مائیکل پائول ویکلن

ہم آہنگی میں نوجوانوں کو شریک کرنے کی حکمت عملی
مائیکل پائول ویکلن کو ایگزسٹ فائونڈیشن برطانیہ کے ڈائریکٹر ہیں، یونائٹ کے زیر اہتمام اسلام آباد میں منعقدہ 2روزہ عالمی بین المذاہب ہم آہنگی کانفرنس میں آپ نے ’’پرامن بین المذاہب طرز زندگی کی جستجو‘‘ کے لئے مذاہب کے درمیان ہم آہنگی میں نوجوانوں کی بھرپور شرکت کی حکمت عملی کو موضوع بنایا، ویکلن کے مطابق یورپ بالخصوص برطانیہ میں ایک جانب دور کچھ لوگ مذہب پر عمل پیرا ہیں لیکن کچھ طبقات اب بھی مذہب سے بیزار نظر آتے ہیں۔ اگرچہ دنیا میں لاکھوں کروڑوں بلکہ اربوں لوگ مذہبی ہیں مگر گلوبلائزیشن اور مائیگریشن نے ہم سب کو ہماری پیشہ وارانہ اور روزمرہ زندگی میں اختلاف کی بنیاد پر الجھاکر رکھ دیا ہے جس کے نتیجے میں آج صورتحال یہ ہے کہ لوگ مذہب اور ایمان کی صلاحیت کھوچکے ہیں ان اختلافات نے عالمی تجارت اور انتہا پسندی کی شکل اختیار کرلی۔ آج سوچنے اور فکر کرنے کی اشد ضرورت ہے کہ ہم کیسے ان مسائل سے بچ کر مذاہب کے درمیان دوریاں ختم کرسکتے ہیں۔

میرا یقین ہے کہ ان اختلافات اور مسائل کا حل مذہبی تعلیم کے فروغ میں مضمر ہے اور ایک وقت میں ہم امن کو قابل حصول بنانے میں کامیاب رہیں گے۔

ہمیں مذہب سکھانے میں کسی پہلو کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے، فی الوقت لادینی خیالات مغربی معاشرے میں سرایت کرچکے ہیں جو ایک اچھی علامت نہیں ایسے ضرورت ہے کہ مذہبی تعلیمات سے لوگوں کے سخت رویوں کو تبدیل کرکے ان کو دین کی طرف راغب کیا جائے اور اس کے لئے میڈیا سمیت مذہبی ڈائیلاگ سینٹرز اور بات چیت ہی ایک مؤثر ذریعہ ہے۔
ویکلن کے نزدیک موجودہ صورتحال میں میڈیا پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ معاشرے میں تعصب پرستی اور لسانیت کو ہوا دینے کی بجائے لوگوں کو مذہب کی طرف راغب کرنے کے لئے ان کی برین واشنگ کرے بعض معاملات کو اس طرح اچھالنا کہ غنڈہ گردی نظر آئے کسی بھی طور پرامن معاشرے کے لئے سود مند نہیں ہوسکتا۔

کوایگزسٹ فائونڈیشن کی خدمات کے حوالے سے اپنی گفتگو میں مسٹر مائیکل ویکلن کہتے ہیں ہم 3پروگرام پر کام کررہے ہیں جن پر عملدرآمد کرنے سے بہتر نتائج سامنے آئیں گے۔ ان میں سب سے پہلے انٹرنیشنل ریلیجئس میڈیا سینٹرکا قیام ہے جہاں صحافیوں کو مذاہب کے حوالے سے اعلیٰ تعلیم فراہم کی جاسکے تاکہ وہ نپی تلی معلومات عوام تک پہنچائیں۔ دوسرے نمبر پر ہم مذہب کی تربیت کرکے مذاہب کے درمیان تعلقات کو فروغ دینا چاہتے ہیں ۔ ہم بتانا چاہتے ہیں کہ اگر آپ مذہب پسند ہیں تو خاموش نہ رہیں۔ اپنی تعلیم اور آواز دوسروں تک پہنچائیں جبکہ ہمارا تیسرا پروگرام لیڈر شپ کی تربیت ہے۔

یہ پروگرام موجودہ حالات کے تناظر میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے، اس پروگرام کے ابتدائی مرحلے میں ہم ہر مذہب کے لیڈروں کو تربیت فراہم کرتے ہیں کئی کئی دن پر مشتمل ورکشاپس منعقد ہوتی ہیں۔

اب ہم اس پروگرام کو نوجوان لیڈروں اور خواتین لیڈروں تک وسیع کرنا چاہتے ہیں، ان پروگرام میں تربیت کے لئے یونیورسٹی آف کیمبرج، سٹی آف لندن کارپوریشن، وی اینڈ اے اور انٹرنیپل نے کو ایگزسٹ کے ساتھ مل کر کام کرنا ہے۔

مائیکل پائول ویکلن نے اپنے خطاب کا خلاصہ یوں بیان کیا کہ مجھے یقین ہے کہ ہمارے نوجوانوں کا مستقبل روشن ہے لیکن اسے حاصل کرنے کے لئے ہمیں بہت کچھ کام کرنا ہے۔
یاد رکھیں مذاہب کا مستقبل جھوٹا دعویٰ نہیں۔ ہم سب ایک جیسے ہیں ہمیں دیگر مذاہب کے ساتھ اپنی عام بنیاد پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ متحد ہونے کا اصول یہ ہے کہ ہم سب کا خالق ایک ہے اور دنیا کے ہر دل میں خدا کی محبت ہے۔ ہمیں سمجھنا چاہیے اور یہ حقیقت ہے خدا نے ہم سب کو ایک جیسا بنایا ہے۔ ہمیں نہ ختم ہونے والی خواہشات اور ناقابل انتقال عظمت سے نوازا پس ہمیں اپنے مذہب اور تعلیمات کو پہنچاننے کی ضرورت ہے تاکہ ہمارے درمیان وسیع ہوتی خلیج کو ختم کیا جاسکے۔

Please follow and like us:

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا. ضرورت کے کھیتوں ک* نشان لگا دیا گیا ہے