اعلامیہ

عالمی بین المذاہب کانفرنس اسلام آباد اقوام عالم خصوصاً نوجوان نسل کو مذہبی تعلیمات کے حصول اور اپنے اپنے مذاہب کے مطابق زندگی گزارنے کی دعوت دیتی ہے۔ ہم اس بات کا اظہار ضروری سمجھتے ہیں کہ آج دنیا کی سب سے بڑی ضرورت اتحاد واتفاق، عدل وانصاف، امن وامان، تحمل وبرداشت اور انسانیت کی عظمت اور اس کے احترام جیسی عمدہ صفات صرف مذہبی تعلیمات کو فروغ دے کر ہی حاصل کی جاسکتی ہیں اور مذہبی تعلیمات کا فروغ ہی دنیا کو امن کا گہوارہ بناسکتا ہے۔

اس موقع پر ہم اپنے نوجوانوں کو تعلیم کے فروغ، عمدہ صفات اپنانے اور انسانیت کی خدمت جیسے عظیم مشن کی طرف متوجہ کرنا چاہتے ہیں اور نوجوانوں سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ اپنی صلاحیتیں ملک وقوم اور انسانیت کے مفاد میں استعمال کریں۔ ہم دنیا کے اطراف میں پھیلی ہوئی دہشت گردی، قتل وغارت گری، خودکش حملوں سمیت فتنہ وفساد کی تمام اقسام کی شدید مذمت کرتے ہیں اور اسے انسانیت کے لیے شدید خطرہ سمجھتے ہیں، اسی طرح مذہبی منافرت کی وجہ سے معصوم انسانوں کو نقصان پہنچانا، ان کے بنیادی حقوق سلب کرنا اور ان کی عزت وآبرو پامال کرنا انسانیت کی تذلیل ہے اور یہ ہر مذہب اور اس کی تعلیمات کے خلاف ہے، ہم اپنے نوجوانوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس قسم کی تمام تخریبی سرگرمیوں سے دور رہیں اور ایسے عناصر کی حوصلہ شکنی کریں جو مذہبی تعلیمات کو انسانیت کے قتل کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ "اعلامیہ " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us:

راجہ ظفر الحق ( چیئرمین پا کستان مسلم لیگ ن )

پا کستان نے دہشتگردی کے خلاف سب سے پہلے علم بغاوت بلند کیا،
محترمجناب چیئرمین یونائٹ مفتی ابو ہریرہ صاحب اور چیف پیٹرن آف یونائٹ وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف صاحب کی کوششوں کو سراہتا ہوں کہ انہوں نے پوری دنیا سے شخصیات کو مدعو کیا،محترم ڈاکٹر عبداللہ بن عبدالمحسن الترکی رابطہ عالم اسلامی کو خصوصی طور پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں اسی طرح تمام ممالک سے تشریف لانے والے معزز مہمانان گرامی کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ہم خوش قسمت ہیں کہ ہم ایک اچھے مقصد کے لیے بلائی گئی کانفرنس میں شریک ہیں، ہم تمام ایک ہی گھر اور فیملی سے تعلق رکھتے ہیں ہم سب ایک آدم کی اولاد ہیں۔ کوئی کسی بھی مذہب سے ہو۔ ہمیں اس کی عزت کرنا چاہیے۔ "راجہ ظفر الحق ( چیئرمین پا کستان مسلم لیگ ن ) " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us:

سر دار محمد یو سف (وفاقی وزیر مز ہبی امور )

نو جوانوں کو دشمن کا آ لئہ کا ر نہیں د یں گے ۔
سب سے پہلے تو میں حکومت پاکستان اور اپنی وزارت برائے مذہبی امور وبین المذاہب ہم آہنگی کی طرف سے دنیا کے مختلف خطوں سے آنے والے اپنے تمام معزز مہمانوں کو پاک سرزمین میں خوش آمدید کہتا ہوں۔
انٹرنیشنل انٹرفیتھ کانفرنس کا منعقد ہونا ایک تاریخی لمحہ ہے اور میں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہوں اور یہ میرے لیے بہت بڑا اعزاز ہے کہ ہماری وزارت نے اس میں نہ صرف بھرپور حصہ لیا بلکہ اس کے انعقاد کے لیے ہم سے جتنا ہوسکا خدمات بھی سرانجام دیں جس پر میں اپنی وزارت کے ساتھیوں خصوصاً وفاقی سیکرٹری مذہبی امور مرزا سہیل عامر اور دیگر رفقاء کو مبارکباد دیتا ہوں۔ "سر دار محمد یو سف (وفاقی وزیر مز ہبی امور ) " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us:

