info@majlissautulislam.com
© Copyright 2017 Saut-ul-Islam Pakistan All Rights Reserved
Email:
01:30
sautulislampk@gmail.com
+ 92 21 35363159 - 35867580  Fax: + 92 21 35873324
05:15
08:15
Example
پاکستان اور چین کے درمیان جب اقتصادی راہداری منصوبے پر دستخط ہوئے اور باقاعدہ کام کا آغاز ہوا تو خطے میں خوشحالی کی امید نظر آنے لگی، ایسے میں دشمنان پاکستان کو اپنے گھروں کے چراغ بجھتے محسوس ہوئے۔ بھارت میں تو جیسے صف ماتم بچھ گئی۔ ’’را، موساد، خاد‘‘ اور دیگر پاکستان دشمن خفیہ ایجنسیاں اور مقامی ایجنٹ متحرک ہوگئے۔ مودی سرکار نے واشگاف اعلان فرمادیا کہ پاک چین اقتصادی راہداری کو روکنے کے لئے کسی بھی سطح پر جانا پڑا تو دریغ نہیں کریں گے۔ انتہا پسند ہندو وزیر اعظم کے بیان کے تناظر میں اگر ہم موجودہ حالات کا تجزیہ کریں تو یہ ایک روایتی لڑائی نہیں اور نہ ہی مقبوضہ کشمیر پر مکمل قبضے کی جنگ ہے بلکہ خطے میں خوشحالی وترقی اور مضبوط ہوتے پاکستان کو کمزور کرنے کی ایک ناپاک کوشش ہے۔

کون نہیں جانتا کہ سی پیک کو رکوانے کے لئے بھارت اور اس کے ایجنٹوں نے کون کون سے حربے استعمال نہیں کئے۔ پہلے اپنے ہی ملک کے اندر فوجی تنصیبات اور عوامی مقامات کو دھماکوں سے نشانہ بنایا اور پھر آناً فاناً بغیر کسی ثبوت کے خود حکومت اور بھارتی میڈیا نے پاکستان پر الزامات کی بارش کردی مگر کئی واقعات کی تحقیقات کے بعد سبکی اٹھانا پڑی۔ پاکستان بالخصوص بلوچستان کو بھی نشانے پر رکھا۔ جہاں بم دھماکوں کے ساتھ پنجاب سے تعلق رکھنے والے مزدوروں کا قتل عام کرکے پاکستان میں فرقہ واریت اور نسلی ولسانی تعصب پھیلانے کی کوششیں کی جارہی ہیں یعنی سفارتی اور غیر سفارتی محاذوں پر ناکامی کے بعد بھارت نے خطے میں سلگتی چنگاری کو شعلوں میں تبدیل کرنے کے لئے درندگی اور سفاکی کی تمام حدیں پار کردیں اور اپنے زیر قبضہ مقبوضہ جموں وکشمیر کے نہتے اور معصوم شہریوں کو نشانہ بنانا شروع کردیا۔ ویسے تو بھارت 1989ء سے مقبوضہ کشمیر میں انسانیت سوز مظالم کی بھٹی گرم کئے ہوئے ہے اور تحریک آزادی کو دبانے کی ناکام کوششوں میں مصروف ہے مگر امسال جولائی کے مہینے میں تشدد کی ایک انوکھی اور دلخراش لہر نے بھارت کے مکروہ اور انسان دشمن چہرے کو دنیا کے سامنے پوری طرح بے نقاب کردیا۔ وہ بھارت جو 9/11کے بعد وادی میں آزادی کی تحریک کو دہشت گردی قرار دلوانے کی تگ ودو میں مصروف عمل تھا، سی پیک کے خلاف اور پاکستان دشمنی میں ایسی بھیانک غلطی کربیٹھا کہ دنیا بھر میں گجرات کے قصائی نریندر مودی کو لعن طعن شروع ہوگئی۔ دوسری طرف مظفر وانی کی شہادت نے کشمیریوں کے جذبہ آزادی میں نئی روح پھونک دی اور پوری وادی میں ’’گو انڈیا گو‘‘ اور ’’کشمیری کیا چاہتے ہیں آزادی‘‘ کے نعرے گونج اٹھے۔

عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق مظفر وانی کے نماز جنازہ میں ڈھائی لاکھ سے زائد شہریوں نے شرکت کی اور شہید کو پاکستانی پرچم میں لپیٹ کر لحد میں اتارا گیا۔اس کے بعد وادی میں تحریک آزادی میں تیزی آگئی، پوری وادی میں کشمیری پاکستان کا سبز ہلالی پرچم لے کر سڑکوں پر نکل آئے اور دنیا کو پیغام دیا کہ وہ بھارت سے نجات اور پاکستان کے ساتھ الحاق کے خواہش مند ہیں مگر بدقسمتی کہ حسب معمول عالمی برادری کے کان پر جوں تک نہ رینگی، اسی دوران بھارتی فوج نے پہلی مرتبہ کشمیریوں پر مہلک ترین ہتھیاروں کا تجربہ بھی شروع کردیا۔ بیلٹ گن سے 150کے قریب افراد شہید اور 1000سے زائد کو زخمی کردیا جن میں سے 600سے زائد بینائی سے محروم اور سینکڑوں معذور ہوگئے۔ ہسپتالوں میں علاج معالجے کی سہولیات بھی ختم کردی گئیں۔ پوری دنیا نے کھلی آنکھوں سے یہ مناظر دیکھے مگر زبان کسی کی نہیں کھلی، صرف پاکستان ہی ایسا ملک تھا جس نے اس ظلم کے خلاف آواز بلند کی، عالمی برادری کے مردہ ضمیر کو جھنجھوڑنے کی کوشش کی اور کشمیریوں کو آزادی دینے کا مطالبہ کیا۔ 

وزیر اعظم پاکستان نے مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اٹھانے کا اعلان کردیا۔ پاکستانی اور عالمی میڈیا نے بھی اپنا اہم رول پلے کیا خود شہدائے کشمیر کے جنازے اور زخمیوں کے چھلنی بدن خوں آلود آنکھیں بھارتی مظالم کی گواہی دے رہی تھیں اور یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے۔ اسی دوران اڑی میں بھارتی فوجی بیس پر حملے میں 18فوجی ہلاک ہوگئے اور پھر کیا تھا حسب دستور میڈیا اور مودی حکومت کے کارندوں نے پاکستان پر اپنی توپوں کے دہانے کھل دیئے بغیر کسی ثبوت اور شواہد کے اُول فول بکنا شروع کردیا۔ دنیا جانتی ہے اور بچہ بچہ بھی اس بات کو سمجھتا ہے کہ اگر پاکستان مقبوضہ کشمیر کی حالیہ صورت حال کو جنرل اسمبلی اور عالمی برادری میں لے کر جارہا ہے تو پھر وہ ایسے حملے کرنے کی حماقت کیوں کرے گا؟ کشمیریوں کو معلوم تھا کہ پاکستان ان کا مقدمہ ایک بار پھر عالمی فورم میں بھرپور طریقے سے لڑنے جارہا ہے تو وہ اپنا کیس کمزور کرنے کے لئے کیوں ایسی کارروائی کریں گے؟ تمام تر شواہد وتجزیات کے بعد اور خود بھارت کی قومی تحقیقاتی ایجنسی کی رپورٹ کے بعد یہ بات ثابت ہوگئی کہ اس حملے میں نہ تو پاکستان ملوث ہے اور نہ مقامی آبادی ، یہ ڈرامہ خود مودی حکومت نے رچایا جس کا مقصد عالمی سطح پر کشمیر سے متعلق پاکستان کا مقدمہ کمزور کرنا اور پاکستان کو ایک ناکام اور دہشت گرد ریاست ثابت کرنے کی جاری ناپاک کوششوں کو نتیجہ خیز بنانا ہے۔

اب بھارت کا جنگی جنون، دھمکیاں اور گیدڑ بھبھکیاں مقبوضہ کشمیر سے عالمی توجہ ہٹانے اور خطے میں بدامنی کی ایسی فضا قائم کرنے کی چال ہے جس کے ذریعے وہ پاک چین اقتصادی راہداری ختم کرانا چاہتا ہے اور مقبوضہ کشمیر پر اپنا تسلط برقرار رکھنے کا خواہش مند ہے۔ جنگ کرنا اس کے بس کی بات نہیں اور نہ یہ براہ راست پاکستان پر حملے کی جرأت رکھتا ہے کیوں کہ دنیا جانتی ہے کہ جنگ قومی جذبے اور جدید ہتھیاروں کا نام ہے جبکہ مودی سرکار اپنے گوداموں میں پڑے کوڑا کرکٹ بارود سے بھی اچھی طرح واقف ہے اور یہ بھی جانتی ہے کہ وہ صرف گھر کے شیر ہیں۔ ادھر پاکستان کو بھی جنگ لڑنے یا اس میں پہل کرنے میں کوئی جلدی نہیں ہونی چاہیے اور میں سمجھتا ہوں کہ جنگ ہونی بھی نہیں چاہتے۔ اچھا مسلمان کبھی جنگ کی خواہش نہیں کرتا کیوں ہمارے آقا حضرت محمدﷺ  نے فرمایا ہے کہ ’’جنگ کی خواہش نہ کرو لیکن دشمن تم پر جنگ مسلط کردے تو پھر ڈٹ کر لڑو‘‘۔

