سر دار محمد یو سف (وفاقی وزیر مز ہبی امور )

نو جوانوں کو دشمن کا آ لئہ کا ر نہیں د یں گے ۔
سب سے پہلے تو میں حکومت پاکستان اور اپنی وزارت برائے مذہبی امور وبین المذاہب ہم آہنگی کی طرف سے دنیا کے مختلف خطوں سے آنے والے اپنے تمام معزز مہمانوں کو پاک سرزمین میں خوش آمدید کہتا ہوں۔
انٹرنیشنل انٹرفیتھ کانفرنس کا منعقد ہونا ایک تاریخی لمحہ ہے اور میں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہوں اور یہ میرے لیے بہت بڑا اعزاز ہے کہ ہماری وزارت نے اس میں نہ صرف بھرپور حصہ لیا بلکہ اس کے انعقاد کے لیے ہم سے جتنا ہوسکا خدمات بھی سرانجام دیں جس پر میں اپنی وزارت کے ساتھیوں خصوصاً وفاقی سیکرٹری مذہبی امور مرزا سہیل عامر اور دیگر رفقاء کو مبارکباد دیتا ہوں۔
اس تقریب کے انعقاد کا سہرا نوجوان عالم دین اور ملکی سطح پر اسلام کے پیغام امن وسلامتی کو پھیلانے میں مصروف میرے بھائی مفتی ابوہریرہ محی الدین کے سر ہے اور میں ان کو اور ان کی ساری تنظیم کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد دیتا ہوں اور میرے خیال میں یہی نوجوان علماء ہیں جو ملک میں جاری شدت پسندی اور دہشت گردی کے خلاف پل باندھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ، میرے خیال میں دنیا کے بڑے مذاہب کے تمام ممتاز راہنمائوں اور ملک بھر سے تشریف لائے ہوئے علماء کرام ،مشائخ عظام اور ہمارے غیر مسلم بھائیوں اور بہنوں کی موجودگی میں میرے لیے مناسب نہیں ہے کہ میں کچھ کہوں لیکن ذمہ داری نبھاتے ہوئے حکم کی پاسداری کرنا چاہتا ہوں۔
میرے بھائی مفتی ابوہریرہ محی الدین صاحب اورپھر سعودی عربیہ سے تشریف لائے ہوئے ہمارے معزز مہمان ڈاکٹر عبداللہ عبدالمحسن الترکی صاحب نے نہایت وضاحت سے اس موضوع پر اظہار خیال کیا ہے اور میرے خیال میں اس میں مزید اضافہ کی گنجائش نہیں ہے لیکن میں اپنے معزز مہمانوں اور یہاں موجود غیر مسلم بھائیوں کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین میں دین اسلام کی روشنی میں اقلیتوں کو ہر طرح کا تحفظ حاصل ہے اور ریاست اس بات کی پابند ہے کہ وہ اپنے شہریوں میں مذہبی بنیاد پر کوئی تفریق نہ کرے اور یہی ہماری اسلامی تعلیمات بھی ہیں۔
اسلامی جمہوریہ پاکستان کے وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کی حکومت کا یہی وژن ہے کہ ملک میں موجود تمام مذاہب کے پاکستانیوں کو ہر طرح کی مذہبی آزادی ہو اور کسی بھی شہری کو اس وجہ سے تعصب کا سامنا نہ ہو کہ وہ کسی دوسرے مذہب سے تعلق رکھتا ہے، ملک میں موجود غیر مسلم شہریوں کی حفاظت اور ان کو حقوق کی فراہمی کے لئے ہماری وزارت مسلسل کام کررہی ہے اور ہم یہ چاہتے ہیں کہ ملک میں جاری دہشت گردی، خودکش حملوں اور تخریبی کارروائیوں کا خاتمہ ہو اور ہر جگہ، ہر شہر میں امن وامان کی صورتحال ہر حوالے سے آئیڈیل ہو، میاں محمد نواز شریف کی قیادت میں قائم ہونے والی ہماری حکومت کے دور میں دہشت گردی کو ایک چیلنج کے طور پر لیا گیا اور