info@majlissautulislam.com
© Copyright 2017 Saut-ul-Islam Pakistan All Rights Reserved
Email:
01:30
sautulislampk@gmail.com
+ 92 21 35363159 - 35867580  Fax: + 92 21 35873324
05:15
08:15
Example
 بعد از خطبہ مسنونہ عزیزان گرامی! اسلامی ریاست اور نظریات کے دو اہم بلکہ بنیادی محافظ ہوتے ہیں ۔ایک سیکورٹی ادارے، دوم مذہبی رہنما یعنی علماء کرام، ان میں سے ہر ایک کا وجود اسلامی مملکت کیلئے ضروری ہے ان کے بغیر کوئی بھی اسلامی ریاست نہیں چل سکتی بلکہ ان دونوں کا بیک وقت موجودہونا اور فعال ہونا ہی مملکت کی روانی کی شرط ہے، صرف اتنا سا فرق ہے کہ سیکورٹی ادارے یعنی فوج مملکت کی جغرافیائی سرحدوں کی پاسبان ہوتی ہے جبکہ علماء نظریاتی سرحدوں کے محافظ ہوتے ہیں، اگر ہمارا دفاع ان دونوں اعتباروں میں سے کسی بھی ایک اعتبار سے کمزور ہو تو دوسرا خود بخود بے اثر ہوجاتا ہے۔ اگر ہم تاریخ کے صفحات پر سرسری نگاہ بھی ڈالیں تو یہ حقیقت باآسانی نظر آئے گی کہ جب بھی کسی مسلم ریاست کا دفاع کمزور ہوا ہے تو ان کا علمی سفر خود بخود منقطع ہوا ہے۔ جب تاتاری فتنہ بغداد سے آگے شام تک پھیل گیا تو اس پوری خلافت کا علمی پہیہ جام ہوگیا۔ ایک تاریک دور کا آغاز ہوگیا اور مسلمانوں کو غیر معمولی نقصان اٹھانا پڑا اس طرح علمی کارناموں کا سفر ترقی کرنے کے بجائے نہ صرف رک گیا بلکہ دریائے دجلہ کا رنگ ان کتب خانوں کے دریا بُرد ہونے کی وجہ سے 3دن سیاہ رہا۔ اسپین جس کا قدیم نام اندلس ہے اور جنوبی مغربی یورپ کا بڑا ملک ہے اس پر مسلمانوں کا آٹھ سو سالہ زریں دور تاریخ میں یاد رکھا جائے گا ۔ اس دور میں بڑے بڑے علماء کرام گزرے ہیں اور آج تک ان کی محنتوں کے ثمرات کتابی شکلوں میںہمارے ہاتھوں میں ہیں مگر یہاں بھی جب ریاست کا دفاع کمزور ہوگیا تو علم کی روشنی اندھیرے میں بدل گئی، آج غرناطہ اور قرطبہ کے صرف نام ہی باقی ہیں وہاں لوگ سیاحت کی غرض سے تو جاتے ہیں مگر وہاں علم کی پیاس بجھانے کیلئے کوئی نہیں جس کے پاس جایا جائے۔ ہندوستان کا چھ سو سالہ دور بھی ہم سے دور نہیں ہے یہاں بھی وہی سب کچھ ہوا جو اول الذکر میں ہوا تھا۔ وسطی ایشیاء کا حال تو آج ہمارے سامنے ہے۔ غرض علماء کا کام بھی مضبوط عسکری دفاع پر موقوف ہے اور صرف یہی نہیں بلکہ مسلمانوں کا ایمان ،اعمال صالحہ اور معیشت بھی امن کی فضا سے مشروط ہے۔

اگر کسی اسلامی ریاست کا دفاع مضبوط ہو تو سارے مسلمان اپنے اپنے کام میں سکون ودلجمعی کے ساتھ کام کرتے رہتے ہیں۔ 

علی ھذا اگر کسی سیکورٹی اہلکار کی نیت صحیح ہو کہ میرے کام کی وجہ سے اسلامی ریاست کو استحکام نصیب ہوتا ہے مسلمان بلکہ رعایا چین کی نیند سوجاتی ہے تو یہ کام ایک نوکر ی نہیں بلکہ ایک عبادت ہے اور بہت بڑی عبادت ہے جو سیکورٹی اہلکار اس نیت کے ساتھ رات کو پہرہ دیتا ہے تاکہ رعایا بے فکر ہوکر آرام سے سوجائے وہ ہر قسم کے خطرات سے بے نیاز رہے تو یقین جانیے جس طرح عالم کی نیند عابد کی عبادت سے افضل ہے اسی طرح اس نیت سے ملک کے اندرون وبیرون خطرات سے نمٹنے والے سیکورٹی اہلکاروں کا پہرہ بھی بہت بڑی عبادت ہے، مجاہد کے گھوڑے کا کھانا پینا اور اس کی لید اور پیشاب تک ترازوئے اعمال میں وزن کیا جائے گا ۔(بخاری ص۴)اس سے آپ اندازہ لگائیں کہ خود مجاہد کے کھانے پینے کا ثواب کتنا ہوگا؟

آپ کی ذمے داریوں کا یقیناً آپ کو پتہ ہوگا کہ آپ کی صلاحیتوں سے پوری دنیا کے مسلمانوں نے بڑی بڑی توقعات وابستہ کررکھی ہیں ہندوستان کے مسلمان بھی آپ پر فخر کرتے ہیں اور اس یقین کے ساتھ ہندوئوں سے ڈٹ کر بات کرتے ہیں کہ اگر ہمیں کوئی خطرہ لاحق ہوا تو پاکستان آرمی ہمیں نظر انداز نہیں کرے گی۔

6اپریل 1998ء کو جب پاکستان نے غوری میزائل کا کامیاب تجربہ کیا تھا تو مجھے مکہ میں ایک فلسطینی ملا تھا وہ خوشی سے نہال تھا مجھے اس کے تاثرات سے ہی لگ رہا تھا کہ وہ اسے اپنا ہی ہتھیار سمجھ رہا ہے۔اللہ تبارک وتعالیٰ پاکستان کو مزید قائدانہ صلاحیتوں سے مالا مال فرمائے۔آمین
ملک وملت کی دو محافظ قوتیں
مولانا مفتی کمال الدین المسترشد
رئیس دارالافتاء جامعہ اسلامیہ کلفٹن کراچی