مذ ہبی رواداری وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے
سب سے پہلے تو میں اللہ رحمن ورحیم کا شکر گزار ہوں۔پھر میں اپنے انتہائی محبوب چیئرمین یونائٹ مفتی ابو ہریرہ محی الدین کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے مجھے اس عالمی بین المذاہب کانفرنس میں شرکت کا موقع دیا۔ یہ کانفرنس پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں منعقد ہورہی ہے۔ پاکستان اور لبنان دونوں باہمی محبت رکھنے والے ممالک ہیں۔ ان دونوں ممالک کو جہاں ایک طرف تہذیب وثقافت اور مذہب نے جوڑ رکھا ہے تو دوسری طرف یہ دونوں ممالک تعصب، شدت پسندی، جہالت، دہشت گردی اور قتل وغارت کے خلاف کوششوں میں بھی مشترکہ اقدار رکھتے ہیں۔ یہ دونوں ممالک روئے زمین پر اخوت، بھائی چارے، ہمدردی، تعاون اور مساوات کے قائل ہیں تو ساتھ ساتھ مسلمانوں او ردیگر اقوام کو اس نقطے پر جمع کرنے کی سعی بھی کررہے ہیں کہ اسلام کی حقیقی صورت کو انسانیت کے سامنے پیش کرنا چاہیے۔
آج ہم یہاں اللہ کے سامنے اور ایک دوسرے کے سامنے اس عہد کی تجدید کے لیے اکھٹے ہوئے ہیں کہ ہم نے محبت اور اخوت کا پیغام پھیلانا ہے۔
مسلمانوں اور مسیحیوں نے مل کر دنیا میں صہیونیت کے پھیلائے ہوئے اسلامو فوبیا کے خلاف بھی مزاحمت کرنی ہے جس کے ذریعے مسلمان اور مسیحی دونوں کو ہدف بنایا جارہا ہے۔ صہیونی اور ان کے مددگار، مسلمان او رمسیحی دونوں کو نقصان پہنچانے کے لیے اپنی پوری طاقتیں بروئے کار لارہے ہیں۔ ہمیں ان کا مقابلہ کرنے کے لیے علم، تہذیب، اخلاق اور رواداری کو عام کرنا ہے۔
ہم گلوبلائزیشن کے جس زمانے میں زندگی گزار رہے ہیں اس میں ہمارے مسائل کا حل ہر گز لڑائی، جنگ اور خونریزی میں نہیں ہے۔ ہمیں اپنے باہمی اور بین الاقوامی مسائل کے حل کے لیے مکالمے کی فضا پیدا کرنی ہوگی اور افہام وتفہیم کے ذریعے اپنے مسائل کو حل کرنا ہوگا۔
آج دنیا یہ حقیقت تسلیم کرنے پر مجبور ہے کہ اس زمین پر بسنے والے انسان رنگ، نسل، مذہب، مزاج اور سوچ کے اعتبار سے مختلف ہیں۔ سب انسانوںکو ایک جیسا نہیں بنایا جاسکتا ہاں البتہ اکھٹے اور مل جل کر رہنے کے قابل بنایا جاسکتا ہے اور اس سلسلے میں باہمی منافرت کو ختم کرکے ایک دوسرے کے قریب آنے کی ضرورت ہے۔ اس ہم آہنگی کے لیے ہمیں جیسے مکالمہ کی ضرورت ہے اسی طرح دوسروں کو برداشت کرنے اور ان کی رائے کا احترام پیدا کرنے کی بھی ضرورت ہے۔
یہاں میں یہ بھی واضح کرنا چاہوں گا کہ مسیحی اور مسلمان آپس میں عقیدے اور مذہب کے لحاظ سے بہت قریب ہیں ۔ ہم پوری دنیا کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ وہ اہلِ باطل کے منفی پروپیگنڈے کی وجہ سے اسلام اور مسلمانوں سے بدظن نہ ہو بلکہ اسلام کی حقیقی تصویر کو جاننے کی کوشش کرے۔ اسلام کی حقیقی تصویر اس وقت ہمارے سامنے یہاں موجود ہے، جہاں دنیا بھر کے کئی ممالک سے مختلف ادیان ومذاہب سے تعلق رکھنے والے لوگ ایک چھت کے نیچے جمع ہیں اور ایک خاندان کے افراد کی مانند ایک دوسرے سے محبت، پیار اور احترام کے ساتھ مکالمہ میں مصروف ہیں۔
میں آخر میں ایک بار پھر آپ سب کا اور یونائٹ کے چیئر مین ومنتظمین کا دل کی گہرائیوں سے شکر گزار ہوں اور اس کانفرنس کے دور رس اثرات کے لیے دعا گو ہوں۔