جدوجہد کا آغاز

ابتداء میں مجلس صوت الاسلام صرف ایک طلبہ تنظیم تھی، جسے جامعہ اسلامیہ کلفٹن کے طلباء نے قائم کیا تھا اور اس تنظیم کا مقصد جامعہ کے طلباء کے لئے خدمات انجام دینا تھا، اس تنظیم نے جامعہ کے طلباء میں وعظ و تقریر کا جذبہ اجاگر کرنے میں نمایاں کردار ادا کیا، اس تنظیم کے تحت جامعہ اسلامیہ کلفٹن کے طلباء کے درمیان تقریری محافل منعقد کی جاتیں، مختلف موضوعات پر طلباء کی فکری اور ذہنی تربیت کی کوششیں کی جاتیں اور طلباء کی صلاحیتوں کو جلا بخشنے کے لئے ان کے درمیان باقاعدہ مقابلے وغیرہ کا .اہتمام کیا جاتا تھا

۔90ء کے عشرہ میں عالم اسلام کے لئے بے پناہ مشکلات اور تکالیف کے آغاز ہوا اور آہستہ آہستہ مختلف اطراف سے دین اسلام پر نظریاتی اور فکری یلغار ہونے لگی اور سن 2000ء کے آغاز سے ہی اس نے باقاعدہ تحریک کی شکل اختیار کرلی اور اقوام عالم میں دین اسلام ایک ایسے مذہب کے طور پر پیش کیا جانے لگا جو (نعوذ بااللہ) دہشت گردی کے فروغ کا باعث ہو، اسلام اور مسلمانوں کو دہشت گردی سے جوڑنے کی بھرپور کوششیں کی جانے لگیں، یہ ایک نہایت ہی نازک اور خطرناک دور تھا، غیروں کی لاعلمی اور اپنوں کی عاقبت نااندیشی سے دین اسلام کے امیج کو ناقابل تلافی نقصان پہنچنے کا اندیشہ تھا اور دوسری طرف خود ہماری نوجوان نسل مایوسی کا شکار تھی اور ہمارے معاشرے میں ایسے طبقات سر اٹھا رہے تھے جو اس موقع کو غنیمت جان کر اپنے مفادات کا حصول چاہتے تھے جن کے لئے نوجوان نسل کی مایوسی ہی کامیابی کا ذریعہ تھی اور وہ ہمارے ان نوجوانوں کو ایک ایسی راہ پر لے جانا چاہتے تھے جس کی کوئی منزل ہی نہ تھی، نوجوان نسل کو مایوسی سے نکالنا اور ان نام نہاد طبقہ سے بچانا بہت بڑا چیلنج تھا اور اس چیلنج سے نمٹے کی سب سے بڑی ذمہ داری مذہبی طبقہ پر عائد ہوتی تھی، مگر افسوس یہاں تو جمود کی کیفیت طاری تھی اور اکثریت گومگو کی کیفیت میں تھی، ضرورت اس بات کی تھی کہ نوجوان نسل کو لادینیت، شدت پسندی یا پھر دہشت گردی کی طرف نہ جانے دیا جائے اور اس کے ساتھ ساتھ اقوام عالم کے سامنے دین اسلام کی خوبیوں کو واضح کیا جائے، تاکہ ان کی غلط فہمیوں کا ازالہ ہوسکے اور حکمت و اعتدال کے ساتھ دین اسلام کی تشریح کرکے ان نام نہاد عناصر کی دینی تشریحات کا راستہ بھی روکا جائے جو غلط فہمیوں کو پھیلانے کا باعث بن رہے تھے۔ اس نازک اور پر خطر دور میں مجلس صوت الاسلام پاکستان نے اللہ کی مدد کے سہارے میدان عمل میں آنے کا فیصلہ کیااور یوں مجلس صوت الاسلام پاکستان کے نئے سفر کا آغاز ہوا۔
ان حالات میں ہم نے جدوجہد کا آغاز کیا اور آہستہ آہستہ ہماری آواز نوجوانوں میں مقبول ہونے لگی اور نوجوانوں کی شمولیت اور ہمارے پیغام کی مقبولیت نے ہمارے عزائم کو مزید جلا بخشی اور ہم نے ملکی اور بین الاقوامی سطح پر دین اسلام کے پیغام امن وسلامتی محبت واخوت اور مذہبی رواداری کے فروغ کے لیے خدمات انجام دیں اور اللہ کا شکر ہے کہ جس نے ہماری جدوجہد کو معاشرہ میں عام کیا اور آج ہمارے پیغام کو ہر طبقے میں پذیرائی حاصل ہے جس پر ہم اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں۔

Please follow and like us:

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا. ضرورت کے کھیتوں ک* نشان لگا دیا گیا ہے