فضائل رمضان

روزہ کے اجروثواب…بے حد وبے حساب

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ابن آدم کے ہر نیک عمل کا اجروثواب دس گنا سے لے کر سات سو گنا تک بڑھادیا جاتا ہے‘ لیکن اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ’’روزہ اس سے مستثنیٰ ہے‘ اس لئے کہ وہ خاص میرے لئے ہے اور میں خود (اپنے شایان شان) اس کا بدلہ دوں گا کہ روزہ دار میری ہی خاطر نفسانی خواہشات اور کھانے پینے کو قربان کرتا ہے۔ روزہ دار کیلئے دو فرحتیں ہیں‘ ایک فرحت افطار کے وقت ملتی ہے اور دوسری فرحت اپنے رب سے ملاقات کے وقت نصیب ہوگی اور روزہ دار کے منہ کی بو اللہ تعالیٰ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے زیادہ پاکیزہ اور پسندیدہ ہے۔‘‘
روزہ گناہوں کی معافی کا ذریعہ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس شخص نے حالت ایمان میں ثواب کی نیت سے رمضان کا روزہ رکھا‘ اس کے پچھلے تمام گناہ معاف کردیئے جائیں گے۔ (بخاری)مسند احمد کی روایت میں یہ بھی ہے کہ اگلے گناہ بھی معاف کردیئے جائیں گے۔ "فضائل رمضان " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us:

عدل ومساوات کا معاشرہ

حضور نبی کریم ﷺ اور آپﷺ کے صحابہؓ کے دور کی روشن مثالیں

قانون کی حکمرانی اور قانون کی بالادستی کے بغیر قوم صحیح معنی میں قوم نہیں رہتی، ایسے لوگوں میں اور جانوروں میں کوئی فرق نہیں جن میں قانون کی بالادستی نہ ہو، اگر قانون باندی یا غلام بن جائے تو پھر نہ تھمنے والی ناانصافی وظلم کا طوفان بپا ہوجاتا ہے، جو دھیرے دھیرے ہر چیز کی تباہی وبربادی کا باعث بن جاتا ہے۔ حتیٰ کہ ایک دن وہ پورے معاشرے کو بھی تہس نہس اور تہہ بالا کردیتا ہے۔
قانون کی حکمرانی اور انصاف کا آپس میں چولی دامن کا ساتھ ہے۔ ان دونوں کا رشتہ ٹوٹتے ہی سماج اور معاشرے پر سیاہی پھرجاتی ہے۔ دنیا کے تمام مہذب نظریات اور ان پر یقین رکھنے والے باشعور انسانوں نے قانون کی بالادستی اور انصاف کا بول بالا رکھنے پر بہت زیادہ زور دیا ہے۔ حضرت علی المرتضیٰؓ کا تاریخی جملہ بہت مشہور ہے انہوں نے فرمایا’’ کفر کا معاشرہ تو قائم رہ سکتا ہے، مگر ناانصافی والا معاشرہ قائم نہیں رہ سکتا‘‘۔ یعنی جس معاشرے میں ظلم وزیادتی کا دور دورہ ہو، جہاں امیر کیلئے الگ غریب کیلئے الگ قاعدے وقوانین ہوں جہاں قانون کے نفاذ کے تمام باب بند کئے جائیں ایسا معاشرہ تباہی وبربادی کی جانب گامزن ہوتا ہے۔ اس کا انجام کار بالآخر ہلاکت ہی ہوتا ہے۔  "عدل ومساوات کا معاشرہ " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us:

کفر اور شرک کا بیان

آج سے ہم منافی ایمان عقائد کفر اور شرک کے بارے میں گفتگو کریں گے۔
بخاری شریف میں ایک حدیث مبارک ہے جو دل کو ڈرا دینے والی ہے کہ لوگوں پر ایک ایسا بھی وقت آئے گا کہ صبح بحالفت ایمان کریں گے اور شام بحالفت کریں گے ۔ یا شام کو بحالت ایمان ہوں گے اور صبح بحالت کفر کریں گے اور پھر سب سے زیادہ سنگین مسئلہ یہ ہوگا کہ اس کو نہ اپنے ایمان کا علم ہوگا اور نہ ہی اپنی حالت کفر کا پتہ ہوگایعنی اس کو اپنی حالت ایمان اور حالت کفر کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہوگی یہ ایک انتہائی پریشان عالم ہوگا۔
جس وقت ہم پڑھتے تھے مدرسے کے ماحول میں تو صرف اور صرف قرآن وحدیث کا علم اور استاذہ ، علماء، صلحاء کی ہی باتیں ہوتی ہیں۔ تو اس وقت ہمیں تعجب ہوتا تھا کہ یہ کیسے ہوگا کہ ایک آدمی اپنی حالت ایمان اور کفر کا پتہ نہ چلے اس بات پر ہمیں تعجب ہوتا تھا۔ آج اپنے بعض ساتھیوں کی حالت دیکھ کر یہ حدیث مبارکہ آسانی کے ساتھ سمجھ میں آجاتی ہے کہ یہ حدیث مبارکہ بالکل صحیح ہے اور برحق ہے۔ "کفر اور شرک کا بیان " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us:

افغان مہاجرین کی واپسی… مگرغورطلب پہلو

گزشتہ کئی ماہ سے افغان مہاجرین کی واپسی کے حوالے سے پورے ملک میںایک تحریک ہے،الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا سے لے چائے خانوں تک یہ موضوع زیر بحث ہے اوررائے عامہ دو حصوں میں تقسیم ہوچکی ہے۔ ایک حصے کا موقف ہے کہ بس بہت ہوگیا 30 سال ہوگئے ہیں۔ افغان مہاجرین کو اب اپنے ملک واپس چلے جانا چاہیے۔ دوسرے کا موقف ہے کہ اول افغانستان کے حالات اتنے اچھے نہیں ہیں کہ مہاجرین کو کھلی آنکھوں دھکتی آگ میں جھونک دیاجائے، کسی جذباتی حماقت کی اس معاملے میں کوئی گنجائش نہیں… "افغان مہاجرین کی واپسی… مگرغورطلب پہلو " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us:

کبوتربازی اور بھارت کی چالبازی

گزشتہ شمارے میں بھی عرض کیا تھا کہ پاکستان اور بھارت جنگ کے دہانے پر کھڑے ہیں اورزوردے کر یہ بات کہی تھی کہ اس صورت حال میں پاکستان کو انتہائی احتیاط سے قدم اٹھانا ہوں گے، یہ بھی عرض کیا تھا کہ بھارت جنگ نہیں لڑے گا۔ مگر کبھی بھی کہیں بھی کسی بھی صورت اپنی شر انگیز کارروائی سے بھی باز نہیں آئے گا جس کا ایک ڈرامہ وہ ’’سرجیکل اسٹرائیک‘‘ کی شکل میں سامنے لایا۔ اگرچہ اس نے پاکستان کے 2 فوجی شہید کئے مگر جوابی وار میں اپنے بیسوں باوردی جوانوں سے ہاتھ دھوبیٹھا اور پاکستان کی بروقت سفارتکاری اور پاک فوج کے موثر اقدامات کی بدولت آج دنیا بھر میں منہ کالا کئے پھر رہا ہے۔ اندرون بھارت بھی مودی سرکارکو کئی محاذوں پر سبکی کا سامنا ہے۔اپوزیشن رہنما الگ لعن طعن کررہے ہیں اور عوام بھی تھو تھو کررہے ہیں ایسے میں صرف ایک انتہا پسند میڈیا ہی ہے جو چائے کے کپ میں طوفان برپا کیے ہوئے ہے۔ سرجیکل اسٹرائیک کے ثبوت تو نہیں ملے تاہم اب انڈین پولیس بیچارے بھولے بھٹکے ایک کبوتر کو سامنے لے آئی ہے جس پر بھارتی میڈیا میں کافی دلچسپ تبصرے جاری ہیں، ادھر مقبوضہ کشمیر میں تشدد اور بربریت کی تازہ لہر کو قریباً 150دن ہونے کو آئے ہیں مگر بھارتی مظالم ہیں کہ رکنے کا نام نہیں لے رہے، آزادی کے متوالے بھی اپنے جذبات کا بھر پور اظہار کرتے ہوئے باوجود کرفیو اور دیگر پابندیوں کے ہر دم سڑکوں پر آزادی کے نعرے لگانے سے نہیں چوکتے،اب تو ان حریت پسندوں نے پاکستان کے سبزہلالی پرچم کے ساتھ ساتھ چین کا پرچم بھی لہرا دیا ہے اور قابض فوج وہندوانتہاپسندوں کے دلوں پر خوب مونگ دل رہے ہیں۔
"کبوتربازی اور بھارت کی چالبازی " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us:

اسلامی فوجی اتحاد وقت کی ضرورت

سعودی عرب کی زیر قیادت اسلامی فوجی اتحاد میں شامل ممالک کی تعداد 39تک جا پہنچی ہے اور اس اتحاد کے سپہ سالار کی حیثیت سے پاک فوج کے ریٹائرڈ جنرل راحیل شریف کا نام بھی تصدیق ہوچکا ہے اسلامی فوجی اتحاد کا ہیڈ کوارٹر ریاض ہوگا جبکہ بعض حلقوں کی جانب سے اتحاد سے متعلق شکوک وشبہات اور تحفظات بھی سامنے آرہے ہیں۔ 15دسمبر 2015ء کو جب اس اسلامی فوجی اتحاد سے متعلق خبر سامنے آئی تو اس میں 34ملک شامل تھے جن میں سعودی عرب کے علاوہ پاکستان‘ متحدہ عرب امارات‘ بحرین‘ بنگلہ دیش‘ ترکی‘ چاڈ‘ تیونس‘ ٹوگو‘ بینن‘ سوڈان‘ صومالیہ‘ سینگال‘ قطر‘ فلسطین‘ گینی‘ گبون‘ مراکش‘ مصر‘ مالی‘ مالدیپ‘ لیبیا‘ موریتانیہ‘ نائیجیر‘ نائیجیریا‘ یمن‘ کویت‘ کمروز‘ جبوتی‘ لبنان‘ سپر الیون اور اردن حصے دار ٹھہرے تاہم آہستہ آہستہ ارکان کی تعداد میں اضافہ ہوا جس سے ثابت ہوتا ہے تمام اسلامی ممالک دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف ایک صفحے پر ہیں۔ "اسلامی فوجی اتحاد وقت کی ضرورت " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us:

اسلامی شدت پسندی کے خاتمے کا نیا عزم

سال 2016ء پاکستان سمیت دنیا بھر کے لئے غم و پریشانی کا سال رہا۔اس سال دنیا کے مختلف حصوں میں کئی بڑی بڑی تبدیلیاں رونما ہوئیں،عرب بہار کے بعد یہ سال گزشتہ آدھی دہائی میںشام اور سوادودہائیوں میں کشمیر کے لئے انتہائی بھاری ثابت ہوا۔جہاں انسانیت سوز مظالم کے مناظر دیکھنے میں آئے جن کے بارے میں سوچ کر ہی دل دہل جاتاہے۔بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں اپنی جنونیت کا وہ کھیل کھیلا کہ انسانیت شرما گئی۔تحریک آزادی کے دوران سال گزشتہ اس نے جس طرح کا اسلحہ(پیلٹ گن) استعمال کیا اس سے کشمیری بچے،بوڑھے،خواتین اور مرد نہ صرف شہید وزخمی ہوئے بلکہ سیکڑوں کی بینائی بھی چلی گئی،ان مظالم کے باوجود عالمی برادری ،اقوام متحدہ اوراسلامی تعاون تنظیم کا کردارافسوسناک حد تک شرمناک رہا۔پاکستان نے اپنے نہتے کشمیری بھائیوں پر مظالم کے خلاف سفارتی مشنز کو متحرک کیااورپہلی بار پوری قوت کے ساتھ دنیا کے سامنے بھارتی مظالم اور پاکستان کے اندر اس کی دہشت گردی کے ثبوت رکھے مگران مقتدر قوتوں نے کشمیریوں کا حق خود ارادیت کیا تسلیم کرناتھا اُلٹا بھارتی واویلے پر پاکستانی مشنز کو ہی لتاڑا جس کا منہ توڑ جواب دینے کی بجائے ہمارے مشنز اپنا سامنہ لے کر واپس آگئے اور اپنے ہی لوگوں پر برسنا شروع کردیانتیجتاً آزادی کشمیر کی تازہ لہر جس کو برہان مظفروانی نے اپنے خون سے نیا جوش وولولہ دیاتھااس کے درجہ حرارت میں قدرے فرق پڑا لیکن یہ ماند نہیں پڑی۔اوراب 5فروری کو یوم یکجہتی کشمیر کے تحت اس میں نئی جان پڑجائے گی،تحریک آزادی کو منطقی انجام تک پہنچانے اور ہندوستان سے چھٹکارا دلانے کے لئے آج کا وقت شاید گزشتہ وقتوں سے زیادہ بہتراور مناسب ہے۔ "اسلامی شدت پسندی کے خاتمے کا نیا عزم " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us:

پیغمبر امن و سلام

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رحمۃ للعالمین بنا کر مبعوث فرمائے گئے۔ آپ کی تشریف آوری تمام جہانوں کے لئے باعث رحمت اور باعث امن و سلامتی قرار پائی۔ آپ کی تشریف آوری کے وقت سے لے کر تاایندم تمام بنی نوع انسان بلکہ ہر ہر انسان آپ کے لائے ہوئے امن و سلامتی کے پیغام سے بہرہ ور ہورہا ہے اور ہر ہر شخص اور ہر معاشرہ آپ کی رحمتوں سے مستفید ہورہا ہے اور تا قیامت مستفید ہوتا رہے گا۔

رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری سے پہلے روئے زمین پر ہر طرف فساد پھیلا ہوا تھا، جہالت اور بدامنی عام تھی ،لوگوں کے جان و مال غیر محفوظ تھے، ہر جگہ اور ہر مقام پر نہنگ اور اژدھے لوگوں کی جان و مال ان کی عزت و آبرو نگلنے کے لئے منہ کھولے کھڑے تھے۔ تاریکی ہی تاریکی تھی ہاتھ کو ہاتھ سجھائی نہیں دیتا تھا۔ جہالت عام تھی اور پڑھنے لکھنے کا رواج مفقود تھا۔ ایک جانب طاقتور اور ظالم و جابر بادشاہ تھے جنہیں الوہی اختیار حاصل تھے اور خدا کا پرتو اور اس کے جلال کا مظہر سمجھے جاتے تھے۔ بادشاہ ہر اصول و قانون ہر ضابطے اور جوابدہی کے ہر تصور سے ماورا تھا، لوگ تمام کے تمام بادشاہوں کے غلام تھے، جاگیردار اور زمین دار بادشاہوں کے احکام عوام الناس پر نافذ کرتے اور ان سے بوجھل ٹیکس وصول کرکے شاہی خزانے میں جمع کرایا کرتے تھے، زمین دار تھے ان کی زمین کے ساتھ ان کے مزارع بھی فروخت ہو جاتے تھے۔ عزت و آبرو نام کی کوئی چیز موجود ہی نہ تھی، دوسری جانب پاپائوں، پادریوں اور مذہبی پیشوائوں کی سلطنت تھی، جس میں مذہبی پیشوا کی فرمائی ہوئی بات حکم الٰہی کا درجہ رکھتی تھی۔ جس کسی نے علم و حکمت کی بات کی اور جس کسی نے پیشوائوں کے دینی تصورات کی خلاف ورزی کی وہ ان پیشوائوں کے دربار سے مردود بدعتی اور لعنتی قرار پایا۔  "پیغمبر امن و سلام " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us:

