راجہ ظفر الحق ( چیئرمین پا کستان مسلم لیگ ن )

پا کستان نے دہشتگردی کے خلاف سب سے پہلے علم بغاوت بلند کیا،
محترمجناب چیئرمین یونائٹ مفتی ابو ہریرہ صاحب اور چیف پیٹرن آف یونائٹ وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف صاحب کی کوششوں کو سراہتا ہوں کہ انہوں نے پوری دنیا سے شخصیات کو مدعو کیا،محترم ڈاکٹر عبداللہ بن عبدالمحسن الترکی رابطہ عالم اسلامی کو خصوصی طور پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں اسی طرح تمام ممالک سے تشریف لانے والے معزز مہمانان گرامی کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ہم خوش قسمت ہیں کہ ہم ایک اچھے مقصد کے لیے بلائی گئی کانفرنس میں شریک ہیں، ہم تمام ایک ہی گھر اور فیملی سے تعلق رکھتے ہیں ہم سب ایک آدم کی اولاد ہیں۔ کوئی کسی بھی مذہب سے ہو۔ ہمیں اس کی عزت کرنا چاہیے۔
دنیا میں تمام رنگ اور زبانیں خدا کی تخلیق کردہ ہیں، ہم مختلف تو ہوسکتے ہیں۔ بالآخر ہم ایک ہیں۔ ہم کسی بھی رنگ ونسل سے ہیں ہمارے دل اور دماغ ایک ہیں ہمارا راستہ ایک ہے اور وہ ہے انسانیت کی خدمت ۔ہمارے قابل احترام دوست دنیا کے کئی ممالک سے طویل سفر کرکے یہاں آئے ہیں۔ ہم اس مقصد کے لیے جمع ہوئے ہیں کہ ہمیں دہشت گردی کو روکنے کے حوالے سے سوچنا ہے۔یہ وہ وقت آگیا ہے کہ مارنے والے کو معلوم نہیں کہ وہ کیوں مار رہا ہے مرنے والوں کو معلوم نہیں کہ وہ کیوں مارا جارہا ہے۔ یہ ہے دہشت گردی ، یہ دنیا بھر میں پھیل رہی ہے ہمارا فرض ہے کہ ہم اس پر کنٹرول کرنے کی سعی کریں۔ اس کو پھیلنے سے روکیں ۔ ہمیں لوگوں کو اس راستے پر چلنے سے روکنا ہوگا اور انہیں اس راستے پر لانا ہوگا جس کا مقصد انسان کی تخلیق ہے۔ افسوس ہے کہ ہم انہیں درست راستہ نہیں دکھاسکتے۔ جس کا نتیجہ ہے کہ ایسے لوگوں کے خلاف دنیا بھر میں طاقت کا استعمال کیا جارہا ہے۔ پاکستان بھی ایسی ہی صورتحال سے دوچار ہے۔ پاکستان دہشت گردی سے شدید متاثر ہے۔ پاکستان میں کئی سال سے اندھا دھند قتل عام جاری تھا۔ ہماری افواج، علماء، طلباء عام شہری اور غازی نشانہ بنے۔
بالآخر پاکستان نے ایسے عناصر کے خلاف کھڑے ہونے کا فیصلہ کیا۔ دنیا کے بہت سے خطوں میں دہشتگرد مضبوط سے مضبوط تر ہورہے ہیں یہ صرف اس لیے ہے کہ اگر ایک ملک دہشت گردی سے متاثر ہوتا ہے تو دوسرا پڑوسی ملک اس کا ادراک نہیں کرتا اور دہشت گردی پھیلتی چلی جاتی ہے۔کشمیر میں دہشت گردی ہوتی ہے تو دنیا اس کو اہمیت نہیں دیتی۔ فلسطین میں دہشت گردی کو دنیا نہیں روک رہی۔ بچے عورتیں اور مرد مررہے ہیں ہمسایہ ملک اس صورتحال کو نہیں سمجھ رہا۔ جہاں انصاف نہیں ہوگا وہاں دہشت گردی اپنی جگہ بنائے گی۔ لوگ ایسی صورتحال میں طاقتور ممالک کی طرف دیکھ رہے ہیں ،یونائٹڈ نیشن دوسری جنگ عظیم کے بعد بنائی گئی۔ جو اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہوسکتی پھر اقوام متحدہ وجود میں آئی وہ بھی دہشت گردی کے آگے بند باندھنے میں ناکام ہوئی جس کا نتیجہ ہے کہ آج مشرق وسطیٰ میں بدترین بدامنی ہے لوگ یورپ کی طرف ہجرت کررہے ہیں ،دنیا میں جو بھیانک دہشت گردی ہورہی ہے اس سے ہمیں سیکھنا ہوگا۔ دہشت گردی کی لہر پوری دنیا میں پھیل گئی ہے اور حکومتیں خاموش ہیں۔ اب حکومتوں کو کچھ سوچنا ہوگا۔ طاقت کا استعمال اس کا حل نہیں صرف طاقت کا استعمال اس عفریت پر قابو نہیں پاسکتا ہمیں آرگنائزیشن کو مضبوط کرنا ہوگا۔ یہ ایک دو دن میں ممکن نہیں۔ اس کے لئے مسلسل کام کرنا ہوگا مجھے امید ہے کہ ہم دہشت گردی انتہا پسندی کا کوئی حل نکالنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔ 
یونائٹ کے تحت جس مقصد کے لیے یہ عالمی کانفرنس منعقد کی گئی ہے وہ امن ہے اور امن کے لیے پوری دنیا ترس رہی ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ دنیا کے 26ممالک سے سرکردہ رہنمائوں کا جمع ہونا ہمارے لیے خوش قسمتی کی بات ہے۔ میرے علم میں نہیں کہ اس اہم ترین موضوع پر ماضی قریب میں اتنی بڑی کوئی کانفرنس ہوئی ہو۔ اگر مختلف مذاہب کے لوگ امن کی تلاش کے لیے مل بیٹھیں گے تو ہمیں امید ہے کہ کوئی راستہ ضرور نکلے گا۔ ہاں اس کے لیے مسلسل محنت اور لگن بنیادی شرط ہے۔

Please follow and like us:

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا. ضرورت کے کھیتوں ک* نشان لگا دیا گیا ہے