عظیم انقلاب دیکھ رہا ہوں، سردار محمد یعقوب خان

میرے لیے آج یہ لمحات خوشی اور مسرت کے بھی ہیں اور سعادت اور خوش قسمتی کے بھی کہ آج مجھے ایک ایسی محفل میں حاضری کا موقع مل رہا ہے جہاں علماء دین کی اتنی بڑی تعداد جمع ہے جس میں پاکستان اور آزاد کشمیر کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے علماء کی بھرپور نمائندگی یہاں موجود ہے‘ بلکہ مجلس صوت الاسلام پاکستان کے طفیل ہمیں بیرون ملک سے آنے والے دانشوروں اور علماء کی میزبانی کا شرف بھی حاصل ہو رہا ہے ۔

یہ بات حوصلہ افزاء بھی ہے ، اطمینان بخش بھی ،یہ بات وقت کی سب سے اہم ضرورت بھی ہے،ہماری معاشرتی زندگی کی بنیاد واساس بھی،
یہ بات اللہ کا حکم بھی ہے اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات بھی کہ ہم ایک دوسرے سے ملاقات کریں تو ہماری ملاقات سلامتی کے پیغام سے شروع ہو، قیام امن پر مشتمل ہو اور اتحاد واخوت کے پیغام پر مکمل ہو۔
آپ سب علماء ہیں آپ کو یہ بتانا سورج کو چراغ دکھانا ہے کہ اللہ تعالی نے انسان کو پیدا کیا تو ایک جانب اس کی فطرت اس طرح کی بنائی کہ فرشتوں نے اس انسان پر یہ تبصرہ کیا تھا کہ یہ زمین پر جاکر بدامنی کرے گا اور خون بہائے گا تو دوسری طرف اس کے دل میں امن وامان کی خواہش ،اپنی جان کی حفاظت کا جذبہ بھی پیدا کر دیا ، اپنی فطرت کے لحاظ سے ہر انسان امن وامان کا متلاشی ہوتا ہے ۔
حضرات محترم!
اسلام کے اس مکمل اور جامع نظام امن پر غور کریں تو اس نظام کو عملی زندگی میں پوری طرح زندہ کرنے کے لیے قرآن کریم نے انسانی جان کی حرمت اور اس کے تقدس کو بیان کیا اور اسی کو مسلمان قرار دیا جس کے ہاتھ وزبان سے دوسرے مسلمان محفوظ اور سلامت رہیں۔ 
قرآن حکیم اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث مبارکہ میں امن کی عظمت اور فساد کی مذمت کو اجاگر کیا گیا ہے ‘ بلکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات پر غور کریں تو ہم اس نتیجہ پر پہنچیں گے کہ آپ کا نظام جہاد بھی قیام امن کے لیے ہے ۔ آج کی جدید دنیا یہ نعرہ لگاتی ہے کہ جنگ اور محبت میں سب کچھ جائز ہے لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات عین میدان جنگ میں بھی اپنے ماننے والوں کو قوانین او رضابطوں کا پابند بناتی ہیں ۔
امن کے قیام اور بدامنی کے سدباب کے لیے اسلام نے اخوت وبرادری کا ایک منفرد تصور پیش کیا ۔ اخوت ومساوات کا یہ تصور پوری انسانی سطح پر ہے اور قرآن نے بارہا انسان کو یہ یاد دلایا ہے کہ دنیا کے سارے انسان ایک آدم وحوا کی اولاد ہیں ساری انسانیت کے باپ بھی ایک یعنی حضرت آدم علیہ السلام اور ساری انسانیت کی ماں بھی ایک یعنی اماں حواؑ۔ 
انسانی بنیادوں پر اس تصور کے بعد دینی بنیادوں پر بھی اخوت کا بے مثال تصور پیش کیا گیا اس اخوت کا سب سے بڑا مظاہرہ نبی کریم صلی اللہ کی ہجرت مدینہ کے بعد مہاجرین وانصار کے درمیان رشتہ مواخاۃ قائم ہونے سے ہوا کہ جب ایک دوسرے سے بیگانہ لوگ محض رشتہ اسلام کی بنیاد پر باوجود رنگ ونسل اور قبیلہ وخاندان کے اختلاف کے اخوت وبرادری کی لڑی سے ایسے منسلک ہوئے کہ جیسے کبھی جدا نہ تھے۔ اس اخوت وبرادری میں رخنہ ڈالنے والے ہر امکانی سبب کو بھی ختم کردیا گیا کہ خاندانی فخر، عائلی عصبیت ، علاقائی تعصب اور نسلی امتیاز کی بناء پر تفاخر وبرتری کو ختم کر دیا گیا اوریہ حکم دے دیا گیاکہ اسلام کی قائم کردہ یہ اخوت وبرادری اس قدر اہم ہے کہ اگر مسلمانوں کی کوئی جماعت اللہ کے اس حکم کی خلاف ورزی کا ارتکاب کرتی ہے تو اس کے خلاف اعلان جنگ کردیا جائے اوریہ جنگ اس وقت تک جاری رکھی جائے جب تک وہ اللہ کے اس حکم کی پابند نہ ہوجائے ۔ یہ تو و ہ اقدام تھے جن کے ذریعے اس اخوت وبرادری کو برقرار وقائم رکھنا مقصود ہے ۔ مزید برآں اس جذبہ کو استحکام وترقی دینے کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صلہ رحمی‘ پڑوسیوں کے حقوق کی حفاظت کے احکام امت کو دیئے اور ارشاد فرما یا کہ دراصل مسلمان وہی ہے جس کے ہاتھ اور جس کی زبان سے دوسرے مسلمان محفوظ ومامون رہیں۔ 
مجھے اس بات سے بڑی مسرت ہوئی کہ مجلس صوت الاسلام پاکستان نے امت مسلمہ میں عموماً اور پاکستان میں خصوصاً پائیدار اور دیر پا امن کے قیام کی ضرورت کو محسوس کیا اور علماء کا یہ عظیم الشان امن کنونشن منعقد کیا ۔ جس کی مختلف نشستوں میں استحکام پاکستان ، عصر حاضر کے عالم اسلام کو درپیش چیلنجز ، اسلامی فلاحی معاشرہ کی اہمیت وافادیت او ران حوالوں سے نوجوان علماء کی ذمہ داریوں کے عنوانات پر علماء گفتگو کریں گے۔
اس حقیقت سے کبھی انکار نہیں کیا جاسکتا کہ کسی بھی قوم کے نوجوان اور خصوصاً تعلیم یافتہ نوجوان اور علماء اپنی قوم کی اصلاح ، اس قوم میں قیام امن او ربدامنی کے سدباب میں سب سے اہم کردار ادا کرتے ہیں ۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ پاکستان آپ کا ہے اور یہ حقیقت بھی سورج سے زیادہ روشن ہے کہ پوری دنیا کا مستقبل امت مسلمہ کا ہے ۔ یہ اللہ کا فیصلہ ہے کہ امت مسلمہ اپنے اس اصل مقام کو حاصل کریگی جس کے لیے اللہ نے اسے بنایا ہے۔ 
اللہ تعالی نے اس امت کو دوسرے لوگوں کی قیادت اور رہنمائی کے لیے بنایا ہے اور ہم یہ دیکھ رہے ہیں کہ اس امت کی اخلاقی اقدار اور اس کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اخلاقی تعلیمات پر عمل کرکے دوسرے لوگ ہمارے قائد بن بیٹھے ہیںاور یہ امت باوجود اتنی خوبصورت تعلیمات کے ، بد امنی اور دہشت گردی کا شکار ہوتی چلی جارہی ہے ۔ 
مجھے یہ جان کر از حد مسرت ہوئی اور اطمینان بھی ہوا کہ مجلس صوت الاسلام پاکستان کی زیر نگرانی گذشتہ کئی برسوں سے کراچی اور پشاور میں بیک وقت نوجوان علماء کی تربیت کے لیے ایک سالہ تربیتی کورس چل رہا ہے ۔ جس میں یہ نوجوان علماء عصر حاضر کے عالم اسلام اور اس کے مسائل سے واقف ہوتے ہیں ۔ انہیں معاشرہ میں جدید تقاضوں اور ضروریات کے مطابق کام کرنے کی تربیت فراہم کی جاتی ہے‘ نوجوان علماء میں عصری تعلیم کی اہمیت اجاگر کی جاتی ہے اور نوجوانوں کو مختلف کورسز کے ذریعے امت کی راہنمائی کے لیے تیار کیا جاتا ہے، یہ نوجوان علماء صحافت کے ساتھ ساتھ جدید ذرائع ابلاغ کا استعمال بھی سیکھتے ہیں، مجھے یہاں مجلس صوت الاسلام کی سرگرمیوں کے متعلق ڈاکو مینٹری (Documentary) دیکھ کر انتہائی مسرت ہوئی اور میں سمجھتا ہوں کہ اس طرح کے کورسز کا دائرہ پورے ملک تک وسیع ہونا چاہیے۔ 
میرے لیے یہ بات باعث اطمینان ہے کہ اس کورس سے نوجوان علماء میں ذہنی وسعت ‘تحمل وبرداشت اور مخالف کی بات سن کر دلائل سے اس کا جواب دینے کی صلاحیت پیدا ہوئی ہے جس سے ہمارے معاشرے میں رواداری کا کلچر فروغ پائے گا۔
تربیت علماء کا یہ پودا اب تناور درخت بن کر ہمارے سامنے موجود ہے۔ اس کے خوبصورت ثمرات ان علماء کی شکل میں ہم دیکھ رہے ہیں ۔ یہ پھول مہکیں گے تو پورے ملک اور پوری امت کی فضا خوشگوار ہوگی یہ درخت ہرا بھرا رہیگا تو پوری قوم اس کے سائے میں پناہ لے گی۔ گولہ وبارود کی بدبودار فضا میں امن واخوت کے پھولوں کی یہ خوشبوپھیلانا کتنی بڑی نیکی ہے ۔ اس کا اندازہ ہمیں آئندہ چند روز میں بھی ہو جائیگا اور صحیح اندازہ تو روز قیامت ہوگا۔
میں اپنی حکومت کی طرف سے مفتی ابوہریرہ اور ان کی تنظیم کو مکمل حمایت کا یقین دلاتا ہوں اور انہیں آزاد کشمیر میں کام شروع کرنے کی دعوت دیتا ہوںاور دعا گو ہوں کہ اللہ تعالی ہمارے ملک کو اور پوری امت کو امن واخوت کی یہی خوشبو دار اور معطر فضاء عطاء فرمائے ۔ آمین۔
٭٭٭٭٭ 

Please follow and like us:

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا. ضرورت کے کھیتوں ک* نشان لگا دیا گیا ہے