کسی بھی معاشرے کی مضبوطی اور اس کی تعمیر وترقی کی بنیاد معاشرے میں موجود افراد کے درمیان باہمی اعتماد اور ان میں محبت والفت کے قیام میں ہے، ہماری بدقسمتی رہی ہے کہ انسانیت اور وطن دشمنوں نے ہمین ایک دوسرے کے خون کا پیاسا بنادیا ہے، ہمارے ملک میں مذہبی منافرت اور مسلکی تضادات بہت نمایاں ہیں اور ہماری تاریخ گواہ ہے کہ کئی مرتبہ یہ خونی فسادات میں بھی تبدیل ہوچکے ہیں، مختلف شہروں میں مذہبی حوالے سے ہونے والے فسادات میں ہزاروں جانوں کا نقصان ہوا ہے تو مسلک کی بنیاد پر ہونے والی خونریزی بھی سیکڑوں شخصیات کو نگل چکی ہے، دین اسلام نے اقلیتوں کے حقوق کو واضح انداز میں بیان کیا ہے اور غیر مسلم شہریوں کے حقوق کا تحفظ ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے اور یہ اس لیے بھی اہم ہے کہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم نے غیر مسلم شہریوں کے حقوق خود اپنے ذمہ لیے ہیں، اسی لیے ہمیں سب سے زیادہ اس کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے کسی بھی اسلامی معاشرے کے لیے اس سے بڑی شرمندگی کوئی نہیں ہوسکتی کہ وہاں رہنے والے غیر مسلم شہری اپنے جان ومال کے بارے میں کسی بھی قسم کی تشویش میں مبتلا ہوں۔
"‘‘بین المذاہب اور بین المسالک ہم آہنگی کا فروغ’’ " پڑھنا جاری رکھیں