ڈاکٹر عبد اللہ بن عبد المحسن التر کی

انتہا پسندی نے نقصان پہنچایا ،
میں’’یونائٹ‘‘ کو موجودہ عالمی حالات کے تناظر میں مذہبی رواداری اور ہم آہنگی کے موضوع پر اس عظیم الشان کانفرنس کے انعقاد پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ اس وقت پوری دنیا دردوالم کے جس عالم اور آگ وخون کے جس سمندر اور گولہ وبارود کے جس وحشیانہ استعمال سے گزر رہی ہے اس میں محبت اور ہم دردی کا پیغام پھیلانا واقعی قابل قدر سعی ہے۔
یوں تو پوری انسانی تاریخ تنازعات سے بھری ہوئی ہے، لیکن جس تنازع کا سامنا اس وقت عالمِ انسانیت کو ہے اس بارے میں یہ بات پورے وثوق سے کہی جاسکتی ہے کہ یہ دنیا کا جغرافیائی، سیاسی اور ثقافتی نقشہ بدل ڈالے گا۔
دنیا کے موجود ہ سنگین حالات کا ذمہ دار مذہب کو سمجھنا بہت بڑی غلطی ہے۔ دراصل ان حالات کا ذمہ دار مذہب کو قرار دینے والے اپنی موجودہ حالات میں بحیثیت انسان ذمہ داریوں سے کنارہ کش ہونا چاہتے ہیں۔حقائق بتاتے ہیں کہ ان حالات کے پیچھے کچھ افراد اور معاشروں کے ذاتی اور سیاسی مفادات کارفرما ہیں، جبکہ دین ومذہب کا ان سے دور کا بھی تعلق نہیں۔ "ڈاکٹر عبد اللہ بن عبد المحسن التر کی " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us:

یونائٹ کے چیئرمین مفتی ابوہریرہ محی الدین

ہم کیا چا ہیتے ہیں
محترم ومعزز سامعین اور ہماری اس تقریب کے معزز مہمانان گرامی
اس تاریخ ساز موقع پر میں دنیا کے تمام براعظموں سے تعلق رکھنے والے 24ممالک اور دنیا کے سات بڑے مذاہب کے مذہبی راہنمائوں نامور اسکالرز اور دنیا بھر میں مذہبی رواداری اور بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کے لیے جدوجہد کرنے والی شخصیات کو پاک سرزمین پر دل کی گہرائیوں سے خوش آمدید کہتا ہوں اور مجھے اس بات کا یقین ہے کہ آپ کے تجربات اور خیالات سے ہم استفادہ کریں گے اور اس کانفرنس سے ہمارے ملک میں مذہبی رواداری اور مختلف مذاہب کے درمیان غلط فہمیوں کے زائل ہونے میں مدد ملے گی۔ "یونائٹ کے چیئرمین مفتی ابوہریرہ محی الدین " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us:

مولانا جواجہ عزیز احمد (عا لمی مجلس تحفظ ختم نبوت )

