ڈاکٹرعلی محمدالزین المبروک

ڈاکٹرعلی محمد الزین خرطوم میں قائم انٹرنیشنل قرآن مجید ایوارڈ کے ڈائریکٹر ہیں۔ملک اور بیرون ملک بھی آپ کی خدمات قابل قدر ہیں۔یونائٹ کے زیراہتمام پر امن بین المذاہب طرززندگی کی جستجو میں شریک ہونے کے لئے آپ خصوصی طور پر سوڈان سے تشریف لائے اور مذاہب کے درمیان رابطوں کے اہمیت اور اس کے لئے اپنے ملک کی صورتحال سے شرکاء کو آگاہ کیا۔آپ کے نزدیک تہذیبوں کے درمیان اختلاف انسانی بھلائی کی ایک آفاقی حکمت ہے جس کو بہتر طور پر روئے کار لاکر معاشرتی ترقی اور روابط کو بہتر کیا جاسکتاہے۔
مکالمہ بین المذاہب کی اہمیت اور سوڈان کی صورتِ حال

اللہ تعالیٰ نے اپنی حکمتِ بالغہ کے تحت انسانوں کو مختلف نظریات، آراء، عقائد، زبانوں اور رنگوں میں تقسیم کیا۔ یہ اختلاف انسان کی بھلائی کے لیے ہے اور اللہ کی نشانیوں میں سے ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس اختلاف کو ختم کرنے کے لیے ہمیں تعارف اور مکالمہ کا راستہ دیا ہے۔
اسلامی نقطۂ نظر کے مطابق مسائل کے حل او ر اختلافات کو مٹانے کے لیے مکالمہ اور افہام وتفہیم کی فضا کا پیدا کرنا ضروری ہے۔ مکالمے کے مقاصد دوریوں کو مٹا کر ایک دوسرے کے قریب آنا، ایک دوسرے کے خیالات سے آگاہ ہونا اور اختلاف کی نوعیت کا سمجھنا ہے۔ 
قرآن وسنت میں مکالمے کے جو آداب بیان کیے گئے ہیں ان کا خلاصہ درج ذیل نکات کی صورت میں نکالا جاسکتا ہے:
(۱)عمدہ اندازِ گفتگو اپنانا۔ سختی، درشتی اور بدتہذیبی سے اجتناب کرنا۔
(۲)سچائی اور صداقت کا دامن تھامے رکھنا۔
(۳)الجھنے کے بجائے نتیجے تک پہنچنے کی کوشش کرنا۔
(۴)مخاطب کی ذہنی سطح کے مطابق گفتگو کرنا۔
(۵)شستہ اور مدلل اسلوبِ بیان اختیار کرنا۔
(۶)عیب جوئی اور دشنام طرازی سے بچنا۔
اسلام کا موقف یہ ہے کہ اپنا پیغام دوسروں تک پہنچانے کے لیے تمام ممکنہ ذرائع کو استعمال کیا جاسکتا ہے۔ موجودہ زمانے میں پیغام رسانی کا سب سے موثر ذریعہ ذرائع ابلاغ ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ان ذرائع کو باہمی رواداری، ہم آہنگی اور یکجہتی کے فروغ کے لیے استعمال کیا جائے۔
ہم یہ سمجھتے ہیں کہ مذہب انسانوں کو ایک دوسرے کے قریب لانے کا سب سے موثر ذریعہ ہے۔ تمام مذاہب کے درمیان موجود اقدار مشترکہ کو نمایاں کرکے اہل مذاہب کو ایک دوسرے کے قریب لایا جاسکتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی غیر مسلموں کو دعوت دیتے ہوئے اس اسلوب کو اختیار فرمایا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم غیر مسلموں کے ساتھ انتہائی شفقت کا معاملہ فرماتے تھے۔ اس کی بے شمار مثالیں سیرتِ طیبہ میں ہمیں ملتی ہیں۔
سوڈان اس وقت بین المذاہب ہم آہنگی کی بہترین مثال ہے۔سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں مسلمانوں اور عیسائیوں کی بہت بڑی تعداد آباد ہے۔ لیکن ان کے مابین کبھی بھی فساد کی نوبت نہیں آئی، بلکہ وہ سب انتہائی محبت، احترام اور ہم آہنگی کے ساتھ زندگی گزارتے ہیں۔ عیسائیوں کو وہاں مکمل مذہبی آزادی حاصل ہے اور وہ وہاں کلیدی عہدوں پر بھی فائز ہیں۔تمام مذاہب کے ماننے والے اپنے مذہبی تہوار جوش وخروش سے مناتے ہیں بلکہ دوسرے مذاہب کے لوگ بھی ان کے تہواروں میں پورے اہتمام سے شرکت کرتے ہیں۔ سوڈان دنیا کے ان چندخطوں میں سے ایک ہے جہاں ایک ہی چھت کے نیچے مسلمان، عیسائی اور بت پرست زندگی گزارتے ہیں اور ان کے درمیان ایک دوسرے کے احترام کے مضبوط رشتے بھی قائم ہیں۔

Please follow and like us:

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا. ضرورت کے کھیتوں ک* نشان لگا دیا گیا ہے