اعلامیہ

پاکستان بھر سے تشریف لائے ہوئے علماء دین ‘ طلبہ اسلام‘ نوجوانان ملک وملت کے اس عظیم اجتماع میں متفقہ طور پر یہ اعلامیہ پیش کیا جاتا ہے۔ مجلس صوت الاسلام پاکستان کے تحت تقریری مقابلوں کا یہ سلسلہ مدارس ‘ زونل سطح‘ صوبائی اور پھر قومی سطح پر آج اپنے عروج وکمال کو پہنچ رہا ہے۔کئی ماہ کی یہ مسلسل محنت اس لیے کی گئی تاکہ طلباء دین متین میں تقریر وخطابت اور وعظ ونصیحت کا صحیح ذوق پیدا کیا جائے اور انہیں اس بات کی مشق کروائی جائے کہ وہ بے بنیاد قصوں اور کہانیوں پر اپنی تقریر کی بنیاد رکھنے کے بجائے قرآن وسنت کی روشنی میں خطبات تیار کریں اور انہی کی روشنی میں امت مسلمہ کی رہنمائی کریں۔
دورِ جدید اگرچہ الیکٹرونک میڈیا کا دور ہے تاہم محراب ومنبر اس دور میںبھی انتہائی طاقتور حیثیت کا حامل ہے‘ضرورت اس بات کی ہے کہ علماء وطلباء اس طاقت کا احساس وشعور بھی پیدا کریں اور اس منبر ومحراب کو محبت واخوت‘ اتحاد ویکجہتی کے فروغ‘ امن وامان کے قیام اور برداشت ورواداری کو عام کرنے کے لئے استعمال کریں۔ہماری نوجوان ائمہ اور خطباء سے درخواست ہے کہ وہ اپنے خطبات میں دور حاضر کے مسائل اور معاشرتی برائیوں کو موضوع بنائیں اور امت مسلمہ کو آمادہ کریں کہ وہ ان برائیوں کے خلاف متحد ہوکر ان کے خاتمے کے لئے کام کریں۔
ہم معاشرے میں پھیلی ہوئی دہشت گردی‘ قتل وغارت گری‘ خودکش حملوں سمیت فتنہ وفساد کی تمام اقسام کی شدید مذمت کرتے ہیں اور اس عزم کا اعادہ کرتے ہیں کہ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں محبت واخوت‘ عدل وانصاف‘ استحکام وترقی کو فروغ دیں گے اور معاشرے میں پھیلی ہوئی برائیوں اور خرابیوں کے خاتمے کے لئے بھرپور کردار ادا کریں گے‘ ہم اس بات کا اظہار ضروری سمجھتے ہیں کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان ہمارے بزرگوں کو قربانیوں اور ان کی امیدوں کا حاصل ہے‘ یہ ملک بے پناہ قربانیوں کے بعد حاصل کیا گیا یہ ملک ہماری پہچان ہے‘ ہم اس عزم کا اظہار ضروری سمجھتے ہیں کہ اس ملک کی تعمیر وترقی اور اس کا استحکام ہمارے فرائض منصبی میں شامل ہے اور ہم قوم سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ تمام فروعی‘ لسانی‘ عصبی اور فرقہ وارانہ اختلافات ختم کرکے اس ملک کی تعمیر وترقی میں بھرپور کردار ادا کریں۔
سانحہ پشاور کے بعد ہم قومی‘ مذہبی اور سیاسی قیادت کی جانب سے اتحاد کے اظہار کو تحسین کی نظر سے دیکھتے ہوئے امید کرتے ہیں کہ آئندہ بھی اس طرح اتحاد ویکجہتی کے ذریعے ملک کو ہر طرح کی مشکلات سے نکالنے کے لئے اسلامی احکام کے مطابق راہ تلاش کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ 
اس موقع پر ہم اس بات کا اظہار بھی ضروری سمجھتے ہیں کہ دینی مدارس‘ مدارس کے اساتذہ‘ طلباء اور علماء بھی تخریب کاری‘ شدت پسندی اور دہشت گردی سے شدید نفرت کرتے ہیں اور اسے ملک وقوم اور تعمیر وترقی کے لئے خطرناک سمجھتے ہیں اور دہشت گردی کے خلاف اس مہم میں قوم کے شانہ بشانہ کردار ادا کرنے کے لئے تیار ہیں۔ اس موقع پر ہم متفقہ طور پر مرتب کئے جانے والے قومی ایکشن پلان کی مکمل حمایت کرتے ہیں لیکن اس بات کا اظہار بھی ضروری سمجھتے ہیں کہ مقتدر قوتیں اور حکومت وقت ملک میں جاری دہشت گردی کے خلاف راست اقدام کریں گی اور بغیر کسی تفریق کے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کریں گی اور ملک کو اس سے نجات دلائیں گی۔اس موقع پر ہم معاشرہ کی اصلاح اور تعمیر میں دینی مدارس کے کردار کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور مدارس کے خلاف جاری پروپیگنڈے کی شدید مذمت کرتے ہیں اور اس عزم کا اعادہ کرنا ضروری سمجھتے ہیں کہ ملک سے ہر قسم کی دہشت گردی کے خاتمے‘ شدت پسندی اور تخریب کاری میں ملوث قوتوں کی سرکوبی کے لئے علماء‘ اہل مدارس اور مذہبی طبقات‘ حکومت اور مقتدر قوتوں کے ساتھ ہر ممکن تعاون کریں گے۔
اللہ تعالیٰ ہمارے ملک میں امن وامان‘ محبت واخوت کا گہوارہ بنائے اور پاکستان سمیت تمام اسلامی ریاستوں کو استحکام عطاء فرمائے۔ (آمین)

Please follow and like us:

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا. ضرورت کے کھیتوں ک* نشان لگا دیا گیا ہے