیں یہاں اختصار کے ساتھ نماز سے متعلق ہماری فکر اور سوچ کیا ہونی چاہیے، اس کو بیان کرنا مقصود ہے۔ 
نماز کی فرضیت پر ایمان لانا اسلام کے بنیادی عقائد میں سے ہے جو شخص نماز کی فرضیت کا انکار کرے یا اس میں شک کرے یا نماز کا مذاق اڑائے وہ دائرہ اسلام سے خارج ہوجائے گا۔ حضرت مولانا محمد ادریس کاندھلویؒ فرماتے ہیں :
جس طرح ضروریات دین اور متواترات اسلام میں سے کسی ایک امر کا انکار کفر ہے اسی طرح ضروریات دین اور متواترات اسلام میں تاویل کرنا بھی کفر ہے کیونکہ قطعی امور کی تاویل بھی انکار کے حکم میں ہے۔ جس طرح نماز اور روزہ کی فرضیت کا انکار کفر ہے اسی طرح نماز اور روزہ اور زکوٰۃ کے حکم میں کسی قسم کی تاویل بھی کفر ہے۔(عقائد اسلام ص۱۹۳) 
نماز کے بہت سے فوائد میں سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ اس سے انسان میں نورانیت پیدا ہوتی ہے اور انسان تمام دیگر برائیوں سے دورہوتا چلا جاتا ہے اور یہ نماز کی معراج ہے۔ اللہ فرماتے ہیں :
بے شک نماز بے حیائی اور برائی سے روکتی ہے۔(عنکبوت:۴۵)
ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہم نماز تو پڑھتے ہیں لیکن اس کی اصل روح کے مطابق ادا نہیں کرتے۔ آخر وہ کون سی نماز ہے جو بے حیائی اور برے کاموں سے روکتی ہے ؟اس لئے   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اﷲتعالیٰ نے پانچ نمازیں فرض کی ہیں، جس نے ان نمازوں کے لئے بہترین وضو کیا اور ان کے وقت پر ان کو ادا کیا، کاملاً ان کے رکوع کئے اور ان کے اندر خشوع سے کام لیا تو اﷲعزوجل نے اس کی بخشش کا عہد فرمایا ہے، اور جس نے یہ سب کچھ نہ کیا اس کے لئے اﷲ تعالیٰ کا کوئی ذمہ نہیں، چاہے تو اسے بخش دے، چاہے تو اسے عذاب دے۔(سنن ابی دائود)
نماز کے کامل فوائد کے لئے  ضروری ہے خشوع و خضوع کے  ساتھ ادا کی جائے ۔خشوع کامطلب ہے  اطاعت کرنا، عاجزی اور انکساری کا اظہار کرنا ۔ کامل خشوع و خضوع کے لئے  ضروری ہے کہ تمام تر اعضاء مکمل طور پر اللہ رب العزت کی طرف متوجہ ہوں ، صحابہ کرامؓ جب نماز ادا کرتے تو دنیا سے کلی طور پر بے خبر ہوکر اقم الصلوۃ لذکری (اور میری یاد کی خاطر نماز قائم کیا کرو۔)کی عملی تفسیر بن جاتے۔ آج ہمارا حال یہ ہے کہ ہر بھولی بات اور کام نماز میں ہی یاد آتا ہے۔ ہم نماز کی ادائیگی صرف گنتی پوری کرنے کے لئے  کرتے ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے نماز کو بہترین طریقے سے خشوع و خضوع (پوری توجہ)کے ساتھ ادا کیا جائے۔ 
ایک اور قابل توجہ امر یہ ہے کہ نماز کے ساتھ ساتھ دیگر معاملات اور حقوق العباد کی ادائیگی پر بھی پوری توجہ دیں اور اعزہ اقارب خصوصاً والدین کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آئیں  ۔ نمازی آدمی اللہ تعالیٰ کے اتنا قریب ہوتا ہے کہ براہ راست اللہ تعالیٰ سے گفتگو کرتا ہے، جب وہ سجدہ کرتا ہے تو اس کا سر اللہ کے قدموں میں رکھا ہوتاہے، اس لئے  نمازی حضرات کے شایان شان نہیں کہ وہ معاملات میں کوتاہی کریں۔ دوسری طرف یہ بھی سوچنا چاہیے کہ نمازی حضرات کوبلا وجہ تنقیدکا نشانہ نہ بنایاجائے کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ اپنی غلطی چھوڑنے کی بجائے نماز چھوڑ بیٹھے۔ نماز کے جتنے فوائد و ثمرات ہیں ویسے ہی ترک نماز پر بہت سی وعیدیں بھی نازل ہوئی ہیں یہاں تک کہ نماز کو کفر اور اسلام کے درمیان حد قرار دیا گیا۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انسان اور اس کے کفر و شرک کے درمیان نماز نہ پڑھنے کا فرق ہے۔ (مسلم ) اگرچہ ترک نماز سے ایمان نہیں جاتا لیکن اس قدر گناہ ہے کہ کفر کے قریب پہنچ جاتا ہے۔ جب لوگوں سے جہنم میں جانے کی وجہ پوچھی جائے گی تو وہ کہیں گے ہم نماز نہیں پڑھتے تھے ، محتاجوں کو کھانا نہیں کھلاتے تھے اور فضول کاموں میں مصروف رہتے تھے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت ابوذر کو وصیت فرمائی :کوئی فرض نماز جان بوجھ کر ترک نہ کرنا پس جس نے ارادۃً نماز چھوڑی اس نے کفر کیا اور اس سے (اﷲ) بری الذمہ ہوگیا۔(سنن ابن ماجہ)
روایات سیرت کے مطابق نبی کریم صلی علیہ وسلم کو مرض الوفات کے دوران سب سے زیادہ فکر نماز کی تھی آپ بار بار یہی دریافت کرتے اصلی الناس ( کیا لوگوں نے نماز پڑھ لی )
خلاصہ یہ کہ نماز کی فرضیت کا انکار و استہزاء کفر ہے۔ ترک نماز سخت ترین گناہ ہے۔ ہر مسلمان کو چاہیے کہ نماز کو ایسے خشوع و خضوع کے ساتھ ادا کرے کہ اسی کی نماز واقعتا اس کو بے حیائی اور برے کاموں سے روکنے والی بن جائے۔  نما زکے فلسفہ ، اس کی حکمت ، نماز کے انسان کی انفرادی و اجتماعی زندگی پراثرات اور طریقہ نماز میں پائے جانے والے اختلافات میں راہ عدل پرآئندہ مضمون میں ان شاء اللہ بات ہوگی۔ اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ ہمیں نماز کواصل روح کے مطابق ادا کرنے کی توفیق دے۔ آمین بجاہ النبی الکریم 
نماز…دین اسلام کا اہم ستون 
ڈاکٹر محمد سعد صدیقی
چیئرمین شعبہ علوم اسلامیہ، پنجاب یونیورسٹی