وفاقی وزیر داخلہ عبدالرحمن ملک کا خطاب

وفاقی وزیر داخلہ عبدالرحمان ملک نے اپنے خطاب میں بلوچستان، فاٹا اور دیگر حصوں میں سرگرم عسکریت پسندوں کو ایک مرتبہ پھر مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے علماء سے اپیل کی ہے کہ وہ ایک ایسی کمیٹی بنائیں جو عسکریت پسندوں سے بات کرے اور ان سے اپیل کی ہے کہ وہ ایک ایسی کمیٹی بنائیں جو عسکریت پسندوں سے بات کرے اور ان کے مطالبات معلوم کرے، ہتھیار پھینکنے پر ہم بات چیت کے لئے تیار ہیں، جو حکومتی لوگ دہشت گردی کا تعلق مدارس سے جوڑتے ہیں وہ غلط ہیں، مدارس فلاحی کام کررہے ہیں۔ وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ میں آج ایک مرتبہ پھر دعوت دیتا ہوں کہ جن لوگوں نے اسلحہ اٹھایا ہے وہ اپنا ہتھیار پھینکیں اور ہم سے بات چیت کریں ان کے جو بھی مطالبات ہوں گے ان پر بات کریں۔ وفاق الدارس، تنظیم المدارس اور علماء پر مشتمل کمیٹی قائم کی جائے جو ان لوگوں کے مطالبات کا جائزہ لے اور کمیٹی جو بھی فیصلہ کرے ہمیں منظور ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ یہ مذاکرات کا سلسلہ بلوچستان اور فاٹا میں اسلحہ اٹھانیوالوں کے ساتھ کرنا چاہتے ہیں علماء اپنا کردار ادا کریں ممکن ہے کہ گمراہ ہونے والے افراد راہ راست پر اجائیں ویسے بھی میرا مذہبی جماعتوں کی قیادت سے رابطہ ہے اور ہم اس رابطے کو جاری رکھیں گے۔ میری علماء سے درخواست ہے کہ وہ ایک کمیٹی تشکیل دیں جو سارے عمل کا جائزہ لے۔ ہمارے ملک میں کچھ لوگ ویزٹ ویزے پر آتے ہیں جن پر ہماری ایجنسیاں مسلسل نظر رکھی ہوتی ہیں ہماری تینوں ایجنسیوں کا شمار دنیا کے بہترین ایجنسیوں میں ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بعض عناصر پاکستان میں لسانی اور مذہبی تقسیم کے لئے کوشاں ہین ہمیں اس طرح کے تقسیم کا خاتمہ کرکے ملک کو بچانا ہے، میرے پاس ایسے ٍبوت ہیں کہ بعض غیر ملکی ایجنٹوںنے پورے ملک پاکستان میں پھیل کر علماء کو رشوت دینے کی کوشش کی مگر علماء نے اسے مسترد کردیا۔ ہمارے ملک کے لئے سب سے زیادہ خطرہ مذہبی اور لسانی تقسیم سے ہے اس کی منصوبہ بندی آج سے ساٹھ سال سے زیادہ طرہ مذہبی اور لسانی تقسیم سے ہے اس کی منصوبہ بندی آج سے ساٹھ سال پہلے ہمارے دسمن نے کی تھی ہمیں اپنے دشمن کی سازش کو ناکام بنانا ہی، علماء سرپرستی کرتے ہوئے قدرت کا تحفہ پاکستان کو بچانے کے لئے آگے بڑھیں، اس ملک میں قدرت کی ہر نعمت موجود ہے لیکن اتفاق کی کمی ہے اگر ہم متفق اور متحد ہوجائیں دنیا کی کوئی طاقت ہمارا مقابلہ نہیں کرسکتی۔ پاکستان کے خلاف اس لئے سازشیں کی جارہی ہیں کہ پوری دنیا میں یہ پہلا اسلامی ملک ہے جوہری طاقت سے مالا مال ہے اور امت مسلمہ اس لئے پاکستان کو اپنا رہنما قائد سمجتی ہے ہمیں اپنے اس کردارکو مزید بہتر کرنا ہے بعض عناصر کی نظریں ہماری جوہری اثاثوں پر لگی ہوئی ہیں لیکن ہم واضح کردینا چاہتے ہیں کہ اگر ہم نے بنایا ہے تو اس کی حفاظت کرنا بھی جانتے ہیں۔ آج ہمارا وطن عزیز انتہائی مشکل حالات سے گزر رہا ہے۔