سیاسی مفا دات کے لیے مذ ہب کے استعمال سے مسائل پیدا ہو رہے ہیں،
سب سے پہلے میں عزت مآب جناب سردار محمد یوسف صاحب کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور ان کے ساتھ اپنے نوجوان بھائی مفتی ابوہریرہ محی الدین صاحب اور ان کی پوری ٹیم اور رفقاء کارکا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں کہ جنہوں نے حالات کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے اور گونا گوںں مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے ایک عظیم الشان کانفرنس منعقد کی ۔اس کے لیے وہ مبارکباد کے مستحق ہیں اور ہم دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کے عزم کو اور بلند کرے او رجو مشن انہوں نے شروع کیا ہے اس کو بہت آگے تک لے جائے۔ میرے خیال میں ابھی یہ پہلا قدم اٹھایا ہے،آپ جن مشکل حالات میں دیگر ممالک سے تشریف لائے ہیں اور ہماری حوصلہ افزائی فرمائی ہے۔ میں امید کرتا ہوں کہ آئندہ بھی آپ حضرات اسی طرح سرپرستی اور تعاون فرماتے رہے تو یونائٹ کا کام بہت آگے جائے گا۔ بات یہ ہے کہ یہاں دو دن بات ہوئی اقلیتوں کے حوالے سے مذہب کے حوالے سے، اصل بنیادی مسئلہ صرف ایک ہے وہ ہے انسانیت کی فلاح اور بہبود، ہمارے درمیان جو نفرتیں ہیں، کم فہمیاں ہیں ان کی وجہ صرف مذہب نہیں اور بھی بہت ساری وجوہات ہیں، کلچر کے حوالے سے ایک دوسرے سے میں نفرتیں پیدا کی جاتی ہیں، تہذیب کے حوالے سے ایک دوسرے سے نفرتیں پیداکی جاتی ہیں اور اسی طرح غالب اور مغلوب کے حوالے سے بھی ایک دسرے میں نفرتیں پیدا کی جاتی ہیں، مذہب کے حوالے سے جو بات ہے میرے خیال میں اس کا نمبر سب سے آخر میں آتا ہے، کیونکہ مذہب کو صرف اپنے مقاصد کے حصول کیلئے بطور آلہ کار استعمال کیا جاتا ہے، جب اسرائیل کی بات ہو تو یہودیت کو بطور مذہب استعمال کیا جاتا ہے، جب یورپ کی بات ہو تو عیسائیت کو بطور مذہب استعمال کیا جاتا ہے اور جب اس خطے کی بات ہو تو یہاں اسلام کو بطور مذہب استعمال کیا جاتا ہے، مقاصد ہر ایک کے اپنے اپنے ہوتے ہیں ۔ ترجیحات ہر ایک کی اپنی اپنی ہوتی ہیں تو میں یہ سمجھتا ہوں چونکہ یہ پہلا قدم ہے۔ میری گزارش آپ حضرات سے یہ ہے کہ جب انسانیت کی فلاح وبہبود کو لیکر بات کرنی ہے تو پھر تمام برائیوں کی جڑ تک پہنچنا ہوگا جو یہاں مسائل پیدا ہوتے ہیں ان کی جڑ تک پہنچنا ہوگا۔ صرف اوپر اوپر سے تراشنے سے کچھ نہیں ہوگا۔  "مولانا جواجہ عزیز احمد (عا لمی مجلس تحفظ ختم نبوت ) " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us:

مفتی محمد محی الدین(ر ئیس جا معہ اسلامیہ کلفٹن )

آئیے مل کر طوفان کا راستہ رو کیں،
آپ اس کانفرنس کے اغراض ومقاصد سے بخوبی واقف ہیں کہ مجلس صوت الاسلام پاکستان کوئی سیاسی یا لسانی تنظیم نہیں ہے بلکہ یہ محض انسانیت کی فلاح اور امن وآشتی کی طرف دعوت فکر کا نام ہے، مجلس صوت الاسلام کی ضرورت موجودہ حالات نے خود ہی پیدا کردی ہے جہاں مذہبی منافرت زوروں پر ہے، انسان دوست لوگ اپنی آواز بلند کرنے سے خوف زدہ ہیں، انسان کو انسان سے اور بھائی کو بھائی سے لڑانے کی سرتوڑ کوششیں کی جارہی ہیں، ہر طرف آہ وبکاء کا عالم ہے اور دنیا بھر میں کمزوروں کا خون بہانے، ان کی املاک کو نقصان پہنچانے اور ان کی فکری اور عملی زندگی کا عرصہ تنگ سے تنگ تر کرنے کا سلسلہ زور وشور سے جاری ہے خصوصاً اقلیتوں کے حقوق کو بے دردی سے پامال کیا جاتا ہے اور ستم ظریفی یہ ہے کہ اسے کار خیر اور ثواب کا کام بلکہ دین ومذہب کا حصہ گردانا جاتا ہے اور مذہبی منافرت پھیلانے کو مذہب کا جزو قرار دیا جاتا ہے۔
مجلس صوت الاسلام پاکستان وہ واحد تنظیم ہے جس نے ان نامساعد حالات میں اپنی آواز بلند کرنے کی سعی جمیل فرمائی اور دنیا کو منافرت سے پاک کرنے کا بیڑا اٹھایا خواہ وہ منافرت لسانی ہو یا قومی، جغرافیائی ہو یا پھر مذہبی ہر قسم کی بے جا نفرت کے خلاف ہر پلیٹ فارم اور ہر فورم پر خواہ وہ تعلیمی میدان ہو یا ذرائع ابلاغ ہوں ہر سطح پر مجلس نے محبت کا درس دیا ہے ۔ "مفتی محمد محی الدین(ر ئیس جا معہ اسلامیہ کلفٹن ) " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us:

