یکم فروری کو اسلام آباد میں مولانا فضل الرحمان کی زیر صدارت منعقد ہونے والی ’’آل پارٹیز تحفظ ناموس رسالت کانفرنس‘‘ کے مطالبات کی بازگشت ملک بھر میں مسلسل سنائی دے رہی ہے اور مختلف مقامات پر دینی حلقے اس سلسلہ میں سرگرم عمل ہیں۔ اس کانفرنس کے مطالبات درج ذیل ہیں:
’’(۱) 29C کے قانون کے خلاف سرگرمیوں کا نوٹس لیا جائے اور اس قانون کے بہرحال تحفظ کا دوٹوک اعلان کیا جائے۔
(۲) ادارہ فزکس کا ڈاکٹر عبد السلام قادیانی کے نام پر رکھنے کا فیصلہ واپس لیا جائے۔
(۳) چناب نگر میں ’’ریاست در ریاست‘‘ کا ماحول ختم کیا جائے۔ حکومت کی دستوری اور قانونی رٹ بحال کرنے کے ٹھوس اقدامات کیے جائیں اور متوازی عدالتیں ختم کر کے ملک کے قانونی نظام کی بالادستی بحال کی جائے۔ "آل پارٹیز تحفظ ناموس رسالت کانفرنس کے مطالبات " پڑھنا جاری رکھیں
Author: Abu Zar
تحفظ ختم نبوت کی جدوجہد کے مختلف پہلو
ہمیں چونکہ اپنے علاقے میں عقیدۂ ختم نبوت کے تحفظ کے حوالہ سے قادیانیوں سے سابقہ درپیش رہتاہے اس لئے تحفظ ختم نبوت اور رد قادیانیت ایک ہی موضوع کے مختلف عنوان سمجھے جاتے ہیں۔میں آج کے حالات کے تناظر میں اس موضوع پر گفتگو اور جدوجہد کے چند اہم پہلوؤں کی نشاندہی کرنا چاہتاہوں۔
"تحفظ ختم نبوت کی جدوجہد کے مختلف پہلو " پڑھنا جاری رکھیں
وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف کی چہل قدمی ہائیڈ پارک کے چند تاریخی وخصوصی پہلو
گزشتہ دنوں اخبارات میں وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی یہ تصویر دیکھ کر خوشی ہوئی کہ وہ اپنی اہلیہ محترمہ کے ساتھ لندن کے ہائیڈ پارک میں چہل قدمی کر رہے ہیں، جو ان کی صحت کی مسلسل بحالی کی علامت ہے، دل سے دعا نکلی کہ اللہ تعالیٰ انہیں صحت کاملہ و عاجلہ سے نوازیں، آمین یا رب العالمین۔ اس کے ساتھ ہی ہائیڈ پارک کے بعض ماضی کے مناظر نگاہوں کے سامنے گھومنے لگے۔
"وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف کی چہل قدمی ہائیڈ پارک کے چند تاریخی وخصوصی پہلو " پڑھنا جاری رکھیں
کلیدی مناسب اور دینی طبقات کے خدشات؟
اعلیٰ سرکاری مناسب کے حوالے سے جاری بحثوں کا سلسلہ اب حتمی ہوجانا چاہیے تاہم جہاں تک ایسی باتوں کا تعلق ہے اس پہلو پر کچھ عرض کرنا چاہتا ہوں کہ آخر ہمارے دینی حلقے اس قدر الرجک اور حساس کیوں ہیں کہ کسی بھی کلیدی اسامی پر کسی نئی شخصیت کی آمد کے ساتھ ہی اس کے بارے میں شکوک وشبہات پھیلنا شروع ہوجاتے ہیں۔مجھے یاد ہے کہ سابق صدر فیلڈ مارشل محمد ایوب خان مرحوم نے ایک نشری تقریر میں ختم نبوت کے حوالہ سے اپنے عقیدہ کی وضاحت کی تھی، جنرل محمد ضیاء مرحوم پر کھلے جلسوں میں قادیانی ہونے کا الزام لگا تھا جس پر انہیں صرف زبانی نہیں بلکہ امتناع قادیانیت آرڈیننس کی صورت میں اپنے عقیدہ کی عملی وضاحت بھی دینا پڑی تھی اور جب جنرل پرویز مشرف کو بھی اس قسم کا سامنا کرنا پڑا تھا تو اس دور میں کچھ دوستوں کے پوچھنے پر میں نے کہا کہ جنرل پرویز مشرف قادیانی تو نہیں البتہ میرے خیال میں ان پر یہ الزام لگانے والے حضرات شاید ان کا گریڈ کم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
