یہ ایک بڑی روح پرور اور جاں فزا مجلس تھی جس کی عطربیز فضائوں نے روح وجان کو معطر کردیا اور سارے وجود میںمہک سرایت کرگئی۔
جمالِ ہم نشیں درمن اثر کرد
وگرنہ من ہماں خاکم کہ ہستم
اسلام آباد کی خوشنما فضائوں میں عالمی سیرت کانفرنس منعقد ہوئی اور تین دن صبح وشام سیرت کے مختلف عنوانات پر ساری دنیا کے علماء اور محققین نے مقالے پڑھے ۔ تقریباًڈیڑھ درجن ممالک سے مندوبین نے شرکت فرمائی اور چالیس کے قریب متنوع اور متعدد مضامین سیرت پر وقیع تحقیقی مقالے پڑھے۔
پہلی نشست میں بطور مہمان خصوصی وزیر اعظم جناب سید یوسف رضا گیلانی صاحب نے شرکت فرمائی اور جناب مفتی ابوہریرہ مدظلہم اور وفاقی وزیر مذہبی امور جناب خورشید شاہ نے پہلے اجلاس سے خطاب فرمایا۔ حضرت مولانا مفتی ابوہریرہ مدظلہم العالی نے بڑا ولولہ انگیز خطاب فرمایا اور حاضرین کے دلوں کو گرمایا۔ مجلس کا آغاز کلام مقدس کی تلاوت سے ہوا۔ سعودی عرب سے تشریف لائے ہوئے قاری شیخ حمود عبدالشکورنے تلاوت قرآن فرمائی ۔محترم جناب سید سلمان گیلانی صاحب نے نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم سے مجلس کو معطر فرمایا اور بے ساختہ امیر خسرو کا یہ بیت ذہن کی سطح پر ابھر آیا۔
خدا خود میر مجلس بود اندر لا مکاں خسرو
محمدؐ شمع محفل بود شب جائے کہ من بودم
پہلی نشست میں پیش کئے جانے والے تمام مقالات سیرت کے بہت ہی اہم موضوعات سے متعلق تھے‘ ایسے موضوعات اور عنوانات جن کا بہت گہرا تعلق موجودہ دور کے مسلمانوں اور تمام انسانیت سے ہے۔ سیرت طیبہ کی راہنمائی میں آج کا مسلمان ان مسائل کا حل تلاش کرسکتا ہے جو اس کے سامنے درپیش ہیں۔ سیرت طیبہ نے ہر دور اور ہر زمانے میں انسانیت کو راہنمائی فراہم کی ہے‘ آج بھی سیرت طیبہ تمام انسانیت کیلئے مشعل راہ ہے۔
قرآن کریم میں ارشاد ہے اور قرآن کا ہر ارشاد برحق اور سچا اور ایک مسلمہ عالمی صداقت کا درجہ رکھتا ہے ۔قرآن نے ارشاد فرمایا ہے کہ’’ اللہ کے رسولؐ کی زندگی تمہارے لئے ایک مثالی اور عملی نمونہ ہے‘‘۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں نہ صرف یہ کہ مسلمانوں کیلئے بلکہ تمام انسانوں کیلئے صلاح وفلاح کا پیغام موجود ہے۔ ضرورت ہے کہ اس روشنی کو دنیا کے کونے کونے میں پھیلایا جائے ‘عام کیا جائے اور تمام دنیا کے لوگوں تک اس پیغام کو پہنچایا جائے کہ دنیا بھر کے لئے امن وسلامتی اور صلح وآشتی کا مثالی نمونہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ میں موجود ہے۔
اس پہلی نشست میں بہت ہی اہم علمی اور تحقیقی مقالے پیش کیے گئے جن میں چند کے عنوانات درج ذیل ہیں۔
(1) انسانی حقوق کی حفاظت سیرت طیبہ کی روشنی میں
(2) اسلامی مملکت میں اقلیتیں…حقوق وفرائض
(3) خواتین کے حقوق سیرت طیبہ کی روشنی میں
8مارچ کو اس عالمی سیرت کانفرنس کی تین نشستیں ہوئیں۔ پہلی نشست صبح کے وقت منعقد ہوئی۔ دوسری نشست بعد از ظہر اور تیسری نشست بعد مغرب منعقد ہوئی۔ تمام دن ان مجالس میں علماء واسکالرز قیمتی اور بیش قیمت مقالات پیش کرتے رہے۔ کانفرنس ہال میں عربی سے انگریزی اور انگریزی سے عربی ترجمہ کا بھی فوری انتظام کیا گیا تھا‘ 8تاریخ کی پہلی مجلس کی صدارت مولانا خواجہ عزیز احمد صاحب نائب امیر عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت نے فرمائی ۔
اس مجلس میں نظام تعلیم سے متعلق بہت ہی مفید اور کارآمد مقالے پیش کیے گئے جو نظام تعلیم کی اصلاح میں اور ترتیب نو میں بہت مفید اور کارآمد ثابت ہوسکتے ہیں۔
اس مجلس میں پیش کئے جانے والے مقالات میں سے درج ذیل مقالے بہت اہمیت کے حامل اور انتہائی بصیرت افروز تھے۔
(1) سیرت مطہرہ سے مستفاد نظام تعلیم کے بنیادی خدوخال
(2) عہد نبوی کے نظام تعلیم میں علوم وفنون کی اہمیت اور ذرائع کا استعمال
(3) عصری نظام تعلیم میں دینی علوم کی اہمیت اور نصاب سازی
جناب مولانا عبدالحفیظ مکی صاحب نے اسی روز کی دوسری مجلس کی صدارت فرمائی جو انٹرنیشنل ختم نبوت موومنٹ کے امیر ہیں اور اس مجلس کے مہمان خصوصی جناب شیخ عبدہ بن محمد ابراہیم عتین صاحب ڈائریکٹر رابطہ العالم الاسلامی پاکستان تھے۔ اس مجلس کا مرکزی عنوان تھا ’’نظام اخلاق ومعاشرت سیرت طیبہ کی روشنی میں‘‘ اہل علم نے نہایت مفید علمی اور تحقیقی مقالے پڑھے اور بتایا کہ سیرت طیبہ کی روشنی میں اخلاق اور معاشرے کی تعمیر نو کیونکر کی جاسکتی ہے اور کس طرح اخلاقی تعلیم پر عمل پیرا ہوکر اور معاشرتی اصلاح کو بروئے کار لاکر دنیا کو گہوارہ امن وسلامتی بنایا جاسکتا ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ اسلام امن وسلامتی کا علمبردار ہے‘ بلکہ درحقیقت دنیا کے اگر کسی نظام میں امن وسلامتی کا تصور موجود ہے تو وہ صرف اور صرف اسلام میں ہے۔ اسلام کی تعلیم بتلاتی ہے کہ اہل اسلام تمام کے تمام ہر شخص کے لئے ہر ملت کے ہر فرد کیلئے ہر وقت سلامتی کا پیغام دینے والے ہیں۔ ہر لحظہ امن وسلامتی کی بات کرنے والے ہیں مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ سے اور زبان سے کسی دوسرے مسلمان کو کوئی تکلیف نہ پہنچے۔
اس نشست میں پیش کئے جانے والے بعض مقالات کے عنوانات یہ تھے۔
(1) اسلام کا فلسفۂ اخلاق اور دنیا پر اس کے اثرات
(2) مذاہب اور مذہبی شخصیات کا احترام اور عہد نبویؐ کی تعلیمات
تیسری نشست کی صدارت جناب مولانافضل الرحیم نائب مدیر جامعہ اشرفیہ لاہور نے فرمائی۔ اس نشست کے مہمان خصوصی وفاقی وزیر داخلہ جناب عبدالرحمن ملک صاحب تھے ۔اس مجلس میں ’’امن سیرت طیبہ کی روشنی میں‘‘ کے مرکزی عنوان کے تحت متعدد مقالات پیش کئے گئے۔
حقیقت یہ ہے کہ یہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ہی عہد مبارک تھا۔ جب دنیا نے امن وسلامتی کا اور انسانی بھائی چارہ کا اور انسانی حقوق کے احترام اور ان کی تکمیل کا مشاہدہ کیا۔ دنیا نے اس سے پہلے کبھی امن وسلامتی کی فضا نہیں دیکھی تھی۔ دنیا کو کبھی ایسا تجربہ نہیں ہواتھا کہ بدترین مجرموں کو اور غداروں کو اور سالہا سال کے دشمنوں کو کیسے معاف کیا جاتا ہے اور کہہ دیا جاتا ہے جائو تم آزاد ہو ‘اب تم پر کوئی گرفت نہیں ہے‘اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ جانی دشمن محب جاں نثار بن گئے۔اس مجلس میں وفاقی وزیر داخلہ جناب عبدالرحمن ملک نے مبسوط خطاب کیا ۔
9تاریخ کی صبح اس روح پرور سہ روزہ سیرت کانفرنس کا اختتامی اجلاس ہوا جس میں حضرت مولانا محمد سعد صدیقی صاحب نے قرار داد پیش کی‘ یہ قرار داد دراصل اس سہ روزہ عالمی سیرت کانفرنس کا خلاصہ تھی۔ سب سے نمایاں پہلو اس قرار داد کا ایک مرکز سیرت کا قیام تھا۔ یعنی سیرت پر ایک ایسا منظم اور ہمہ پہلو ادارہ کا قیام جو سیرت طیبہ کے موضوع پر ایک بڑی لائبریری پر مشتمل ہو اور جہاں علماء سیرت کے عنوانات پر اس نہج پر تحقیقی کام کریں جس سے مسلمانوں کو دور جدید کے مسائل کے حل میں مدد ملے اور ملت اسلامیہ کی راہیں سیرت طیبہ کی روشنی سے منور ہوجائیں۔
بمصطفی برساں کہ دیں ہمہ اوست
اگر بہ اونہ رسیدی تمام بولہبیست