اب ہر شخص یہ محسوس کرتا ہے کہ امن وامان کی بحالی اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کے مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں اور ان شاء اللہ جلد ہی ہم ان سے چھٹکارا حاصل کرلیں گے پچھلے کچھ عرصہ میں ملک کے مختلف حصوں میں اقلیتوں کے خلاف ہونے والے واقعات بھی دہشت گردی کا حصہ ہیں اور ملک وقوم کے دشمنوں نے جس طرح مسلمانوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا اسی طرح دیگر مذاہب کے پاکستانیوں کو بھی دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا اور حکومت اور عوام اس بات کو سمجھتے ہیں کہ ان دہشت گردوں کا نشانہ پاکستان ،ہمارے عوام اور ملک کی تعمیر وترقی ہے، یہ دہشت گرد ہماری معاشی ترقی سے خوفزدہ ہیں اور ہمارے دشمنوں کے آلہ کار ہیں، دشمنوں کے ہاتھوں کھیلنے والے ان تخریب کاروں کو کسی صورت نہیں بخشا جائے گا اور ہر قیمت پر ان کا خاتمہ کیا جائے گا۔
ہم نے یہ عزم کیا ہے کہ ہم اپنے نوجوانوں کو دہشت گردوں کا آلہ کار نہیں بننے دیں گے، پاکستان ایک ذمہ دار ملک ہے، اس نے عالمی تنازعات میں ہمیشہ معتدل پالیسی اپنائی ہے اور دوسری دنیا سے بھی امید رکھتے ہیں کہ جیو اور جینے دو کی پالیسی کے تحت اپنے تنازعات باہمی گفتگو اور مکالمے کے ذریعے حل کریں۔ یونائٹ نے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف فکری نوعیت کا کام کیا ہے۔ مفتی ابوہریرہ نوجوان علماء اور طلباء کو تربیتی کورسز کرارہے ہیں جہاں مثبت سوچ پروان چڑھ رہی ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ ایک دوسرے کو سمجھنے کے لئے ہمیں قریب آنا ہوگا اور ایک دوسرے کے جذبات واحساسات کا خیال رکھنا ہوگا۔ آج ہم سات مختلف مذاہب اور 26ممالک سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں لوگ ایک چھت کے نیچے بیٹھے ہیں اور دنیا میں امن وسلامتی کے لئے لائحہ عمل مرتب کررہے ہیں ۔ میں سمجھتا ہوں کہ ہماری یہ کوشش رائیاں نہیں جائیں گی، اس کانفرنس کے عالمی سطح پر بہتر اثرات مرتب ہوں گے۔
میں آپ معزز مہمانوں کو یقین دلاتا ہوں کہ حکومت نہ صرف اپنی ذمہ داریوں سے آگاہ ہے بلکہ ملک میں موجود اقلیتی برادری کی تعمیر وترقی پر خصوصی توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے اور اس کانفرنس میں تشریف لائے ہوئے عالمی سطح کے راہنمائوں کے تجربات کی روشنی میں جو بھی تجاویز مرتب کی جائیں گی حکومت ان پر ترجیحی بنیاد پر عمل کرنے کی کوشش کرے گی۔ 
میں آخر میں ایک مرتبہ پھر مفتی ابوہریرہ محی الدین اور ان کی تنظیم (یونائٹ )کی کارکردگی کو سراہتا ہوں اور اسلام آباد میں ڈائیلاگ سینٹر کے قیام کے منصوبے کو پاکستان کے مستقبل کے لیے نیک شگون سمجھتا ہوں اور میرے خیال میں اس سے مختلف مذاہب کے ماننے والوں میں افہام وتفہیم کا عمل بہتر ہوسکے گا۔

Please follow and like us:

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا. ضرورت کے کھیتوں ک* نشان لگا دیا گیا ہے