"کلیدی مناسب اور دینی طبقات کے خدشات؟ " پڑھنا جاری رکھیں
چوری کلچر کا خاتمہ کیسے ممکن ہے؟
حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ قریش کو اس بات نے فکر مند کردیا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں غزوۂ فتح مکہ کے موقع پر ایک عورت نے چوری کی۔ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی سفارش کون کرے گا؟ لوگوں نے کہا کہ حضرت اسامہ بن زیدؓ کے سوا اس کی جرأت کون کرسکتا ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لاڈلے ہیں۔ وہ عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائی گئی۔ حضرت اسامہ بن زیدؓ نے اس کی سفارش کی۔ آپؐ کے چہرہ انور کا رنگ متغیر ہوگیا۔ آپؐ نے فرمایا: کیا تم اللہ تعالیٰ کی حدود میں سفارش کررہے ہو؟ حضرت اسامہؓ نے کہا کہ یا رسول اللہ! آپ میرے لئے استغفار کیجئے۔ جب شام ہوگئی تو رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہوکر خطبہ دیا۔ آپؐ نے ان کلمات کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی حمد کی جو اس کی شان کے لائق ہیں پھر آپؐ نے فرمایا: تم سے پہلے لوگ صرف اس لئے ہلاک ہوگئے کہ جب ان میں سے کوئی معزز شخص چوری کرتا تو وہ اس کو چھوڑ دیتے اور جب کوئی کمزور شخص چوری کرتا تو اس پر حد جاری کرتے اور قسم اس ذات کی جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے‘ اگر فاطمہ بنت محمد بھی چوری کرے گی تو میں اس کا بھی ہاتھ کاٹ دوں گا‘ پھر جس عورت نے چوری کی تھی‘ آپؐ نے اس کا ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا سو اس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا۔ (صحیح مسلم) "چوری کلچر کا خاتمہ کیسے ممکن ہے؟ " پڑھنا جاری رکھیں
اسلام کے بارے میں غلط فہمیاں اور ہماری کوتاہیاں
آج غیر مسلموں بالخصوص اہل مغرب میں اسلام کے بارے میں جو غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں‘ دیگر عوامل کے علاوہ اس کے ذمہ دار ہم خود بھی ہیں۔ ہم نے بھی اپنے طرز عمل سے اسلام کو بدنام کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین جب غیر مسلموں کو دعوت اسلام دیا کرتے تھے تو ان سے فرماتے ’’تم بھی ہم جیسے بن جائو‘ کامیاب ہوجائوگے‘‘ لیکن ہم میں سے کتنے لوگ ہیں جو دیگر مذاہب کے پیروکاروں سے یہ کہہ سکیں کہ تم بھی ہم جیسے بن جائو‘ کامیاب ہوجائوگے؟
"اسلام کے بارے میں غلط فہمیاں اور ہماری کوتاہیاں " پڑھنا جاری رکھیں
پیغمبر اسلامؐ کا پیغام امن وسلامتی
یہ یونان ہے، یہاں غلاموں کو انسانیت کے ابتدائی حق زندگی سے بھی محروم کردیا گیا ہے۔ آقائوں کی پیشانی پر پڑنے والی ایک شکن ان کی زندگی کا خاتمہ کرسکتی ہے، انہیں بھوکے شیروں کے سامنے ڈال کر ہڈیوں کے گوشت سے جدا ہونے کا منظر دیکھنا ارکان حکومت کا دلچسپ مشغلہ ہے۔ یہ ہندوستان ہے جہاں انسانوں کو چار ذاتوں میں تقسیم کرکے حقوق انسانیت کو صرف تین ذاتوں کیلئے مخصوص کر دیا گیا ہے، جب کہ اچھوت پر زندگی تنگ کردی گئی ہے، حتیٰ کہ کسی مذہبی کتاب کو ہاتھ لگانے یا عبادت گاہ میں داخل ہونے کے جرم میں اسے واجب القتل قرار دے دیا جاتا ہیٖ۔ یہ ایران ہے جہاں فحاشی وبدکاری جزو دین بنا دی گئی ہے۔ ’’دین مزدکی‘‘ نے عصمت وعفت کی چادر اتارکر عوام کی بہو، بیٹیوں کو امراء کی شہوت پرستی کے ہاتھوں کھلونا بنا دیا ہے۔ یہ ارض فلسطین ہے جو یہودیوں اور عیسائیوں کے خون سے لالہ زار ہو رہی ہے۔ نصرانی حکومت یہود کے ساتھ غلاموں کا سا برتائو کرتی ہے، حتیٰ کہ انہیں اپنے مذہب پر عمل کرنے کی بھی آزادی حاصل نہیں ہے، جب کہ دوسری جانب یہود نے شہر ’’صور‘‘ کا محاصرہ کرکے ہزاروں عیسائیوں کو تہ تیغ کردیا اور جنگ روم وفارس میں ایرانیوں کے ہاتھوں قید ہونے والے 80 ہزار عیسائی قیدیوں کو خرید کر ان کے خون سے اپنی آتش انتقام کے شعلوں کو سرد کر رہے ہیں۔
"پیغمبر اسلامؐ کا پیغام امن وسلامتی " پڑھنا جاری رکھیں
مسلمان کرپشن میں سب سے آگے کیوں؟
عہد فاروقی میں حضرت ابو الدرداءؓ شام کے گورنر تھے۔ ایک مرتبہ حضرت عمرؓ گورنر سے ملاقات کے لئے شام گئے۔ رات کے وقت گورنر ہائوس پہنچے‘ وہاں روشنی کا انتظام نہیں تھا‘ ایک کونے میں سواری کا پالان‘ چند اینٹوں کا بستر اور سردیوں میں اوڑھنے کے لئے ایک چادر گورنر ہائوس کا کل اثاثہ تھا۔ حضرت عمر فاروقؓ نے اظہار تعجب کیا تو حضرت ابو درداءؓ نے فرمایا: کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث نہیں سنی کہ تمہارے پاس اتنا مال ہونا چاہئے جتنا مسافر کا زاد راہ ہوتا ہے۔ یہ سن کر حضرت عمرؓ رونے لگے حتیٰ کہ صبح ہوگئی۔
"مسلمان کرپشن میں سب سے آگے کیوں؟ " پڑھنا جاری رکھیں
اسلام میں مشورے کی اہمیت
حق تعالیٰ شانہٗ کا ارشاد ہے:
اور آپ ان (صحابہؓ) سے اہم کام میں مشورہ کرلیا کریں سو جب فیصلہ کرلیں تو اللہ پر توکل کریں، بے شک اللہ توکل کرنے والوں کو محبوب رکھتا ہے۔
ایک اور جگہ ارشاد فرمایا:
اور جنہوں نے اپنے رب کا حکم مانا اور نماز کو قائم کیا اور ان کے کام باہم مشورے سے ہوتے ہیں اور وہ اس میں سے جو رزق ہم نے ان کو دیا ہے خرچ کرتے ہیں۔ (سورۃ الشوریٰ، 38,42)
