ہمارا یقین ہے کہ ہمارے دین نے انسانوں کو وہ حقوق عطا کیے ہیں جو اس کی آزادی اور زندگی میں آسانی کے لیے کامل اور مکمل ہیں، ہمارا المیہ یہ ہے کہ بحیثیت مسلمان ہم اپنی ذمہ داریوں سے لاعلم ہیں اور یہی لاعلمی مختلف مواقع پر دوسروں کے حقوق تلف کرنے کا باعث بن جاتی ہے، افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ مسلم معاشرہ ہونے کے باوجود ہمارے معاشرے میں بہت سے طبقات اپنے حقوق سے نہ صرف محروم ہیں بلکہ وہ حقوق کے حصول کے لیے جدوجہد کرنے میں بھی مصروف ہیں۔
حالانکہ یہ معاشرے میں موجود افراد کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ وہ کمزور اور اپنے زیردست لوگوں کے حقوق کا خیال رکھیں اور ان کے حقوق کا تحفظ کریں کیونکہ کل روز قیامت ان سے حقوق کی ادائیگی کا سوال ہوگا اور حقوق العباد کسی طور پر معاف نہیں ہوں گے جب تک کہ خود صاحب حق معاف نہ کردے اسی لیے ہمیں سب سے زیادہ توجہ حقوق العباد کی ادائیگی پر کرنی چاہیے۔
حقوق کی ادائیگی جہاں مذہبی فریضہ ہے وہیں معاشرے کا امن وسکون بھی اسی سے وابستہ ہے وہ معاشرہ کبھی بھی امن وسکون کا مرکز نہیں بن سکتا کہ جہاں رہنے والوں کو ان کے حقوق میسر نہ ہوں اور ظلم وتشدد عام ہو اور وہاں موجود مختلف طبقات کو مختلف حوالوں سے نظر انداز کیا جاتا ہو یا پھر طاقت کے بل بوتے پر محرومی کا سامنا ہو۔
یہی وجہ ہے کہ مجلس صوت الاسلام پاکستان نے معاشرے میں حقوق وفرائض سے آگاہی کے لیے بھرپور کردار ادا کیا ہے اور اپنی تمام سرگرمیوں میں اسے موضوع بحث بنایا ہے اور قوم کو حقوق کی ادائیگی کی طرف راغب کرنے کی بھرپور جدوجہد کی ہے خصوصاً غیر مسلم اقلیتوں کے حقوق، خواتین اور بچوں کے حقوق اور انسانی حقوق ہمارا مستقل موضوع رہے ہیں اور ہم نے ہر سطح پر قوم کو اس پر آمادہ کرنے کی کوشش کی ہے کہ وہ حقوق العباد کی ادائیگی کو اولیت دیں اور ظلم وتشدد اپنانے سے گریز کریں اور ہمیں یقین ہے کہ بہت جلد صورتحال میں تبدیلی آئے گی اور ان شاء اللہ ہمارے ملک کا شمار اس حوالے سے دنیا کے بہترین ممالک میں ہونے لگے گا۔