بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم
قُلِ اللّٰھُمَّ فَاطِرَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ عٰلِمَ الْغَیْبِ وَالشَّھَادَۃِ اَنْتَ تَحْکُمُ بَیْنَ عِبَادِکَ فِیْ مَاکَانُوْا فِیْہِ یَخْتَلِفُوْنَ
وَقُلْ رَّبِّ اَدْخِلْنِیْ مُدْخَلَ صِدْقٍ وَّاَخْرِجْنِیْ مُخْرَجَ صِدْقٍ وَّاجْعَلْ لِّیْ مِنْ لَّدُنْکَ سُلْطٰنًا نَّصِیْرًا!
میں خود کو بہت خوش محسوس کررہاہوں آپ صاحب علم لوگوں کے درمیان۔یہاں جید علماء اورنوجوان خطباء بھی موجود ہیں اور یہ میرے لئے بڑے اعزاز کی بات ہے کہ میں دین اسلام کے سپاہیوں اور امن کے داعی لوگوں سے مخاطب ہوں۔میں خود کو بھی قرآن پاک کاطالب علم ہی سمجھتا ہوں۔
یہ توسب ہی جانتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے 99اسمائے حسنہ میں ہر نام اپنی برکت اور افادیت کے لحاظ سے ایک مکمل سبق اور نظام ہے۔ان میں 3اسمائے حسنہ ـ’’یاسلامُ‘‘۔’’یا مومن‘‘اور ’’یا اللہ‘‘ کی ہی تعریف کی جائے تو رات اوردن بھی کم پڑجائیں۔ یہاں یہ بات غور کرنے کی ہے کہ جب حضرت ابراہیم علیہ السلام کو قلعے کے اوپر سے نیچے پھینکاگیا ۔تو اس وقت آیت مبارکہ میں بھی جو نام مبارک پڑھاگیا وہ بھی ’’سلام علیہ‘‘ سلامتی والا ہی نام تھا،یہ سلامتی وامن دینا اللہ تعالیٰ کی اپنی ایک صفت اور مہربانی ہے۔اللہ رب العزت نے مجھے موقع دیا اور میں نے وہ مقام بھی دیکھا ہے ،اس جگہ کا پرانا نام ’’اُڈیسا‘‘ تھا اورعربی نام اس کا ’’عرفہ‘‘ جبکہ ترکش مملکت میں ترکش لوگ احترام سے اس جگہ کو ’’شان لی عرفہ‘‘ کہتے ہیںجس کے معنی ہیں’’شان والا عرفہ‘‘۔
ہم انسان ایک خاص امتحان سے گزر رہے ہیں ،میری گزارش ہے کہ یا سلامُ، یا مومنو، یااللہ یہی اللہ تعالیٰ کے وہ عظیم اور بابرکت اسمائے مبارک ہیں جن کے تحت ہی کراچی میں امن ہے، کراچی میں سلامتی والا ماحول قائم ہوا ہے ہم نے تو اپنی وششوں میں صرف خدمات پیش کی ہیں۔تاکہ اللہ کا نام بلند ہو، اللہ کے رسولﷺ کا نام بلند ہو، ہمارے دین کا نام بلند ہو، ہمارے ملک کا نام بلند ہو، یہی ہمارے خیالات اور مقاصد ہیں ۔ اس بارے میں اللہ تعالیٰ کی ستائش کی جائے۔ اللہ تعالیٰ کی ہی واحد ذات مبارک ہے جو تعریف کے لائق ہے، اس کے بعد انسانوں میں دیکھیں تو حضور نبی کریم ﷺ ہیں جو تعریف کے لائق ہیں جو توصیف کے لائق ہیں۔اسی کاوش کو اللہ تعالیٰ شرف قبولیت بخشتے ہیں جس میں اللہ اللہ کا ذکر ہواور ہماری کاوش بھی یہی ہے جب تک اللہ اللہ کرنے کی کاوش ہوگی ان شاء اللہ پاکستان کے اوپر کوئی قیامت نہیں آئے گی، پاکستان کے اوپر زوال نہیں آئے گا۔ اونچ نیچ ضرور آئے گی۔ یادرکھئے یہ اونچ نیچ ، خیر اور شر دونوں ہی مخلوق ہیں۔ خیر بھی اور شر بھی۔ دونوں انسان کے امتحان کے لئے پیدا کئے گئے ہیں۔ پاکستان کے اوپر مشکلیں آئیں گی تو پاکستان کے اوپر آسانیاں بھی آئیں گی۔ پاکستان میں رزق کی جو کمی ہے یہ بھی ایک امتحان ہے، ہوسکتا ہے اللہ تعالیٰ کسی موقع پر پاکستان کو وافر رزق بھی دے گا۔ ہر صورتحال ایک امتحان کی صورتحال ہے مسلمان کے لئے۔اورہمیں اس ہر صورتحال میں ایک چیز پر فوکس رکھنا ہے اور وہ ہے اللہ تعالیٰ کے اوپر ایمان۔
ہماری ہم سب مسلمانوں کی ترجیح اول اللہ اور اللہ تعالیٰ کی ذات مبارکہ ہی ہونی چاہیے۔ اللہ کا ایک ماننا، اس پر ایمان رکھنا، ہر حال میں اس کا شکر گزار رہنا۔ یہ اگر ہماری ترجیح رہے گی تو اللہ تعالیٰ اپنے فضل سے ان تمام امتحانوں سے پاکستان کو پاکستان کی عوام کو، پاکستان کے علماء کو، پاکستان کی افواج کو سرخروئی عطا فرمائے گا۔(ان شاء اللہ) ۔وہ قافلہ وہ کوشش وہ کاوش، وہ جدوجہد جس میں خود اللہ تعالیٰ آگے ہوں ،اللہ تعالیٰ کا آگے ہونا یہی ہے کہ ہم اللہ کے اوپرپختہ ایمان رکھیں، اللہ تعالیٰ سے معافی مانگیں اور اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے ،اللہ تعالیٰ کو خوشنودی کے لئے یہ کاوشیں اور جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں اور ہماراایمان ہے کہ جس کاوش میں اللہ تعالیٰ کی مرضی ومنشا شامل ہوجائے۔ دینی تفہیم میں کہوں تو اللہ تعالیٰ کی ذات مبارک اس جماعت کے آگے ہو، اس جماعت کا کوئی مقابلہ کرسکتا ہے قطعاً کوئی اس جماعت کا مقابلہ نہیں کرسکتا۔ ہمارے دینی طبقے کے ساتھ بھی اللہ تعالیٰ شامل حال ہوں، اللہ تعالیٰ کی رضا شامل ہو، ہماری افواج کے ساتھ بھی اللہ تعالیٰ کی رضا شامل ہو، ہمارے ملک کے ساتھ بھی اللہ تعالیٰ کی رضا شامل ہو،تو پاکستان دنیا میں پھلے پھولے گا ترقی کرے گا، امن کا گہوارہ بنے گا،اسلام کا قلعہ بنے گا۔ ان شاء اللہ۔
جو کچھ پاکستان رینجرز سندھ نے اور پاک فوج نے کیا ہے، وہ ہمارا فرض تھا۔ ہم نے اپنے فرض کو اللہ کی مہربانی سے اور اپنے پاکستانی بھائی بہنوں کی توقعات کے مطابق پورا کیا یا پورا کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ آپ اس فرض ادا کرنے پر ہماری بڑی عزت افزائی کررہے ہیں،ہماری تعریف کررہے ہیں، ہماری ستائش کررہے ہیں لیکن درحقیقت میں سمجھتا ہوں کہ کراچی کے حالات جو میں نے پچھلے سوا دو سال میں دیکھے ہیں اور ان سوا دو سالوں میں آپریشن کرتے ہوئے جس طرح گزشتہ 20،25سالوں میں ہوئے فساد ات اور فتنے والے حالات کامشاہدہ ہوا تو میں دل سے یہ سمجھتا ہوں کہ کراچی میں رہنے والے لوگ بلا تفریق ان کے بیک گرائونڈکے، بلا تفریق مذہب وفرقے کے، بلا تفریق قومیت کے جو پرامن لوگ تھے اور 99فیصد پرامن لوگ ہوں گے، میں ان سب کو سیلوٹ کرتا ہوں۔ میں ان سب کی جرأت کو سیلوٹ کرتا ہوں، میں ان سب کی جنہوں نے انتہائی نامصائب حالات کے باوجود، فتنے فساد جیسے حالات کے باوجود اپنے ایمان کو بھی بچاکر رکھا، اپنی معاشرت، ثقافت اور سماج کو بچاکر رکھا، اپنے کاروبار کو بچاکر رکھا ،اپنے خاندانوں کو بچاکر رکھا اور اللہ سے دعا گو رہے یا اللہ کبھی ہمارے حالات کے اوپر فضل فرما، ہمیں اس فتنے فساد سے نکال لے ، اس جدوجہد جو آپ نے ساری زندگی کی ہے اس کے لئے میں آپ کی جرأت کو سلام کرتا ہوں۔
ڈی جی رینجرز سندھ نے کراچی کے موجودہ حالات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں فتنہ وفساد میں جو گروپس ملوث تھے ان گروپس کے اوپر کافی حد تک قابو پالیا گیا ہے اور ابھی یہ جدوجہد جاری ہے۔ اللہ کے فضل وکرم سے جس سطح تک حالات آئے ہیں ہم ان کو مضبوط بنائیں گے اور آنے والے مہینوں اور سالوں میں ان حالات کو مزید بہتری کی طرف لے کر جائیں گے۔ شہرمیں جو ہڑتالیں ہوتی تھیں، عوامی اور نجی املاک جلائی جاتی تھیں، فیکٹریاں جلادی جاتی تھیں، دھماکے ہورہے تھے، کبھی ایئر پورٹ پر حملہ ہورہا ہے ،کبھی ایئر بیس پر حملہ ہورہا ہے، کبھی کسی مدرسے پر حملہ ہورہا ہے، کبھی کسی امام بارگاہ پر حملہ ہورہا ہے، کبھی کسی شاپنگ سینٹر پر حملہ ہورہا ہے، بڑے بڑے گینگز تھے جو اُجرتی قاتلوں کا کام کرتے تھے، بے تحاشا ظلم اور زیادتی تھی ،تو کوشش یہ ہے اور کوشش ان شاء اللہ یہ رہے گی کہ یہ جن جرائم اور جن فسادات کے اوپر قابو پالیا گیا ہے اس کو دوبارہ آرگنائز نہ ہونے دیں۔ ہمیں اپنے مسائل پر عقل کے ساتھ، حکمت کے ساتھ، تدبر کے ساتھ مثبت کوشش کے ساتھ قابو پانا ہے۔ پاکستان کو اندرونی طور پر مضبوط کرنا ہے، معاشی طور پر مضبوط کرنا ہے، امن ہوگا تو معاشی طور پر آگے بڑھیں گے اور مضبوط ہوں گے۔ معاشی طور پر ہم مضبوط ہوں گے تو طاقت ور ہوں گے۔ ہم سارے ایک دوسرے کے ساتھ گزارا کریں، اپنے اپنے انداز زندگی پر قائم رہیں، کسی کے دوسرے انداز زندگی کو خواہ مخواہ متاثر یا مسترد نہ کریں ۔اختلافات معاشروں میں صحت کی نشانی ہوتے ہیں مگر ہمارا اختلاف معاشرے میں فساد بن گیا۔ ہمیں اس حالت سے نکلنا ہے۔ مسلمانوں کے بڑے اسکالرز کا یہ طرۂ امتیاز تھا وہ جب آپس میں اختلافی امور پر بات کرتے تھے ،یہاں میں ایک مذہبی پیشوا کے الفاظ اپنے الفاظ میں بیان کررہا ہوں ’’وہ فرماتے ہیں کہ ہم گفتگو میں اختلافی امور پر بات چیت کرتے ہوئے ہمیشہ اس چیز کی گنجائش رکھتے ہیں کہ ہم غلط ہیں اور سامنے والا بندہ درست ہے‘‘ آپ دیکھیں اگر ہمارے بڑے اکابرین صالحین کی یہ اپروچ تھی توجب ہی علم ترقی کررہا تھا۔ مسلمان علم کے میدان میں ترقی کررہا تھا اور کیا ہوتا تھا کہ اپنے پاس غلطی کی گنجائش رکھتے تھے اور دوسرے کو درستگی کا موقع دیتے تھے کہ وہ درست ہے۔ اس کا نتیجہ یہ نکلتا تھا کہ ایک دوسرے میں لڑائی نہیں ہوتی، فساد نہیں ہوتا تھا۔ تو آپ سب دین کے فاضل ہیں اور اگلی لائن میں سارے بزرگان عالم دین بیٹھے ہیں۔ میری گفتگو بنیادی باتوں پر ہے۔ ان شاء اللہ پاکستان مضبوط ہوگا ۔ پاکستان اتحاد واتفاق کے ساتھ مضبوط ہوگا۔ معاشی طور پر ترقی کرے گا۔ لوگوں کا زندگی کے بارے میں مفہوم بہتر ہوگا۔
ہمارے بہت سارے جو غریب غرباء بھائی ہیں ان کے لئے زندگی ایک چیلنج ہے۔ خدانخواستہ ان کے لئے زندگی ایک اذیت والی چیز ہے، اتنی مشکل ہے کہ آپ تھر میں جائیں چولستان میں جائیں دور دراز کے علاقوں میں جائیں، ادھر جاکر زندگی کو دیکھیں تو پھر آپ کو اندازہ ہوگا کہ واقعی ان کے لئے زندگی ایک چیلنج ہے، ان کے بیمار ہسپتالوں تک نہیں پہنچتے، ان کے لئے تعلیم کی کوئی سہولت نہیں تو ہمارے لوگوں کے لئے جب ہم ترقی کریں تو زندگی کا مفہوم بہتر ہو، زندگی میں آسانی ہو، اللہ کی اس دی گئی نعمت کو لوگ نعمت سمجھیں اور نعمت سمجھ کر اللہ کے شکر گزار مسلمان بنیں۔ ان راستوں پر ہم چلیں گے تو ہمارا معاشرہ ترقی کرے گا۔ ہماری معیشت ترقی کرے گی، ہمارا بیرونی دنیا پر انحصار کم ہوگا، ہم زیادہ سے زیادہ آزاد ہوتے جائیں گے۔ جتنے مضبوط اور آزاد ہوں گے ہم اتنے ہی اسلام کا مسلمانوں کا قلعہ بنیں گے اور ان شاء اللہ تعالیٰ پاکستان اسلام کا قلعہ بنے گا اور اسلام کی خدمت کرے گا ۔ ان شاء اللہ تعالیٰ
© Copyright 2017 Saut-ul-Islam Pakistan All Rights Reserved
+ 92 21 35363159 - 35867580 Fax: + 92 21 35873324
ہر صورتحال ایک امتحان کی صورت حال ہے مگر ہمیں
اللہ تعالیٰ پر فوکس رکھنا ہے، ڈائریکٹر جنرل سندھ رینجرز
کراچی آپریشن پائیدار قیام امن تک جاری رہے گا، میں سلام پیش کرتا ہوں کراچی کے علماء کرام اور ان عوام کو جنہوں نے انتہائی نامصائب حالات میں زندگی گزاریاور اپنے ایمان پر قائم رہے۔ اب یقین رکھیے، نہ ہڑتالوں کا ـماحول پیدا ہوگا، نہ فیکٹریاں جلیں گی، نہ کسی مسجد اور امام بارگاہ پر حملہ ہوگا اور نہ ہی اُجرتی قاتل دوبارہ سر اٹھائیں گے
ہم اللہ تعالیٰ کے بتائے ہوئے راستے پر چلیں گے تو امن بھی ہوگا اور معیشت بھی ترقی کرے گی، بیرونی دنیا پر انحصار بھی کم ہوگا، پھر ہم طاقتور قوم بنیں گے اور ہم جتنے طاقت ور بنیں گے، آزاد ہوں گے، پاکستان اسلام کا قلعہ بنے گا اور ان شاء اللہ اس مقصد کے لئے ہماری کوششیں جاری رہیں گی