سفارشات و تجاویز

(1) یونائٹ کے زیر اہتمام منعقدہ ”عالمی بین المذاہب کانفرنس “ میں شریک اندرونِ ملک اور بیرونِ ملک سے آئے ہوئے تمام مندوبین ،حکومت پاکستان ، خصوصا وفاقی وزارتِ مذہبی امور، وزارت داخلہ، یونائٹ، مجلس صوت الاسلام اور کانفرنس کے تمام منتظمین کے تہہ دل سے ممنون وشکرگذار ہیں کہ ان کی مخلصانہ مساعی کی بدولت اس عظیم کانفرنس کا انعقاد ہوا جس میں 26 ممالک سے تعلق رکھنے والے مذہبی رہنما ، مختلف مذاہب کے سکالرز اور مکالمہ بین المذاہب کی عالمی سطح کی بیشتر تنظیموں کے اہم ذمہ داران نے شرکت کی، علاو ہ ازیں پاکستان میں آباد مختلف مذاہب کے نمائندہ افراد نے شرکت کی ۔

(2) تمام مندوبین تجویز پیش کرتے ہیں کہ اس طرح کی کانفرنسوں، سیمینارز اور علمی نشستوں کا انعقاد تسلسل کے ساتھ جاری رہنا چاہئے اور اس ضمن میں حسبِ ذیل اقدامات کئے جائیں :

(الف)مکالمہ بین المذاہب کے مختلف خصوصی پہلوؤں کے حوالہ سے اور مکالمہ کے فروغ میں نوجوانوں کی خدمات اور ان کے کردار کی اہمیت پر وقتاً فوقتاً سیمینارز اور میڈیا ورکشاپ منعقد کیے جائیں جو شعور وآگہی کا باعث بنیں۔

(ب) مکالمہ بین المذاہب،بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ میں میڈیا کے کردار کی اہمیت کے حوالے سے بھی مختلف سیمینارز منعقد کئے جائیں اور اس ضمن میں میڈیا کی ذمہ داریوں کا احساس و شعور اجاگر کرنے کرنے لیئے مختلف مذاکرات اور سیمینارز منعقد کئے جائیں۔

(ج)پورے پاکستان کی سطح پر مختلف مذاہب کے لوگوں پر مشتمل کمیٹیاں بنائی جائیں جو مذاہب اور ان کے پیروکاروں کے درمیان ایک دوسرے کی عزت اور بقائے باہمی کے ماحول کے فروغ کے لیے مو¿ثر اور مضبوط کردار ادا کریں اور اس ماحول کو عام آدمی کی سطح پر بھی زندہ کریں،اس مقصد کے لئے مختلف مقامات پر چھوٹے چھوٹے تریتی پروگرامز منعقد کیے جائیں۔

(3)یونائٹ پاکستان کے مختلف مقامات قدرتی آفات اور مصائب کا شکار لوگوں کی مدد کے لیے بلا تفریق رنگ ونسل منظم پروگرام ترتیب دے اس ضمن میں قطر چیریٹی یونائٹ کے تعاون سے زلزلہ زدگان اور دیگر قدرتی آفات میں یونائٹ کی کی بھر پور مدد کے لئے تیار ہے ۔

(4) سوشل میڈیا کی کڑی نگرانی کا نظام وضع کیا جائے اور مذاہب اور ان پیروکاروں کے درمیان نفرتیں پھیلانے والے توہین آمیز قسم کے واٹس ایپ پیغامات ،فیس بک پیغامات، ٹویٹرپر پھیلنے والے مواد کے مو¿ثر جوابات بھی دیے جائیں اور اس طرح کے مواد کاجواب دینے والے مختلف اداروں کے درمیان منظم رابطے پیدا کرنے کی بھی شعوری کوشش کی جائے ۔

(5) کانفرنس تجویز پیش کرتی ہے کہ تمام ممالک اس بات کا اہتمام کریں کہ دستور میں موجود اقلیتوں کے حقوق عملی طور پر نافذ ہوں اور اس ضمن میں کوئی شکایت پیدا نہ ہو۔

(6) کانفرنس تجویز پیش کرتی ہے کہ تمام ممالک اس بات کا اہتمام کریں کہ ملک میں عدل وانصاف کا قیام بلا تفریق مذہب ورنگ ونسل ہونا چاہئے ۔

(7) مذاہب کے درمیان مکالمہ،عزت ، بقائے باہمی،اعتدال، احترامِ انسانیت کی عمومی فضاءقائم رکھنے کے لیئے علمائ،دانشور،خطبائ،مدارس اور جامعات کے اساتذہ،ا ن موضوعات پر گفتگو بھی کریں اور نوجوانوں میں اس فضاءکو قائم کرنے کے لیئے مختلف تربیتی پروگرامز بھی مرتب کیئے جائیں۔

(8) یونائٹ اپنے پلیٹ فارم سے صوبائی اور قومی سطح کے ایسے سیمینارز منعقد کرے جو علاقائی،لسانی ،اور مذہبی منافرتوں اور عصبیتوں کو دور کرنے میں مؤثر کردار ادا کریں۔

(9) یونائٹ کانفرنس میں شرکت کرنے والے ،مقالات پیش کرنے والے اور ان مقالات کے مبصرین کی بیحد شکرگذارہے جنہوں نے ہماری دعوت پر لبیک کہا ،یہاں تشریف لانے کی زحمت گوارہ فرمائی ، یونائٹ ان تمام حضرات کا بھی تہہ دل سے شکریہ ادا کرتی ہے جن لوگوں نے اس عظیم کانفرنس کے انعقاد اور اہتما م میں مدد کی ان حضرات کے تعاون کے بغیر اس عظیم کانفرنس کا انعقاد ممکن نہیں تھا۔

Please follow and like us:

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا. ضرورت کے کھیتوں ک* نشان لگا دیا گیا ہے