تعارف

About us

مجلس صوت الاسلام پاکستان کا تعارف

مجلس صوت الاسلام پاکستان نوجوان علماء کرام پر مشتمل ایک دینی اصلاحی تنظیم ہے جسے پاکستان میں نوجوانوں کی سب سے بڑی مذہبی تنظیم کے طور پر پہچانا جاتا ہے، یہ تنظیم ہر قسم کی فرقہ واریت، نسلی اور لسانی تعصبات اور مذہبی منافرت سے بالاتر ہوکر معاشرہ میں صحیح اسلامی تعلیمات کے فروغ، امن وسلامتی، محبت واخوت، بین المذاہب اور بین المسالک ہم آہنگی کے فروغ کے لیے جدوجہد کررہی ہے۔
مجلس صوت الاسلام پاکستان ملکی اور بین الاقوامی سطح پر ہونے والی دہشت گردی، قتل وغارتگری خودکش حملوں اور بے گناہ معصوم انسانوں کو نقصان پہنچانے والے ہر عمل کو اسلامی تعلیمات کے خلاف سمجھتی ہے اور نوجوانوں کو ان تخریبی کارروائیوں سے بچانے کے لیے خدمات سرانجام دے رہی ہے اور امت مسلمہ خصوصاً پاکستانی عوام میں شدت پسندی اور انتہا پسندی کے نظریات کو ختم کرنے اور تحمل وبرداشت، مذہبی رواداری اور وسعت نظری کے فروغ کے لیے جدوجہد میں مصروف ہے، ہمارا یہ عقیدہ اور ایمان ہے کہ دین اسلام تحمل وبرداشت کا دین ہے اور ہماری مذہبی تعلیمات نے انسانیت کی عظمت اور احترام کو یقینی بنایا ہے اور ان تعلیمات سے روشناس کوئی بھی مسلمان کسی بھی حالت میں کسی بے گناہ اور معصوم انسان کو نقصان پہنچا سکتا ہے اور نہ ہی انسانیت کی تباہی کے کسی عمل میں شریک ہوسکتا ہے۔
مجلس صوت الاسلام پاکستان صحیح اسلامی تعلیمات کے فروغ، اقوام عالم میں دین اسلام کے بارے میں پھیلائی جانے والی غلط فہمیوں کے خاتمے اور نوجوان نسل کو اسلامی تعلیمات اور سنت مطہرہ اپنانے کی طرف متوجہ کرنے کی جدوجہد میں مصروف عمل ہے کیونکہ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ شدت پسندی اور انتہا پسندی کا خاتمہ اسی طرح ممکن ہے کہ صحیح اسلامی تعلیمات اور رحمۃ للعالمین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک سنتیں معاشرے میں عام کی جائیں اور نوجوانوں کو انہیں اپنانے کی دعوت دی جائے تاکہ وہ دین دشمن عناصر کے پروپیگنڈے سے متاثر نہ ہوں۔
مجلس صوت الاسلام پاکستان کی خدمات کا ایک نمایاں حصہ ملک کے مذہبی طبقات نوجوان علماء کرام اور مساجد کے ائمہ اور خطباء سمیت دینی مدارس کے طلباء کو معاشرے کے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا اور انہیں علم وحکمت، تحمل وبرداشت، مذہبی رواداری اور انسانیت کے احترام جیسی عظیم صفات اپنانے کی طرف متوجہ کرنا بھی ہے تاکہ یہ علماء معاشرہ میں موجود برائیوں کے خاتمہ کے لیے جدوجہد کریں اور تخریبی عناصر کی سرگرمیوں کے خلاف مؤثر انداز میں اسلامی تعلیمات کو فروغ دے سکیں۔
نوجوان علمائ، خطباء اور دینی مدارس کے طلباء کے لیے ترتیب دیئے گئے پروگراموں کو ملکی سطح پر بے پناہ پذیرائی حاصل ہوئی اور ان پروگراموں میں شریک نوجوان علماء کی بہت بڑی تعداداندرون اور بیرون ملک کے تمام حصوں میں اسلام کی تبلیغ اور انسانیت کی خدمت میں مصروف ہے جس پر ہمیں بجا طور پر فخر ہے۔
یہ بات ہمارے لیے باعث اطمینان ہے کہ ملک کے اکثر مذہبی طبقے ہمارے پروگراموں میں نہ صرف شریک ہوتے ہیں بلکہ ہمارے طریقہ کار سے بھی اتفاق کرتے ہیں، ان مذہبی طبقات کا یہ اعتماد ہمارے لیے تقویت کا باعث ہے اور اس سے ہمارے عزائم مزید مضبوط ومستحکم ہوئے ہیں اور مذہبی طبقات کی شمولیت نے ہی ہماری تنظیم کو ملک کی سب سے بڑی مذہبی تنظیم کے طور پر روشناس کروایا ہے۔

اکابر علماء کرام کی سرپرستی ہمارا افتخار ہے

ہم سمجھتے ہیں کہ ہماری کامیابی میں کلیدی کردار ہمارے اکابر علماء کرام اور مشائخ عظام کا ہے جن کی سرپرستی اور دعائیں قدم بقدم ہمارے ساتھ رہی ہیں اور اکابر علماء کرام کا یہ اعتماد اور سرپرستی ہی ہماری جدوجہد کا خلاصہ ہے۔
عالم اسلام کی ممتاز روحانی شخصیت، عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے امیر، مذہبی طبقات کے مربی ومرشد شیخ المشائخ حضرت مولانا خواجہ خان محمد صاحب نور اللہ مرقدہٗ ہماری تنظیم کے سرپرست اعلیٰ تھے جن کی دعائوں اور توجھات سے ہم نے اپنی جدوجہد کا آغاز کیا اور جن کی ہدایات عالیہ اور قیمتی دعائیں ہمیشہ ہمارے لیے مشعل راہ رہیں گی۔
ان کے علاوہ عالم اسلام کی نامور علمی شخصیات اور ہر دلعزیز شیخ الحدیث حضرت مولانا حسن جان شہید، شیخ الحدیث حضرت مولانا مفتی نظام الدین شہید، شیخ الحدیث حضرت مولانا ڈاکٹر شیر علی شاہ اور شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد صدیق صاحب جیسی روحانی اور علمی شخصیات نے بھی ہماری سرپرستی فرمائی اور اپنی قیمتی نصائح اور دعائوں سے نوازا۔
ہمیں فخر ہے کہ آج بھی ہمیں دور حاضر کی نمایاں روحانی اور علمی شخصیات کی سرپرستی حاصل ہے اور جن کی دعائوں اور سرپرستی میں ہمارا سفر مسلسل جاری ہے، ان شخصیات میں مجلس کے سرپرست اعلیٰ حضرت مولانا مفتی محمد محی الدین صاحب دامت برکاتھم، حضرت مولانا خواجہ خلیل احمد صاحب سجادہ نشین خانقاہ سراجیہ کندیاں شریف، حضرت مولانا عبدالصمد ہالیجوی صاحب سجادہ نشین خانقاہ ہالیجی شریف، حضرت مولانا زاہد الراشدی صاحب شیخ الحدیث جامعہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ، حضرت مولانا فضل الرحیم صاحب رئیس جامعہ اشرفیہ لاہور اور حضرت مولانا انوار الحق صاحب نائب رئیس جامعہ حقانیہ اکوڑہ خٹک جیسی عظیم شخصیات شامل ہیں۔
یقینا اکابر علماء کرام کی سرپرستی اور دعائیں ہمارے لیے باعث تقویت اور فخر کا باعث ہیں۔

جدوجہد کا آغاز

ابتداء میں مجلس صوت الاسلام صرف ایک طلبہ تنظیم تھی، جسے جامعہ اسلامیہ کلفٹن کے طلباء نے قائم کیا تھا اور اس تنظیم کا مقصد جامعہ کے طلباء کے لئے خدمات انجام دینا تھا، اس تنظیم نے جامعہ کے طلباء میں وعظ و تقریر کا جذبہ اجاگر کرنے میں نمایاں کردار ادا کیا، اس تنظیم کے تحت جامعہ اسلامیہ کلفٹن کے طلباء کے درمیان تقریری محافل منعقد کی جاتیں، مختلف موضوعات پر طلباء کی فکری اور ذہنی تربیت کی کوششیں کی جاتیں اور طلباء کی صلاحیتوں کو جلا بخشنے کے لئے ان کے درمیان باقاعدہ مقابلے وغیرہ کا اہتمام کیا جاتا تھا۔90ء کے عشرہ میں عالم اسلام کے لئے بے پناہ مشکلات اور تکالیف کے آغاز ہوا اور آہستہ آہستہ مختلف اطراف سے دین اسلام پر نظریاتی اور فکری یلغار ہونے لگی اور سن 2000ء کے آغاز سے ہی اس نے باقاعدہ تحریک کی شکل اختیار کرلی اور اقوام عالم میں دین اسلام ایک ایسے مذہب کے طور پر پیش کیا جانے لگا جو (نعوذ بااللہ) دہشت گردی کے فروغ کا باعث ہو، اسلام اور مسلمانوں کو دہشت گردی سے جوڑنے کی بھرپور کوششیں کی جانے لگیں، یہ ایک نہایت ہی نازک اور خطرناک دور تھا، غیروں کی لاعلمی اور اپنوں کی عاقبت نااندیشی سے دین اسلام کے امیج کو ناقابل تلافی نقصان پہنچنے کا اندیشہ تھا اور دوسری طرف خود ہماری نوجوان نسل مایوسی کا شکار تھی اور ہمارے معاشرے میں ایسے طبقات سر اٹھا رہے تھے جو اس موقع کو غنیمت جان کر اپنے مفادات کا حصول چاہتے تھے جن کے لئے نوجوان نسل کی مایوسی ہی کامیابی کا ذریعہ تھی اور وہ ہمارے ان نوجوانوں کو ایک ایسی راہ پر لے جانا چاہتے تھے جس کی کوئی منزل ہی نہ تھی، نوجوان نسل کو مایوسی سے نکالنا اور ان نام نہاد طبقہ سے بچانا بہت بڑا چیلنج تھا اور اس چیلنج سے نمٹے کی سب سے بڑی ذمہ داری مذہبی طبقہ پر عائد ہوتی تھی، مگر افسوس یہاں تو جمود کی کیفیت طاری تھی اور اکثریت گومگو کی کیفیت میں تھی، ضرورت اس بات کی تھی کہ نوجوان نسل کو لادینیت، شدت پسندی یا پھر دہشت گردی کی طرف نہ جانے دیا جائے اور اس کے ساتھ ساتھ اقوام عالم کے سامنے دین اسلام کی خوبیوں کو واضح کیا جائے، تاکہ ان کی غلط فہمیوں کا ازالہ ہوسکے اور حکمت و اعتدال کے ساتھ دین اسلام کی تشریح کرکے ان نام نہاد عناصر کی دینی تشریحات کا راستہ بھی روکا جائے جو غلط فہمیوں کو پھیلانے کا باعث بن رہے تھے۔ اس نازک اور پر خطر دور میں مجلس صوت الاسلام پاکستان نے اللہ کی مدد کے سہارے میدان عمل میں آنے کا فیصلہ کیااور یوں مجلس صوت الاسلام پاکستان کے نئے سفر کا آغاز ہوا۔
ان حالات میں ہم نے جدوجہد کا آغاز کیا اور آہستہ آہستہ ہماری آواز نوجوانوں میں مقبول ہونے لگی اور نوجوانوں کی شمولیت اور ہمارے پیغام کی مقبولیت نے ہمارے عزائم کو مزید جلا بخشی اور ہم نے ملکی اور بین الاقوامی سطح پر دین اسلام کے پیغام امن وسلامتی محبت واخوت اور مذہبی رواداری کے فروغ کے لیے خدمات انجام دیں اور اللہ کا شکر ہے کہ جس نے ہماری جدوجہد کو معاشرہ میں عام کیا اور آج ہمارے پیغام کو ہر طبقے میں پذیرائی حاصل ہے جس پر ہم اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں۔