نریندر مودی فرماتے ہیں کہ اُڑی حملے کو بھولا نہیں جاسکتا اس کا مناسب اور مناسب وقت پر بدلہ لیں گے۔ ہم پاکستان کو تنہا کردیں گے۔ انہوں نے اسلام آباد کے مکینوں سمیت پوری پاکستانی قوم کو چتائونی دی کہ لڑنا ہے تو آئو غربت سے لڑو پھر دیکھیں گے پہلے کون سا ملک جیتتا ہے۔ بظاہر مودی کے بیانات اور چتائونی میں دم نظر آتا ہے کیوں کہ پہلی بات یہ کہ بھارت شروع دن سے پاکستان کو بدنام کرنے اور اس کا وجود مٹانے کے درپے ہے اور اس کے لئے وہ دنیا کے ٹاپ فائیو اسلحہ خریداروں میں سے ایک ملک ہے۔ دوسری بات کہ بھارت کی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ پاکستان کے پڑوسیوں کی مدد سے بلوچستان اور کے پی کے میں ایک زمانے سے سرگرم ہے ہزاروں کی تعداد میں اس کے ایجنٹ کراچی جیسے شہر تک پھیلے ہوئے ہیں اور دہشت گردی کی درجنوں وارداتوں میں اس کے ملوث ہونے کے ٹھوس ثبوت بھی سامنے آتے ہیں۔ تاہم جہاں تک غربت کی بات ہے تو مودی سرکار کا یہ بیان محض سیاسی اور انتہا پسند ہندوئوں کو خوش کرنے کی ایک چال ہی لگتا ہے کیوں کہ بھارت کے اندر بڑھتی غربت اور بھوک وننگ سے دم توڑتے شہری کسی سے پوشیدہ نہیں جس کی ایک آنکھوں دیکھی مثال حال ہی میں سامنے آئی جب ایک غریب شخص اپنی مردہ بیوی کو تن تنہا کسمپرسی کی حالت میں اٹھائے شمشان گھات کی جانب جارہا ہے بہرحال غربت واقعی پاکستان کے لئے بھی ایک بڑا چیلنج ہے۔

اگرچہ انڈین آرمی اپنی صلاحیتوں کے پیش نظر سرحدوں پر سفید پرچم لہرانے پر بالآخر مجبور ہوگئی ہے مگر اس کے باوجود پاکستان کیلئے احتیاط نہیں انتہائی احتیاط بہت لازم ہے۔ خود وزیر داخلہ چودھری نثار اور خفیہ ایجنسیاں بھی یہ رپورٹ دے رہی ہیں کہ بھارت چھپ کر کبھی بھی اور کہیں بھی وار کرے گا جس کی ابتداء اس نے آبی محاذ سے کردی مگر کامیابی نہیں ملی۔

ایسے نازک مرحلے میں ہمیں پھونک پھونک کر قدم رکھنے کی ضرورت ہے۔ سہمے اور ڈرے ہوئے دشمن کو مزید ڈرانے سے بھی نقصان کا اندیشہ رہتا ہے۔ ہمیں اپنی سرحدوں کے ساتھ ساتھ پڑوسی ممالک میں رونما ہوتی تبدیلیوں پر بھی گہری نظر رکھنے کی ضرورت ہے اور وطن عزیز کے چپے چپے کی حفاظت کے لئے اپنے اندر چھپے دشمن کے ایجنٹوں کو ناکام بنانے اور باہمی اتحاد وجذبہ ایثار کی فضا قائم کرتے ہوئے ایک سیسہ پلائی دیوار کی مانند سینہ سپر رہنا چاہیے۔ 
اللہ پاک ہمارے ملک پاکستان کی حفاظت فرمائے۔ (آمین)
٭٭٭٭٭

جنوبی ایشیا جنگ کے دہانے پر ، احتیاط لازم
مفتی ابوبکر محی الدین
مدیر منتظم ’’ماہنامہ ایوان اسلام‘‘ کراچی