عالمی سیرت کانفرنس کے ذریعے ہم امت مسلمہ خصوصاً نوجوان نسل کو دین اسلام اور خاتم النبین صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت مطہرہ اپنانے کی دعوت دیتے ہیں‘ جناب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت درحقیقت اللہ رب العزت کے کلام قرآن کریم کی سب سے عمدہ اور اعلیٰ ترین تشریح ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ میں معاشرے کی تمام ضروریات اور انسانی زندگی کے تمام شعبوں کے متعلق رہنما اصول موجود ہیں‘ ہمارے دین اسلام کی بنیاد تعلیم ہے اور تعلیم معاشرے کی سب سے بڑی ضرورت بھی ہے‘ اس کانفرنس کے ذریعے ہم مسلمان والدین سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ اپنی اولادوں کو معاشرے کا مفید شہری بنانے کے لیے انہیں زیور تعلیم سے آراستہ کریں خصوصاً ان کو دینی تعلیم اور عمدہ تربیت فراہم کریں‘ اس موقع پر ہم اسلامی ممالک خصوصاً اسلامی جمہوریہ پاکستان کے حکمرانوں سے بھی درخواست کرتے ہیں کہ وہ عصر حاضر کی ضروریات اور تقاضوں کو مدنظر رکھ کر امت مسلمہ کے لیے نظام تعلیم اور نصاب تشکیل دیں‘ اس موقع پر ہم یہ کہنا بھی ضروری سمجھتے ہیں کہ تمام طبقات کے لئے یکساں نظام تعلیم اور اس میں عصری ومذہبی ضروریات کو مدنظر رکھنا اسلامی ممالک کے لیے نہایت ہی ضروری ہے‘ اس موقع پر ہم امت مسلمہ کو جدید دینی علوم کی طرف متوجہ کرنا اپنی ذمہ داری سمجھتے ہیں ، ہمارے نوجوانوں کو یہ علوم حاصل کرکے انسانیت کی فلاح کے لیے استعمال کرنا چاہئیں‘ ان علوم کو اسلام کے خلاف تصور کرنا درحقیقت اسلامی تعلیمات سے عدم واقفیت کی بنا پر ہے۔
٭دین اسلام اور سیرت مطہرہ میں ’’نظام حقوق وفرائض‘‘ کو نہایت ہی اہمیت دی گئی ہے‘ ہم اس کانفرنس کے ذریعے امت مسلمہ سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ اپنے فرائض کی ادائیگی کو یقینی بنائیں اور ہماری ہر ممکن کوشش ہونی چاہیے کہ ہم سب مل کر مشترکہ جدوجہد کے ذریعے معاشرے کے کمزور افراد کو ان کے حقوق دلانے اور ان کی زندگی کی ضروریات پوری کرنے کی کوشش کریں‘ اسلامی معاشرے میں موجود اقلیتوں کا تحفظ ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے، مذاہب اور مذہبی شخصیات کا احترام ہماری اسلامی تعلیمات کا حصہ ہیں‘ اس کے ساتھ ساتھ ہم بجا طور پر یہ توقع بھی رکھتے ہیںکہ دنیا کے دیگر مذاہب بھی دین اسلام اور ہماری مذہبی شخصیات کا احترام ملحوظ رکھیں گے اور عالم اسلام اور مسلمانوں کی دل آزاری کا باعث بننے والے ہر عمل کی مذمت کریں گے‘ ہم سمجھتے ہیں کہ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات کو توہین کا نشانہ بنانا اور مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنا چند مٹھی بھر شر انگیز گروہ کا ایجنڈا ہے اور ہم سب کو مل کر ان کی مذمت کرنی چاہیے۔
اس موقع پر ہم فتنہ وفساد‘ قتل وغارتگری اور دہشت گردی کی شدید مذمت کرتے ہیں اور اپنے نوجوانوں کو تلقین کرتے ہیں کہ وہ ہر قسم کی تخریبی کارروائیوں اور انسانیت کو نقصان پہنچانے کے ہر عمل سے پرہیز کریں‘ ہمارا مذہب امن وسلامتی کا مذہب ہے اور ہماری اسلامی تعلیمات میں انسانی جان کی بہت ہی زیادہ قدرو قیمت ہے۔
آج اسلامی معاشرے میں جاری قتل وغارت گری‘ عدم برداشت‘ خودکش حملے اور دہشت گردی کی کارروائیاں اسلامی تعلیمات کے صریحاً خلاف ہیں اور ہم ان کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اسی طرح ہمارے ملک میں تعلیم کے لیے قائم کیے گئے اسکولز‘ کالجز اور مدارس کو تباہ کرناہماری آنے والی نسلوں کو تعلیم سے محروم کرنے کی سوچی سمجھی سازش کا حصہ ہے۔ تعلیمی اداروں کی تباہی کسی طور پر اسلام اور پاکستان کی خدمت نہیں ہے۔ ہم اس عمل کی بھی شدید مذمت کرتے ہیں۔
آخر میں ہم ایک مرتبہ پھر امت مسلمہ کو رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت مطہرہ اپنانے کی دعوت دیتے ہیں اور اس عمل کا اظہار ضروری سمجھتے ہیں کہ ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اعلیٰ تعلیمات اور عمدہ صفات کو اپناکر ہم اپنی ذاتی اور اجتماعی زندگی میں ہر اعتبار سے بہتری لاسکتے ہیں۔ آج ہماری سب سے بڑی ضرورت سیرت مطہرہ کو جاننا اور اسے اپنی زندگیوں میں اپنانا ہے‘ ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی تحمل وبرداشت‘ عدل وانصاف‘ رواداری اور وسیع ظرفی کا نمونہ ہے۔
آج ہماری بڑی بدقسمتی ہے کہ اسلامی معاشروں میں یہ صفات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ آئیے کہ ہم یہ صفات اپناکر نئی زندگی کا آغاز کریں اور اپنے معاشرے میں موجود نسلی لسانی فرقہ وارانہ ‘شدت پسندانہ اور گروہی تعصبات کو پھیلانے والے عناصر کا سدباب کرنے کی کوشش کریں۔
اس موقع پر ہم اس بات کا اظہار بھی ضروری سمجھتے ہیں کہ ملک میں اسلامی تعلیمات کے فروغ‘ سیرت مطہرہ کی تلقین اور مذہبی اور مسلکی ہم آہنگی کے لیے ہماری خدمات حاضر ہیں اور ہم ملک کے تمام طبقات کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ اس مبارک عمل میں ہمارے ساتھ شریک ہوں اور ہماری خدمات سے استفادہ کریں اور آخر میں ہم اس بات کا اعادہ ضروری سمجھتے ہیں کہ دین اسلام کی سربلندی اور استحکام پاکستان کے فروغ کیلئے ہماری سرگرمیاں جاری رہیں گی۔
اعلامیہ
Please follow and like us: