کنونشن کی قرار دادیں
(1)مجلس صوت الاسلام کا علماءامن کنونشن حکومت پاکستان اور تمام صوبائی حکومتوں اور خصوصاً وزارت تعلیم اور تمام ذرائع ابلاغ کو یہ پیغام دیتا ہے کہ قیام پاکستان اور استحکام پاکستان کے لیے علماءکی کاوشوں اور قربانیوں سے نئی نسل کو آگاہ کیا جائے۔
(2) مجلس صوت الاسلام کا امن کنونشن ملک بھر کے ہر مکتبہ فکر کے علماءکی خدمت میں بصد ادب واحترام درخواست گزار ہے کہ استحکام پاکستان کے لیے علماءکی مخلصانہ کوششوں کے فروغ وتسلسل کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں۔ علماءاپنی زبان‘ اپنے قلم اور اپنے عمل سے اس ملک میں امن وامان کے قیام کیلئے مو¿ثر کوششیں کریں۔
(3)علماءامن کنونشن قرار دیتا ہے کہ مجلس صوت الاسلام کے اغراض ومقاصد اور علمی کاوشوں سے تمام دینی مدارس کو آگاہ کیا جائے۔علماءسے رابطوں کو مضبوط بنایا جائے اور صوت الاسلام کے پروگراموں اور سیمینارز میں بلا تفریق مسلک علماءکو دعوت خطاب ومقالات دے۔
(4)علماءامن کنونشن صوت الاسلام سے گزارش کرتا ہے کہ جو اس وقت تربیت علماءکورس کراچی اور پشاور میں جاری ہے اس کا دائرہ ملک کے بڑے شہروں لاہور‘ راولپنڈی‘ حیدر آباد‘ کوئٹہ تک پھیلا یا جائے تاکہ جو حسین نتائج کراچی اور پشاور میں ظاہر ہورہے ہیں اس سے ملک کے دیگر علاقوں کے علماءبھی مستفید ہوسکیں۔
(5)علماءامن کنونشن قرار دیتا ہے کہ معاشرہ میں عدم تشدد اور انسدادِ دہشت گردی کے لیے مو¿ثر اقدامات کی سخت ضرورت ہے ‘ اس ضمن میں انتظامیہ ‘ مقننہ‘ عدلیہ بھی اپنی ذمہ داری ادا کریں‘ علماءبھی منبر ومحراب کو اس مقصد کیلئے مو¿ثر طریقہ سے استعمال کریں۔
(6 )علماءامن کنونشن قراردیتا ہے دینی مدارس‘ علماءاور مذہب کے حوالہ سے معاشرہ میں پائے جانے والے منفی رجحان کا ازالہ اور خاتمہ کے لیے کوششیں کی جائیں۔اس ضمن میں علماءکی ذمہ داری ہے کہ وہ معاشرہ اور افراد معاشرہ سے اپنے رابطہ کو مضبوط بنائیں ‘ معاشرے کی زبان میں ان کی اصلاح کی کوشش کریں اور اپنی سیرت وکردار کے ذریعے اس منفی رجحان کے ازالہ اور خاتمے کی بھرپور کوشش کریں۔
(7) علماءامن کنونشن ملک بھر کے دینی مدارس سے درخواست کرتا ہے کہ مدارس دینیہ کے فاضلین کو معاشرہ کا ایک فعال طبقہ بنانے کے لیے فکری وعملی تربیت کا اہتمام کیا جائے۔خصوصاً تخصص کرنے والے طلبہ کو ایسا فعال رکن بنایا جائے کہ وہ عملی زندگی میں میدان عمل کا انتخاب اپنے طبعی رجحان کے مطابق کرسکے۔
(8) علماءامن کنونشن قرار دیتا ہے کہ ملک کی تمام جامعات (پبلک سیکٹر یونیورسٹیز) میں دینی مدارس کے فاضلین کی اعلیٰ تعلیم کے لیے داخلہ میں امتیازی سلوک سے گریز کیا جائے۔
(9)علماءامن کنونشن حکومت پاکستان سے اپیل کرتا ہے کہ پبلک سیکٹرز کی یونیورسٹیز کے طلبہ واساتذہ کی طرح دینی مدارس کے طلبہ واساتذہ کے لیے اندرون وبیرون وظائف دیے جائیں۔اس ضمن میں عرب ممالک کی جامعات اور جامعہ ازہر الشریف سے رابطے کرکے دینی مدارس کے طلبہ اور اساتذہ کے تبادلوں کے نظام کو مستحکم کیا جائے۔
(10)علماءامن کنونشن قرار دیتا ہے کہ یونیورسٹیز اور دینی مدارس کے درمیان باہمی روابط کو فروغ دیا جائے اور اس کے لیے مو¿ثر عملی اقدامات کیے جائیں۔اس ضمن میں دینی جامعات کے طلبہ واساتذہ یونیورسٹیوں کا دورہ کریں اور دینی مدارس کے طلبہ واساتذہ جامعات کے دورہ کریں،یونیورسٹیز کے اساتذہ مدارس میں لیکچررز دیں‘سوا ل وجواب کی نشست ہواور علماءجامعات کے طلبہ واساتذہ کی دینی رہنمائی اور تربیت کیلئے جامعات میں جائیں اور لیکچردیں۔
(11) مجلس صوت الاسلام دین کے صحیح تصور اور اسلامی تشخص کو اجاگر کرنے کے لیے جدید اور مو¿ثر ذرائع ابلاغ کو بروئے کار لائے اور اس ذرائع ابلاغ کے ذریعے دین کے صحیح تصور اور اسلامی تشخص کو اجاگر کرنے کیلئے اس سے کام لیا جائے اور مغربی تہذیب کی یلغار کے آگے مضبوط بند باندھا جائے ۔
(12) علماءامن کنونشن قرار دیتا ہے کہ مجلس صوت الاسلام تربیت علماءکورس کے شرکاءکی علمی استعداد میں اضافے اور ان میں ربط قائم کرنے کیلئے ریسرچ سینٹر قائم کیاجائے جہاں لائبریری ‘کانفرنس ہال اور کمپیوٹر لیب کی سہولت مہیا کی جائے اور مختلف مواقع پر فضلاءکو جمع کرکے راہنمائی فراہم کی جائے۔
(13)مجلس صوت الاسلام کے تحت دینی مدارس اور دیگر تعلیمی اداروں کے طلبہ کے درمیان افہام وتفہیم کیلئے مشترکہ مجالس کو فروغ دیا جائے، اس ضمن میں مضامین ومقالات اور تقریری مقابلے کروائے جائیں۔
(14) علماءامن کنونشن ملک کے معروف اسکالر ومحقق اور تربیت علماءکورس کے ممتاز استاد مولانا ڈاکٹر ساجد الرحمن صدیقی صاحبؒ کی اچانک وفات پر گہرے رنج وغم کا اظہار کرتا ہے اور دعاگو ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کی مساعی دینیہ وعلمیہ کو قبول فرمائے اور اللہ تعالیٰ ان کے درجات بلند فرمائے۔(آمین)
٭٭٭٭٭