دگر دانائے راز آید کہ ناید

علامہ اقبالؒ جب اس دنیا سے رخصت ہونے والے تھے انہوں نے فرمایا کہ’’ اس فقیر کے آخری ایام آگئے ہیں نہ معلوم اب ایسا شخص کب آئے گا جو ملت اسلامیہ کے زوال وانحطاط کے اسباب کا پتہ لگاکر امت کی رفعت وسربلندی کیلئے ہمہ تن سرگرم عمل ہوگا۔‘‘

جناب ڈاکٹر محمود احمد غازی صاحب ایسی ہی ایک عظیم شخصیت تھے۔ وہ ملت اسلامیہ کا درد اپنے دل کی گہرائیوں میں محسوس کرتے تھے اور علامہ جمال الدین افغانیؒ کے بعد صحیح معنوں میں ’’پان اسلامزم ‘‘کے علمبردار تھے ‘عالم اسلام کے مسائل ومشکلات پر ان کی بڑی گہری نظر تھی۔ وہ بیک وقت صاحب بصیرت عالم دین اور حالات حاضرہ پر گہری نظر رکھنے والے دور اندیش مبصر تھے۔ دنیا کی متعدد ترقی یافتہ زبانیں جانتے تھے اور انتہائی جرأت اور بے باکی اور قلندرانہ بصیرت کے ساتھ اسلام اور مسلمانوں کے حق میں بے تکان مدلل گفتگو کرتے تھے۔ "دگر دانائے راز آید کہ ناید " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us:

جما لِ ہم نشیں درمن اثر کرد

یہ ایک بڑی روح پرور اور جاں فزا مجلس تھی جس کی عطربیز فضائوں نے روح وجان کو معطر کردیا اور سارے وجود میںمہک سرایت کرگئی۔

جمالِ ہم نشیں درمن اثر کرد
وگرنہ من ہماں خاکم کہ ہستم
اسلام آباد کی خوشنما فضائوں میں عالمی سیرت کانفرنس منعقد ہوئی اور تین دن صبح وشام سیرت کے مختلف عنوانات پر ساری دنیا کے علماء اور محققین نے مقالے پڑھے ۔ تقریباًڈیڑھ درجن ممالک سے مندوبین نے شرکت فرمائی اور چالیس کے قریب متنوع اور متعدد مضامین سیرت پر وقیع تحقیقی مقالے پڑھے۔
پہلی نشست میں بطور مہمان خصوصی وزیر اعظم جناب سید یوسف رضا گیلانی صاحب نے شرکت فرمائی اور جناب مفتی ابوہریرہ مدظلہم اور وفاقی وزیر مذہبی امور جناب خورشید شاہ نے پہلے اجلاس سے خطاب فرمایا۔ حضرت مولانا مفتی ابوہریرہ مدظلہم العالی نے بڑا ولولہ انگیز خطاب فرمایا اور حاضرین کے دلوں کو گرمایا۔ مجلس کا آغاز کلام مقدس کی تلاوت سے ہوا۔ سعودی عرب سے تشریف لائے ہوئے قاری شیخ حمود عبدالشکورنے تلاوت قرآن فرمائی ۔محترم جناب سید سلمان گیلانی صاحب نے نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم سے مجلس کو معطر فرمایا اور بے ساختہ امیر خسرو کا یہ بیت ذہن کی سطح پر ابھر آیا۔ "جما لِ ہم نشیں درمن اثر کرد " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us: