© Copyright 2017 Saut-ul-Islam Pakistan All Rights Reserved
+ 92 21 35363159 - 35867580 Fax: + 92 21 35873324
پچھلے دنوں ملک کے ایک بڑے انگریزی اخبار میں باخبر ذرائع کے حوالے سے ایک ایسی خبر شائع ہوئی کہ جس نے ملکی سیاست میں طوفان کھڑا کردیا اور قومی سلامتی کے امور میں سیاستدانوں کی اہلیت پر سوالیہ نشان لگادیا ،ہمارے ملک میں سیاست اور سستی شہرت کا حصول روزمرہ کی زندگی کا حصہ ہے اور ہمارے سیاست دان ایک دوسرے کو نیچا دکھانے اور قوم کی توجہ حاصل کرنے کے لئے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرتے رہتے ہیں لیکن کیا کوئی بیوروکریٹ یا سیاست دان اتنا بھی گر سکتاہے کہ اسے قومی مفادات کا بھی خیا ل نہ رہے اور کیا کسی ذمے دار صحافی اور صحافتی ادارے کو یہ زیب دیتا ہے کہ قومی سلامتی کونقصان پہنچانے والی خبر کو شائع کیا جائے۔ یہ انتہائی افسوسناک اور ہم سب کے لئے تشویش کا باعث ہے۔سیاسی راہداریوں میں یہ بات بھی کہی جاری ہے کہ حکمراں خاندان سیکورٹی اداروں کی جانب سے ماضی میںہونے والی بدمزگیوں کو اب تک بھلا نہیں پایا ہے اور انہیں جب بھی موقع ملتا ہے وہ سیکورٹی اداروں کی ساکھ متاثر کرنے کے درپے رہتاہے اور حالیہ واقعہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔
جمہوری سیٹ اپ میں مختلف اداروں کے درمیان نوک جھونک ایک معمول کی کارروائی سمجھی جاتی ہے مگر قومی مفادات کا تحفظ اور قومی سلامتی کے امور بہرحال اختلافات سے بالاتر ہونے چاہئیںاور تمام سول اور عسکری اداروں کوان معاملات میں کسی قسم کی بداحتیاطی نہیں کرنی چاہئے ۔اس معاملے پر قومی سلامتی کے اداروں کی تشویش بجاہے اور ان کی اس تشویش کا پائیدار حل نکالا جاناچاہئے۔قوم توقع رکھتی ہے کہ وفاقی حکومت نہایت احتیاط اور باریک بینی سے ان معاملات کا جائزہ لے گی اور بلاتفریق ذمے داروں کا تعین کرکے انہیں قرار واقعی سزادے گی اورمیڈیاہاؤسزسے بھی توقع ہے کہ وہ ہر خبر کے نشریا شائع کرنے سے پہلے قومی سلامتی کو ملحوظ خاطر رکھیں گے۔
سردست وفاقی حکومت کے اقدامات سے لگتا ہے کہ حکومت ماضی کے بیشتر واقعات کی طرح اس معاملے کو بھی سست روی اور لاپرواہی سے سلجھانے کی کوشش کررہی ہے جو نہ صرف حکومت بلکہ ملک میں قائم جمہوریت کے لئے بھی خطرہ بن سکتا ہے اور اس سسٹم پر قوم کے رہے سہے اعتماد کو بھی ٹھہس پہنچے گی جو کسی طور بھی نیک شکون نہیں۔
ملکی مفادات کا تحفظ اور بے رحم سیاست
مفتی ابوذر محی الدین
مدیر، ماہنامہ ایوان اسلام کراچی