قراردادیں

٭عالمی سیرت کانفرنس قراداد پیش کرتی ہے کہ دینی مدارس کے نصابات میں سیرۃ النبی ؐ کو بطور خاص شامل کیا جائے۔سیرۃ سے متعلق جدید رجحانات پر تحقیقات کروائی جائیں ۔٭حکومت سے درخواست ہے کہ سکول کی سطح سے گریجویشن کی سطح تک اسلامیات لازمی کے نصاب میں سیرۃ النبی ؐ کے پہلو کو غالب طورپرشامل کیا جائے۔٭بچوں کی ذہنی ،فکری اور پختہ تربیت کے لئے ایسا لٹریچرتیار کیا جائے جو بچوں کی ذہنی اور علمی سطح کو ملحوظ رکھ کر تیار کیا جائے اور اس کے ذریعہ ان کی اخلاقی تربیت کی جائے۔

٭حکومت سے درخواست ہے کہ وہ حکومتی اور نجی ذرائع ابلاغ کو ہدایت جاری کرے کہ وہ اپنے اپنے چینلز پر سیرۃ پر علمی گفتگو ئیں اور سیمینارسارا سال نشر کیا کریں۔٭حکومت سے درخواست ہے کہ مقابلہ کتب و مقالات سیرۃ کو مزید مؤثر بنائیں اور موضوعات کے انتخاب میں خصوصا اس بات کو مدنظر رکھا جائے کہ ایسے موضوعات کاانتخاب ہو جو عصر حاضر میں نوجوانوں کی تربیت کے لئے زیادہ مؤثر ہوں اور پھر ان مقالات کی اشاعت کا مؤثر نظام ترتیب دیا جائے ۔ان انعام یافتگان کے سیمینارز مختلف اداروں میں کروانے کا اہتمام کیا جائے۔٭پاکستان کی تمام جامعات کے شعبہ ہائے علوم الاسلامیہ میںسیرۃ  چئیر قائم کی جائیں اور اس پر ان اسکالرز کا تقرر کیا جائے جن کی سیرۃ کے حوالہ سے خصوصی تحقیقی و علمی خدمات ہوں ، ان تمام سیرۃ چئیرز کوتحقیق کے لئے HEC کی طرف سے خصوصی گرانٹ دی جائے اور HECکے زیر اہتمام سال میں ایک مرتبہ یہ سب پروفیسرایک جگہ جمع ہوکر سال بھر کے تحقیقی منصوبوں اور ان کے عنوانات سے متعلق آپس میں تبادلہ خیال کریں تاکہ ان کے تحقیقی کاموں میں ربط و ضبط پیداہو۔٭ حکومت سے درخواست ہے کہ وہ 1961ء کے عائلی قوانین کا ازسر نو جائزہ لینے کے لئے علماء و وکلاء پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دے اور نبی کریم  ﷺ کے نظام حقوق و فرائض کی روشنی میں عورتوں اور مردوں کے حقوق و فرائض کا تعین کرے ۔٭ دینی مدارس سے درخواست ہے کہ دینی مدارس کے نصاب و نظام میں دور حاضر کی ضرورتوں کو مدنظر رکھ کر قدیم علوم کے نصابات کو بھی شامل  رکھتے ہوئے ان میں جزوی تبدیلیاں پیدا کریں،اسلامی نظامی مالیات وتجارت کے حوالہ سے علماء کی مہارت کی دور جدید کو سخت ضرورت ہے،اس ضرورت کو پورا کرنے کے لئے نظام و نصاب میں مناسب تبدیلی کی جائے ۔٭ علماء اور خطباء سے درخواست ہے کہ وہ اجتماعات ،دروس اور خطبات جمعہ میں معاشرہ کی حقیقی ضرورتوں معاشرہ کے ذہنوں میں اٹھنے والے شکوک و شبہات اور سوالات کا ادراک پیدا کریںاور معاشرہ میںرسول اللہ  ﷺ کے لائے ہوئے نظام حقوق و فرائض ، نظام امن و اخوت، نظام جہاد و تبلیغ سے لوگوں کو روشناس کرائیں اور ان کی ذہنی و فکری تربیت کے سلسلہ میں اپنی ذمہ داریوں کو کما حقہ اداکریں۔٭معاشرہ میں اسلامی روایات اور ثقافت کو فروغ دینے کے لئے وزارت اطلاعات ونشریات ،نشریاتی اداروںاور جید علماء کرام پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جائے اور اس کمیٹی کی سفارشات پر عملدر آمد کو یقینی بنایا جائے۔ ٭ملک کے موجودہ حالات کا تقاضہ ہے کہ ملکی سطح پر ایک ایسا ادارہ قائم کیا جائے جو ملک میں شدت پسندی ،انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خلاف اسلامی تعلیمات کی روشنی میں نوجوانوں کو رہنمائی فراہم کرے اور اصلاح احوال کی کوشش کرے ،ہم حکومت پاکستان سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ اس ادارے کی سر پرستی کرے اور اس کے لیے ہر ممکن وسائل فراہم کرے۔ 

Please follow and like us:

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا. ضرورت کے کھیتوں ک* نشان لگا دیا گیا ہے