انطوان ضو

مذ ہبی رواداری وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے
سب سے پہلے تو میں اللہ رحمن ورحیم کا شکر گزار ہوں۔پھر میں اپنے انتہائی محبوب چیئرمین یونائٹ مفتی ابو ہریرہ محی الدین کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے مجھے اس عالمی بین المذاہب کانفرنس میں شرکت کا موقع دیا۔ یہ کانفرنس پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں منعقد ہورہی ہے۔ پاکستان اور لبنان دونوں باہمی محبت رکھنے والے ممالک ہیں۔ ان دونوں ممالک کو جہاں ایک طرف تہذیب وثقافت اور مذہب نے جوڑ رکھا ہے تو دوسری طرف یہ دونوں ممالک تعصب، شدت پسندی، جہالت، دہشت گردی اور قتل وغارت کے خلاف کوششوں میں بھی مشترکہ اقدار رکھتے ہیں۔ یہ دونوں ممالک روئے زمین پر اخوت، بھائی چارے، ہمدردی، تعاون اور مساوات کے قائل ہیں تو ساتھ ساتھ مسلمانوں او ردیگر اقوام کو اس نقطے پر جمع کرنے کی سعی بھی کررہے ہیں کہ اسلام کی حقیقی صورت کو انسانیت کے سامنے پیش کرنا چاہیے۔  "انطوان ضو " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us:

وِین باناگالا اپاتیسا صدر مہابدھا سوسائٹیسری لنکا

مذہبی تعلیمات اور نوجوانوں کا مذہبی انتہاپسندی کی طرف رجحان
اس انٹرنیشنل انٹرفیتھ کانفرنس میں آپ سے ’’پرامن بین المذاہب معاشرے ‘‘کے موضوع پر مخاطب ہونے کا موقع فراہم کرنے پر میں بے انتہا مشکور ہوں۔ مجھے ’’مذہبی تعلیمات اور نوجوانوں کا مذہبی انتہاپسندی کی طرف رجحان ‘‘ پر بولنے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ میرا دائرہ اختیار مذہبی انتہا پسندی کی طرف نوجوانوں کے رجحان پر اپنے خیالات کا اظہار کرنا ہے تاہم میں صرف اس دائرے تک محدود نہیں رہوں گا بلکہ میں عمومی طور پر مذہبی انتہا پسندی کا جائزہ لوں گا خواہ اس سے نوجوان متاثر ہوئے ہوں یا ادھیڑ عمر اور بوڑھے اس کا شکار ہوں۔ میں ہر عمر کے افراد میں اس کے اثرات کا تجزیہ کروں گا۔ انتہا پسندی ایک ایسی شے ہے جو عوامی رخ زیبا سے اس کی رعنائی چھین لیتی ہے۔ میں یہاں تک کہوں گا کہ یہ انسانیت کو بری طرح مجروح کردیتی ہے۔
بنی نوع انسان کے پاس مذہب ابراہیمی ہے۔ یہودیت، عیسائیت اور اسلام ہے۔ پھر ہمارے پاس ہندومت، جین مت اور سکھ مت کی تعلیمات ہیں۔ مزید براں کنفیوشس، تائو اور زردشت مذاہب نے بھی اپنے ماننے والوں کو مالا مال کیا ہے۔ "وِین باناگالا اپاتیسا صدر مہابدھا سوسائٹیسری لنکا " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us:

عبدا لحمیت بر سک ،ترکی،

محرومیاں انتہا پسندی پر اکساتی ہیں
تقریباً23سال سے پاکستان اور برصغیر میں آتا جاتا رہا ہوں میں نے یہاں یہی دیکھا ہے کہ ہمارے بعض دوستوں کے ذہنوں میں ایک فکری تشدد ہیٖ۔ اب سوال یہ ہے کہ اس کی کیا وجوہات ہیں۔
مسیحی بھائیوں سے معذرت کے ساتھ جب ہم برصغیر پاک وہند کی تاریخ پر نظر ڈالتے ہیں تو تقریباً 250سال سے لوگوں کی سوچ اپنی جگہ پر نہیں ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ ہروقت ان کے سامنے مشکلات ہیں۔ ان مشکلات سے لڑنا ہے اور ڈرنا ڈرانا ہے۔ لوگ سوچتے ہیں کہ ہم اپنے مصائب کیسے حل کریں گے۔
میں کچھ عرصہ انگلینڈ میں بھی رہا ہوں، ادھر لوگوں کو ایسے مصائب کا سامنا ہے نہ وہ اس عنصر پر سوچتے ہیں، وہاں حکومتیں اور ان کے کام نظر آتے ہیں لوگ فکری سوچ سے آزاد ہیں لیکن ہمارے برصغیر پاک وہند کے مسلمانوں کو ایسی کوئی چیز میسر نہیں ہے۔ ان کو ہر وقت ایک پرتشدد ماحول کا سامنا رہتا ہے اور وہ اس سے نمٹنے کے لئے تشدد کی سوچ کی طرف چلے جاتے ہیں۔ "عبدا لحمیت بر سک ،ترکی، " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us: