سردار رمیش سنگھ خا لصہ(پٹیرن ان چیف پاکستان سکھ کو نسل)
پاکستا ن میں سکھ برادری کی تعداد تقریباً30ہزار ہے۔ پاکستان کی دھرتی سکھ مذہب کے ماننے والوں کے لئے ایک پاک استھان کی حیثیت رکھتی ہے کیوں کہ سکھ مذہب کے بانی بابا گرونانک دیوجی کا جنم استھان ننکانہ صاحب صوبہ پنجاب پاکستان میں ہے ۔پاکستان کی سکھ برادری پاکستان میں اپنی خدمات مختلف شعبہ ہائے زندگی میںسرانجام دے رہی ہے جس میں افواج پاکستان کی سروس ہو ، کاروبار ہو یا مزدوری ، سماجی کردار ہو یا بین المذاہب ہم آہنگی کے حوالے سے کوئی خدمات ہو ں اپنا کردار احسن طریقے سے ادا کررہی ہے ۔
سکھ برادری کی تاریخ حریت پسندی اور انسان دوستی پر مبنی ہے ، سکھ دھرم کے بانی با با گرونانک صاحب نے تمام مذاہب کا احترام اور انکے پیروکاروں سے دوستی اور مذہبی ہم آہنگی کا درس دیا ہے ۔ اسی طرح سکھوں نے اپنے گروئوںکی پیروی کرتے ہوئے تمام مذاہب کے ماننے والوں کے ساتھ مل کر برصغیر کی آزادی میں تاریخی اور دلیرانہ کردار ادا کیا۔اور دوسرے مذاہب کے عالم دین اور مذہبی اسکالرزاس حقیقت سے بھی آگاہ ہیں کہ سکھ دھرم کی مذہبی کتا ب گروگرنتھ صاحب میں بین المذاہب ہم آہنگی کا درس دیا گیا ہے۔گروگرنتھ صاحب میں ہندو، مسلم سنتوں جسمیں بابا فرید شکر گنج، بھکت کبیر صاحب کے کلام کو شامل کیا گیا ہے۔اور سکھ دھرم میں بین المذاہب ہم آہنگی کے حوالے سے یہ بھی مثال موجود ہے کہ ہر مندر صاحب (گولڈن ٹیمپل)امرتسرکا سنگ بنیاد ہمارے پانچویں گرو ارجن دیو جی مہاراج نے حضرت میاں میر صاحب سے رکھوایا تھا ۔ اورگولڈن ٹیمپل میں چار دروازے رکھے گئے تاکہ گردوارے میں کسی کے لئے کوئی پابندی نہ ہو۔انسا ن گردوارے میں آسکتا ہے۔ چاہے اسکا تعلق کسی بھی مذہب ، رنگ ونسل یا ذات سے ہو، اس روایت اور بین المذاہب ہم آہنگی کے حوالے سے دیئے گئے درس کو مد نظر رکھتے ہوئے ہماری سکھ برادری نے گزشتہ دنوں نو تعمیر شدہ بھٹ شاہ کے گردوارے کا افتتاح شاہ عبدالطیف بھٹائی کی درگاہ کے سجادہ نشین سے کروایا اور اس گردوارے کا نام بھی سندھ کے عظیم صوفی بزرگ شاہ عبدالطیف بھٹائی کے نام سے گرد وارہ بھٹ شاہ رکھا گیاہے۔
پاکستان میں سکھ برادری کو بہت سے چیلنجز درپیش ہیں جن میں سر فہرست پاکستان میں سکھ برادری کے تاجر وں کی ٹارگٹ کلنگ ، سندھ کے مختلف شہروں میں مذہبی کتابوں کی بے حرمتی ، قدیم گردواروں کی ناحوالگی ، سکھ برادری کو مینارٹی ملازمت کوٹے میں نظر انداز کرنا اورپاکستان گردوارہ پربندھک کمیٹی میں کراچی کی سکھ برادری کی نمائند گی کو شامل نہ کرنا ہیں۔
حالیہ کچھ سالوں سے سندھ کے مختلف شہروں میں گرو گرنتھ صاحب کی بے حرمتی کے واقعات تواتر سے رو نما ہور ہے ہیں لیکن حکومت سندھ کی جانب سے کسی بھی شر پسند عناصر کو جو کہ سندھ میں امن و امان کی صورت حال کو خراب کرنا چاہتے ہیں ابھی تک گرفتار نہیں کیا گیا اور نہ ہی کسی کو سزا ہوئی۔ہم وفاقی حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ سندھ میں مذہبی کتابوں کی بے حرمتی کی روک تھام میں اپنا کردار ادا کریں۔ اور سندھ میں قائم گردواروں کی حفاظت کے انتظامات کروائے جائیں۔
پاکستان میںبہت سے قدیم گردوارے قائم ہیں جن میں زیادہ تر پرقبضہ ہوچکا ہے او ر ان گردواروں کی زمینوں کو حکومت پاکستان کی طرف سے سکھ ہیری ٹیج ڈکلیئر کیا گیا ہے اس کو فروخت کیا جارہا ہے ہم حکومت وقت سے اپیل کرتے ہیں اس کی روک تھام کی جائے اور یہ تمام گردوارے ہمارے حوالے کیئے جائیں۔
سکھ برادری کو منیارٹی کوٹے میں نظر انداز کرنا
پاکستان میں ملازمتوں میں مینارٹی کوٹے پر فیڈ رل اورصوبائی سطح پر سکھوں کو مسلسل نظر انداز کیا جارہا ہے۔جس کی وجہ سے سکھ برادری کے پڑھے لکھے لوگوں میں احساس محرومی تیزی سے بڑھ رہا ہے۔
بندھک کمیٹی میں کراچی کی سکھ برادری
کی نمائندگی کو نظر انداز کرنا
پاکستان کی گردوارہ پربندھک کمیٹی میں کراچی کی سکھ برادری کی نمائندگی کو نظر انداز کیا جا رہا ہے اور مسلسل کوششوں اور کہنے کے باوجود مذکورہ کمیٹی میں کراچی کی نمائندگی کو شامل نہیں کیا جارہا ہے۔
پاکستان کی سکھ برادری کو درپیش چیلنجز بڑے واضح انداز میں پیش کیے گئے ہیں اور پاکستان کی سکھ برادری نے ان درپیش چیلنجز کے حل کے لیے اپنی واضح تجاویز بھی دیں ہیں۔ اب یہ حکومت وقت کی ذمہ داری ہے کہ وہ سکھ برادری کو درپیش چیلنجز کے حل کے لیے دی گئی تجاویز کو عملی جامہ پہنائیں ۔
وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے کراچی میں دیوالی کی تقریب میں خصوصی طور پر شرکت کی اور کہا کہ سکھ ، ہندو، مسلم، کرسچن ، پارسی میں ان کا ہوں اور یہ میرے ہیں اسی جذ ے سے میں سب کا وزیر اعظم ہوں۔ اور وزیر اعظم پاکستان نے سکھ برادری کے لئے بابا گرو نانک کے نام سے گردوارہ کی تعمیر کا بھی اعلان کیا ۔ وزیر اعظم کا یہ اعلان بہت ہی خوش آئند ہے ہم پاکستان میں بسنے والی سکھ برادری کی جانب سے وزیر اعظم پاکستان کو اس اعلان پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں ۔
آج کی اس کانفرنس سے ہم سکھ برادری یہ پیغام دیتے ہیں کہ پرامن طرز زندگی کی کوششوں میں یونائٹ کے شانہ بشانہ چلیں گے ۔ میں مفتی ابوہریرہ محی الدین کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے اتنے بڑے وسیع پیمانے پر مذاہب کو اکٹھا کرکے دنیا کو امن وسلامتی کا پیغام دیا۔ میں سمجھتا ہوں کہ ان کاوشوں میں وفاقی وزیر مذہبی امور وبین المذاہب ہم آہنگی سردار محمد یوسف کی ذاتی دلچسپی کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے صحیح وقت پر مفتی ابوہریرہ کا ساتھ دے کر اپنے دور اندیش ہونے کا ثبوت دیا۔