‘‘بین المذاہب اور بین المسالک ہم آہنگی کا فروغ’’

کسی بھی معاشرے کی مضبوطی اور اس کی تعمیر وترقی کی بنیاد معاشرے میں موجود افراد کے درمیان باہمی اعتماد اور ان میں محبت والفت کے قیام میں ہے، ہماری بدقسمتی رہی ہے کہ انسانیت اور وطن دشمنوں نے ہمین ایک دوسرے کے خون کا پیاسا بنادیا ہے، ہمارے ملک میں مذہبی منافرت اور مسلکی تضادات بہت نمایاں ہیں اور ہماری تاریخ گواہ ہے کہ کئی مرتبہ یہ خونی فسادات میں بھی تبدیل ہوچکے ہیں، مختلف شہروں میں مذہبی حوالے سے ہونے والے فسادات میں ہزاروں جانوں کا نقصان ہوا ہے تو مسلک کی بنیاد پر ہونے والی خونریزی بھی سیکڑوں شخصیات کو نگل چکی ہے، دین اسلام نے اقلیتوں کے حقوق کو واضح انداز میں بیان کیا ہے اور غیر مسلم شہریوں کے حقوق کا تحفظ ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے اور یہ اس لیے بھی اہم ہے کہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم نے غیر مسلم شہریوں کے حقوق خود اپنے ذمہ لیے ہیں، اسی لیے ہمیں سب سے زیادہ اس کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے کسی بھی اسلامی معاشرے کے لیے اس سے بڑی شرمندگی کوئی نہیں ہوسکتی کہ وہاں رہنے والے غیر مسلم شہری اپنے جان ومال کے بارے میں کسی بھی قسم کی تشویش میں مبتلا ہوں۔

"‘‘بین المذاہب اور بین المسالک ہم آہنگی کا فروغ’’ " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us:

حقوق وفرائض کی آگہی میں روشن کردار

ہمارا یقین ہے کہ ہمارے دین نے انسانوں کو وہ حقوق عطا کیے ہیں جو اس کی آزادی اور زندگی میں آسانی کے لیے کامل اور مکمل ہیں، ہمارا المیہ یہ ہے کہ بحیثیت مسلمان ہم اپنی ذمہ داریوں سے لاعلم ہیں اور یہی لاعلمی مختلف مواقع پر دوسروں کے حقوق تلف کرنے کا باعث بن جاتی ہے، افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ مسلم معاشرہ ہونے کے باوجود ہمارے معاشرے میں بہت سے طبقات اپنے حقوق سے نہ صرف محروم ہیں بلکہ وہ حقوق کے حصول کے لیے جدوجہد کرنے میں بھی مصروف ہیں۔
حالانکہ یہ معاشرے میں موجود افراد کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ وہ کمزور اور اپنے زیردست لوگوں کے حقوق کا خیال رکھیں اور ان کے حقوق کا تحفظ کریں کیونکہ کل روز قیامت ان سے حقوق کی ادائیگی کا سوال ہوگا اور حقوق العباد کسی طور پر معاف نہیں ہوں گے جب تک کہ خود صاحب حق معاف نہ کردے اسی لیے ہمیں سب سے زیادہ توجہ حقوق العباد کی ادائیگی پر کرنی چاہیے۔

"حقوق وفرائض کی آگہی میں روشن کردار " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us:

دینی مدارس کے حوالے سے کلیدی کردار

مجلس صوت الاسلام پاکستان کی تشکیل ایک دینی ادارہ میں ہوئی اور آج بھی ہماری بیشتر خدمات مذہبی حوالے سے ہیں اور مجلس کے چیئرمین حضرت مفتی ابوہریرہ محی الدین ملک کے ایک نامور ادارے جامعہ اسلامیہ کلفٹن کے وائس چیئرمین اور مہتمم ہیں، اسی لیے یہ دعویٰ بے جا نہ ہوگا کہ دینی مدارس اور ان کی افادیت اور مسائل کو ہم سے بہتر کون جان سکتا ہے۔
دینی مدارس کو مجموعی اعتبار سے ملک کی سب سے بڑی فلاحی تنظیم کہا جاسکتا ہے جہاں لاکھوں کی تعداد میں غریب، نادار اور بہت سے یتیم بچوں کو نہ صرف مفت تعلیم دی جاتی ہے بلکہ ان کی مکمل کفالت بھی کی جاتی ہے، ان مدارس میں زیر تعلیم ان بچوں کو زندگی کی تمام ضروریات اور بنیادی سہولیات مفت حاصل ہوتی ہیں اور یہ بچے 16سال کا طویل دورانیہ ان مدارس میں گزارتے ہیں، کسی بھی اسلامی معاشرے میں دینی علوم کی تبلیغ کرنے والے یہ مدارس دینیہ ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں اور ان کے کردار کو کسی طور پر بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا اور پاکستانی معاشرہ میں جہاں غربت اور بے روزگاری تیزی سے پھیل رہی ہو وہاں مفت تعلیم اور کفالت کرنے والے اداروں کی اہمیت میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے اسی لیے مذہبی اور سماجی خدمات کے حوالے سے مدارس کے روشن کردار کو نظر انداز کرنا کسی طور پر بھی ممکن نہیں ہے۔

"دینی مدارس کے حوالے سے کلیدی کردار " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us:

‘‘مدارس کے بارے میں شکوک وشبہات’’

معاشرے میں خصوصاً عالمی سطح پر مدارس کو شک کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اور عمومی طور پر مدارس کو دہشت گردی اور شدت پسندی کا مرکز بناکر پیش کیا جاتا ہے حالانکہ دینی مدارس کی اکثریت دہشت گردی اور شدت پسندی کے خلاف ہے بلکہ کئی مدارس اور ایک بہت بڑی تعداد میں علماء اور طلباء دہشت گردی کا شکار ہوئے ہیں۔
ہمارے خیال میں مدارس کے بارے میںیہ شکوک وشبہات غلط فہمیوں اور دوریوں کا نتیجہ ہیں یہی وجہ ہے کہ مجلس صوت الاسلام پاکستان نے فیصلہ کیا کہ دینی مدارس کے روشن چہرے کو عالمی سطح پر روشناس کرنے کے لیے سب سے پہلے دینی مدارس کے دروازے ہر ایک کے لیے کھولنے چاہیے اور معاشرے کے مختلف طبقات خصوصاً غیر ملکی سفراء کو مدارس میں مدعو کرنا چاہیے تاکہ یہ شخصیات نہ صرف ہمارا نظام تعلیم دیکھیں بلکہ اساتذہ اور طلباء سے براہ راست ملاقات کریں اور دینی مدارس کے بارے میں اپنے خدشات دور کرسکیں اور پھر یہ شخصیات دینی مدارس کے وکیل بن کر ان کا دفاع کریں۔

"‘‘مدارس کے بارے میں شکوک وشبہات’’ " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us:

مجلس صوت الاسلام پاکستان کا تعارف

مجلس صوت الاسلام پاکستان نوجوان علماء کرام پر مشتمل ایک دینی اصلاحی تنظیم ہے جسے پاکستان میں نوجوانوں کی سب سے بڑی مذہبی تنظیم کے طور پر پہچانا جاتا ہے، یہ تنظیم ہر قسم کی فرقہ واریت، نسلی اور لسانی تعصبات اور مذہبی منافرت سے بالاتر ہوکر معاشرہ میں صحیح اسلامی تعلیمات کے فروغ، امن وسلامتی، محبت واخوت، بین المذاہب اور بین المسالک ہم آہنگی کے فروغ کے لیے جدوجہد کررہی ہے۔
"مجلس صوت الاسلام پاکستان کا تعارف " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us:

اکابر علماء کرام کی سرپرستی ہمارا افتخار ہے

ہم سمجھتے ہیں کہ ہماری کامیابی میں کلیدی کردار ہمارے اکابر علماء کرام اور مشائخ عظام کا ہے جن کی سرپرستی اور دعائیں قدم بقدم ہمارے ساتھ رہی ہیں اور اکابر علماء کرام کا یہ اعتماد اور سرپرستی ہی ہماری جدوجہد کا خلاصہ ہے۔
"اکابر علماء کرام کی سرپرستی ہمارا افتخار ہے " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us:

جدوجہد کا آغاز

ابتداء میں مجلس صوت الاسلام صرف ایک طلبہ تنظیم تھی، جسے جامعہ اسلامیہ کلفٹن کے طلباء نے قائم کیا تھا اور اس تنظیم کا مقصد جامعہ کے طلباء کے لئے خدمات انجام دینا تھا، اس تنظیم نے جامعہ کے طلباء میں وعظ و تقریر کا جذبہ اجاگر کرنے میں نمایاں کردار ادا کیا، اس تنظیم کے تحت جامعہ اسلامیہ کلفٹن کے طلباء کے درمیان تقریری محافل منعقد کی جاتیں، مختلف موضوعات پر طلباء کی فکری اور ذہنی تربیت کی کوششیں کی جاتیں اور طلباء کی صلاحیتوں کو جلا بخشنے کے لئے ان کے درمیان باقاعدہ مقابلے وغیرہ کا .اہتمام کیا جاتا تھا

"جدوجہد کا آغاز " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us:

موضوع : ہمیں دینی فرائض کی ادائیگی کس طرح کر نی چاہیے

موضوع : ہمیں دینی فرائض کی ادائیگی کس طرح کر نی چاہیے
فضیلتہ الشیخ مفتی کمال الدین المسترشد حفظہ اللہ کا جمعہ کے اجتماع سے خطاب

Please follow and like us: