تفصیل

عالم اسلام کی موجودہ صورتحال‘ بے یقینی کی کیفیت اور نوجوان نسل میں بڑھتی ہوئی مایوسی اور ان حالات کے نتیجے میں معاشرہ میں بڑھتے ہوئے بگاڑ سے ہم سب بخوبی واقف ہیں‘ خصوصاً ہمارے ملک پاکستان میں صورتحال نہایت ہی سنگین ہے‘ بدقسمتی سے ہمارا ملک دنیا کے اس خطے میں واقع ہے جو گزشتہ کئی دہائیوں سے مسلسل جنگ وجدال کا مرکز بنا ہوا ہے‘ جنگ وجدال‘ نفرت وعداوت کی سیاست‘ اسلحہ کی فراوانی اور سب کچھ قوت کے ذریعے حاصل کرلینے کا جنون اور اس طرح کے کئی دوسرے اسباب نے ہماری نوجوان نسل کو شدید متاثر کیا ہے اور ہمارے بہت سے نوجوان آج اپنے ملک اور قوم کے لئے شدید خطرہ بنے ہوئے ہیں‘ یہ وہ مسائل ہیں جن پر سنجیدگی سے غور کرنے اور ان کے خاتمہ کے لئے لائحہ عمل تیار کرکے اس پر استقامت کے ساتھ عمل کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ تنہا حکومت کے لئے ان تمام مسائل پر قابو پانا ممکن نہیں ہے بلکہ حکومت کے ساتھ ساتھ معاشرہ کے تمام طبقات کو ان مسائل کے خاتمے کیلئے مشترکہ جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے اور ہم سب کو کوشش کرنی چاہیے کہ اس خطرناک صورتحال کا جلد ازجلد خاتمہ ہوسکے۔

ہمیں یقین ہے کہ امت مسلمہ کے تمام مسائل کا حل قرآن وحدیث کو سمجھ کر ان احکامات کو اپنی زندگیوں میں لانے میں منحصر ہے‘ جیسے ہی ہم سب قرآن وحدیث کو مضبوطی سے تھام کر ان پر صدق دل سے عمل پیرا ہوجائیں گے‘ ہمارے مسائل بھی باقی نہیں رہیں گے‘ آج ہماری قوم عصبیت لسانیت‘ قومیت اور فرقہ واریت سمیت جن خرافات کی وجہ سے مسلسل تقسیم کا شکار ہے اور جس بری طرح سے انتشار وافتراق میں گھری ہوئی ہے‘ ان حالات میں صرف اور صرف اللہ کا قرآن اور محبوب عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت مطہرہ ہی وہ واحد ذریعہ ہے جو ہماری قوم کو نہ صرف کے متحد و متفق کرسکتا ہے بلکہ ہمارے تمام مسائل کو خوش اسلوبی سے طے کرکے ہمارے نوجوانوں کو بھی مایوسی کی کیفیت سے نکال کر ان میں نیا حوصلہ پیدا کرسکتا ہے‘ اسی لیے ہم سمجھتے ہیں کہ اس پر فتن دور میں ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ ہم اپنی نوجوان نسل کو اسلام کی صحیح اور روشن تعلیمات اور نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ وسلم کی کامل سیرت مطہرہ سے روشناس کروانے میں اپنا سرگرم کردار ادا کریں۔
مجلس صوت الاسلام پاکستان نے اسی مبارک عمل کی تکمیل کیلئے ایک ذیلی تنظیم ’’تنظیم صلاح المسلمین‘‘ کے نام سے تشکیل دی اور اسی تنظیم کے زیر انتظام مارچ کے مہینے میں دارالحکومت اسلام آباد میں تین روزہ ’’عالمی سیرت کانفرنس‘‘ منعقد کی گئی جس میں دنیا کے 14ممالک سے تعلق رکھنے والے ممتاز علماء کرام اور سیرت نگاروں کے وفود نے شرکت کی‘ کانفرنس کا افتتاح پاکستان کے وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کیا اور اختتامی تقریب کے مہمان خصوصی سابق وزیر اعظم پاکستان اور پاکستان مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین تھے۔
ہم سمجھتے ہیں کہ یہ کانفرنس پاکستان میں منعقد ہونے والی یادگار تقاریب میں سے ایک تقریب تھی ‘ عمدہ اور اعلیٰ انتظامات‘ بے مثال نظم وضبط‘ سیرت مطہرہ سے گہری وابستگی کے حامل علماء کا انتخاب اور دور حاضر کے اہم اور سنگین مسائل پر پیش کیے جانے والے عمدہ مقالات نے تقریب کی اہمیت اور اس کے حسن میں مزید اضافہ کیا‘ امید کی جانی چاہیے کہ اس تقریب کے ذریعے نوجوان نسل کو اپنی زندگی کو آراستہ کرنے کے متعلق عمدہ صفات اور کردار حاصل کرنے میں مدد ملے گی اور معاشرہ میں اس کے دور رس نتائج مرتب ہوں گے‘ اس کانفرنس کے تمام منتظمین اور اس میں تعاون کرنے والے تمام افراد مبارکباد کے مستحق ہیں۔
ہمیں کوشش کرنی چاہیے کہ ہمارے نوجوان اسلامی تعلیمات اور سیرت مطہرہ سے آگاہ ہوں اور اپنے محبوب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ کی روشنی میں اپنے لیے زندگی کی نئی راہیں تلاش کرنے کی صلاحیتوں سے مالا مال ہوں تو اس سے نہ صرف جرائم کا خاتمہ ہوگا بلکہ ہماری نوجوان نسل بھی کسی کے بہکاوے میں آئے بغیر اسلامی تعلیمات اور اسلام کے صحیح عقائد پر عمل کرنے کے قابل ہوگی اور اپنے آپ کو شرانگیزی کی تحریکات سے محفوظ رکھنے کی صلاحیت بھی ان کے اندر موجود ہوگی جس سے ہمارے بہت سے مسائل خود بخود ختم ہوجائیں گے۔

Please follow and like us:

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا. ضرورت کے کھیتوں ک* نشان لگا دیا گیا ہے