آج میں واضح طور پر یہ اعلان کرنا چاہتا ہوں کہ جو حکومتی لوگ مدارس اور علماء کو دہشت گردی میں ملوث کررہے ہیں وہ غلط ہیں۔ مدارس کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں یہاں صرف دینی تعلیم دی جاتی ہے اور ہم نے تنظیمات مداس کی ساتھ جو معاہدہ کیا ہے اس میں مدارس کے علمی اور ربیتی کردارکو مزید مضبوط اور مستحکم کرنے کے لئے کئی اقدام کئے ہیں اب مدارس کے طلباء کو تمام شعبہ ہائے زندگی میں اپنی کارکردگی دکھانے کے وہی مواقع ملیں گے جو دیگر تعلیمی اداروں کے طلباء کو ملتے ہیں۔ پاکستان میں بیس ہزار سے زائد رجسٹرڈ مدارس ہیں اور رجسٹریشن کا عمل بھی ہم نے مجبوراً شروع کیا کیوں کہ بعض لوگ دیگر ممالک سے مدارس میں تعلیم کے نام پر آتے پھر وہاں سے وانا اور فاٹا پہنچ جاتے جس کے کئی ثبوت میرے پاس ہیں، میرا یہ سوال ہے کہ جو لوگ تعلیم کے نام پر آتے ہیں ان کا وانا اور فاٹا میں کیا کام ہے، بعض چینیوں کوبھی ان علاقوں میں دیکھا گیا۔ دہشت گردوں نے آج ہمارے ملک کے امن واستحکام کو تباہ کرنے کی کوش کی ہے یہی وہ ہے کہ آج مجھ سے سب سے زیادہ دو محافظ اور ایک گاڑی کا سوال کیا جاتا ہے اگر ہم بیس سال پیچھے موڑ کر دیکھیں تو ہمارا ملک کتنا حسین تھا دہشت گردی کرنے والے بھی اسلام کا نام لیتے ہیں مگر ان کا عمل اسلام کے خلاف ہے۔ دراصل دہشت گرد ڈالروں اور گاڑیوں کے لئے اسلام اور ملک کو بدنام کررہے ہیں، دھماکہ کرنے پر انہیں باہر سے ڈالر اور گاریاں ملتی ہیں جس کے ہمارے پاس ثبوت موجود ہیں مجلس صوت الاسلام نے عالی سیرت کانفرنس کا انعقاد کرکے عظیم کارنامہ سرانجام دیا ہے میری مجلس صوت الاسلام سے درخواست ہے کہ وہ ایک اور کانفرنس بلائیں جس میں ایک طرف علماء اور وسری طرف نوجوان نسل ہو تاکہ ہم ان کو سیرت نبوی اور اسلام کی حقیقی پیغام سے روشناس کراسکیں اور اسی طرح حکومت پاکتان ٹیلیویژن میں بھی موقع دے دے گی اور ہر ماہ پانچ پانچ علماء کو موقع دیاجائے گا۔ وفاقی وزیر داخلہ عبدالرحمن ملک نے کہا کہ ہم ملک میں سیاسی استحکام چاہتے ہیں اس لئے میں نے اسمبلی میں کھل کر بات کی اور کہا کہ ہمیں ملک کو سیاسی اور عدم استحکام سے بچانا ہے جس کا شہباز شریف نے بہت ہی مثبت جواب دیا اور کہا کہ میں اسلام آباد میں ملنے کے لئے تیار ہوں میں آج اس عالمی اجتماع میں اعلان کرتا ہوں کہ ان سے ملنے لاہور جائوں گا ہم سب نے مل کر اپنے ملک کو بچانا ہے اور اپنے بگڑے ہوئے نوجوانوں کو راہ راست پر لانا ہے۔

Please follow and like us:

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا. ضرورت کے کھیتوں ک* نشان لگا دیا گیا ہے