ان دونوں آیات میں خالق کائنات نے یہ حکم دیا ہے کہ جب بھی کوئی اہم مرحلہ درپیش ہو تو چاہئے کہ اپنے خیر خواہوں سے مشورہ کرلیا کرو۔ یہ بات بھی سب جانتے ہیں کہ رسول تو براہ راست اللہ تعالیٰ سے ہدایات حاصل کرتے ہیں، جب کہ فہم وفراست میں بھی رسول سے بڑھ کر اور کون ہوسکتا ہے؟ اس کے باوجود فقط مشورہ کی اہمیت بتانے اور اہل ایمان کو ترغیب دینے کے لئے سردار الانبیاء علیہ الصلوٰۃ والتسلیم کو بھی یہ حکم دیا جا رہا ہے کہ اہم کاموں میں مشورہ ضرور کیا کریں۔ مشورے کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ قرآن پاک کی ایک سورت کا نام ہی ’’شوریٰ‘‘ یعنی مشورے والی سورت ہے۔ "اسلام میں مشورے کی اہمیت " پڑھنا جاری رکھیں
منافقت اور ہمارا معاشرہ
ایک مرتبہ محسن انسانیت صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا اور اس طرح جنت ودوزخ کا ذکر فرمایا کہ اس کے مناظر آنکھوں کے سامنے آگئے۔ حضرت حنظلہؓ بھی موجود تھے، یہاں سے اٹھ کر گئے تو فطرت انسانی کے مطابق تھوڑی دیر میں سب مناظر بھول گئے اور بال بچوں میں مشغول ہوگئے، لیکن پھر فوراً عبرت پذیر دل نے ٹوکا کہ اتنی جلد یہ سبق بھول گئے۔ اس وقت روتے ہوئے حضرت ابوبکر صدیقؓ کے پاس گئے۔ انہوں نے پوچھا: خیر ہے؟ بولے: ابوبکر! حنظلہ منافق ہوگیا۔ ابھی ابھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خطبے میں جنت و دوزخ کا منظر دیکھ کر گھر آیا اور آتے ہی سب کچھ بھلاکر بیوی، بچوں اور مال و دولت کی دلچسپیوں میں مشغول ہوگیا۔ حضرت ابوبکرؓ نے فرمایا: میرا بھی یہی حال ہے۔ چلو آپ ﷺ کی خدمت میں چلیں، چنانچہ دونوں خدمت نبوی میں پہنچے۔ آپ ﷺ نے انہیں دیکھ کر پوچھا: حنظلہ کیا ہوا؟ گویا ہوئے: یا رسول اللہ ﷺ! حنظلہ منافق ہوگیا۔ آپ ﷺ نے جس وقت جنت و دوزخ کا ذکر فرمایا، اس وقت معلوم ہوتا تھا کہ دونوں ہی نگاہوں کے سامنے ہیں، خطبہ سن کر گھر گیا تو سب بھول بھلاکر بیوی، بچوں اور مال وجائیداد میں مصروف ہوگیا۔ یہ سن کر آپ ﷺ نے فرمایا: حنظلہ! اگر تم لوگ اسی حالت پر قائم رہتے جس حالت میں میرے پاس سے اٹھ کر گئے تھے تو ملائکہ تمہاری جلسہ گاہوں، تمہارے راستوں اور تمہارے بستروں پر تم سے مصافحہ کرتے، لیکن حنظلہ! ان چیزوں کا اثر گھڑی دو گھڑی ہی رہتا ہے۔ (سیرت الصحابہؓ) منافقت کفر سے بھی بڑا جرم ہے، کیونکہ کافر تو مسلمانوں کے کھلے دشمن ہیں، لہٰذا ان کے شر سے بچنا آسان ہے بنسبت منافقین کے، کیونکہ منافقین اہل ایمان میں گھل مل کر ان کی جڑیں کاٹتے ہیں اور تاریخ شاہد ہے کہ اسلام اور مسلمانوں کو سب سے زیادہ نقصان منافقین سے ہی پہنچا ہے۔ قرآن نے بھی منافقت کو سب سے بڑا جرم قرار دیتے ہوئے ان کے لئے کافروں سے بھی زیادہ سخت سزا کا اعلان کیا ہے، جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
"منافقت اور ہمارا معاشرہ " پڑھنا جاری رکھیں