اسلام کی بنیاد کلمہ طیبہ پر ہے

کراچی( پ ر)اسلام کی بنیاد کلمہ طیبہ پر ہے اس کلمہ کے دو جز ہیں ، اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کا اقرار، محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کا اعتراف واقرار اور اس اعتراف واقرار کا لازمی نتیجہ یہ ہے کہ جس طرح اللہ تعالیٰ کے سواکسی مدعی الوہیت کا وجود ناقابل برداشت ہے اسی طرح محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی مدعی نبوت کا بساط نبوت پر قدم رکھنے کی جرأت کرنا بھی لائق تحمل نہیں یہی عقیدہ ختم نبوت کہلاتا ہے "اسلام کی بنیاد کلمہ طیبہ پر ہے " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us:

وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر مذہبی امور عبدالقیوم سومرو نے کہا ہے

کراچی (پ ر) وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر مذہبی امور عبدالقیوم سومرو نے کہا ہے کہ حکومت سندھ مدارس ومساجد کو اپنے کنٹرول میں کرنے کا قطعاً کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔ پرامن پاکستان اور دین اسلام کے لئے علماء کرام کی خدمات قابل قدر ہیں۔ حکومت علماء کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ "وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر مذہبی امور عبدالقیوم سومرو نے کہا ہے " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us:

مجلس صوت الاسلام پاکستان

کراچی (پ ر) مجلس صوت الاسلام پاکستان کے زیر اہتمام تربیت علماء کورس سال 2016-17ء کا آغاز ہوگیا۔ داخلہ فارم جمع کرانے کی آخری تاریخ 29شوال1437ھ بمطابق4اگست2016ء ہے۔ مجلس صوت الاسلام سیکرٹریٹ سے جاری پریس ریلیز کے مطابق تربیتی کورس میں داخلے کے لئے وفاق المدارس العربیہ سے درجہ عالمیہ کی سند اور جائزہ امتحان میں کامیابی لازمی شرط ہے جبکہ 1436ھ/1437ھ میں فارغ التحصیل طلبہ کو ترجیح دی جائے گی۔ بیان میں بتایا گیا ہے کہ تربیت علماء کورس ایک سال پر مشتمل ہوتا ہے جس کا نصاب عصر حاضر کے جدید تقاضوں کو مدنظر رکھ کر ترتیب دیا جاتا ہے۔ امسال اس نصاب میں اقوام عالم میں مسلمانوں کے اہم مسائل، جدید فقہی ومذہبی مسائل پر مباحث، سیرت مطہرہ اور عصر حاضر کے مسائل ، فن تحریر وتقریر اور اسلوب دعوۃ وارشاد، معاشرہ کے اہم مسائل اور علماء کا کردار، مستشرقین ومستفربین کے نظریات کا تنقیدی جائزہ شامل ہیں اس کے علاوہ الیکٹرانک وپرنٹ میڈیا کا تعارف وعملی مشق اور علمی واصلاحی شخصیات کے ساتھ نشست، سیمینارز اور مطالعاتی دورے بھی نصاب کا حصہ ہوتے ہیں۔ انتظامیہ مجلس صوت الاسلام کے مطابق شریک کورس طلبہ کو فی کس 4000/=روپے ماہانہ مشاعرہ بھی دیا جاتا ہے۔ "مجلس صوت الاسلام پاکستان " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us:

چیئرمین مفتی ابوہریرہ محی الدین نے لاہور میں دھماکے سے ہونے والی اموات

کراچی (اسٹاف رپورٹر) مجلس صوت الاسلام پاکستان کے چیئرمین مفتی ابوہریرہ محی الدین نے لاہور میں دھماکے سے ہونے والی اموات پر گہرے دکھ ورنج کا اظہار کرتے ہوئے واقعے کو دشمن کی بزدلانہ کارروائی سے تعبیر کیا ہے۔ مجلس صوت الاسلام کے مرکزی سیکرٹریٹ سے جاری بیان میں انہوں نے مال روڈ پر پنجاب اسمبلی کے سامنے ہونے والے دھماکے کو دشمن کی بدترین سازش قرار دیا۔ مفتی ابوہریرہ محی الدین نے کہا کہ ایسے وقت میں جب وزیر اعلیٰ شہباز شریف غیر ملکی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری پر آمادہ کررہے ہیں اور پاکستان سپرلیگ (کرکٹ ٹورنامنٹ) کا فائنل قذافی اسٹیڈیم میں شیڈول ہے، دشمن نے یہ وار کرکے پاکستان کی ساکھ کو متاثر کرنے کی کوشش کی ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ "چیئرمین مفتی ابوہریرہ محی الدین نے لاہور میں دھماکے سے ہونے والی اموات " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us:

اقتدار کی کرسی…دائمی یا عارضی

وزیر اعظم پاکستان جناب سید یوسف رضا گیلانی نے اٹھارہویں ترمیم پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے بہت تاریخی بات کہی ہے۔وزیر اعظم نے کہا ہے کہ ہم اپنی کرسی کو مضبوط کرنے کے بجائے اداروں کو مضبوط کر رہے ہیں۔ ادارے مضبوط ہوں گے تو شاید کرسی بچ جائے۔ کرسی کی نوعیت اور تاریخ پر کتب میں بہت دلچسپ اور عبرت انگیز معلومات پائی جاتی ہیں، ان معلومات میں چند ایک اہم باتیں اپنے قارئین کی دلچسپی اور جناب وزیر اعظم کی اس اہم بات کے حوالے سے پیش خدمت ہیں۔ "اقتدار کی کرسی…دائمی یا عارضی " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us:

مذہبی ہم آہنگی کے تقاضے اور مغرب کا طرزعمل

مغرب وامریکہ اور مشرق کے مسلمانوں کے درمیان حالات و معاملات کی تاریخ صدیوں پر پھیلی ہوئی ہے۔ یورپ میں مسلمانوں کے ہاتھوں اسپین سے علوم کی روشنی پھیلنے سے پہلے مغرب کے مذہبی اجارہ داروں کے ہاتھوں اسلام اور پیغمبر اسلام ﷺ کے بارے میں جو خیالات ، افکار اور عقائد پائے جاتے تھے، اُن کو آج مغربی تاریخ کی کتب میں پڑھ کر ہنسی کے ساتھ افسوس بھی ہوتا ہے کہ تعصب آخر انسان کی آنکھوں پر کیسی پٹی باندھ دیتا ہے۔ "مذہبی ہم آہنگی کے تقاضے اور مغرب کا طرزعمل " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us:

صوبے کے نام کی تبدیلی اور ہمارا طرز عمل

صوبۂ سرحد کا خیبرپختونخواہ بننے کے بارے میں گزشتہ چند دنوں سے قومی اخبارات وجرائد میں بہت کچھ لکھا جا چکا ہے۔ صوبے کے نام کی تبدیلی کے بعد اثرات کے حوالے سے ہزارہ میں جو کچھ ہوا، جیسے ہوا، جو جو عناصر اس میں کسی نہ کسی طرح شامل رہے، کسی بھی لحاظ سے پسندیدہ نہیں کہلایا جا سکتا۔
باسٹھ برس گزرنے کے بعد اور اکیسویں صدی میں بھی پاکستان کے پڑھے لکھے لوگوں میں بھی آج تک یہ تبدیلی بہت کم دیکھنے میں آئی کہ من حیث القوم یا جماعت یعنی اجتماعی طور پر اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرتے ہوئے ایک ایسا کردار ادا کریں جو ملک وقوم کے لئے ایک مثبت، تعمیری اور دور رس اثرات کا حامل ہو۔ "صوبے کے نام کی تبدیلی اور ہمارا طرز عمل " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us:

مذہبی ہم آہنگی اور مغرب کا رویہ

مغرب وامریکہ اور مشرق کے مسلمانوں کے درمیان حالات و معاملات کی تاریخ صدیوں پر پھیلی ہوئی ہے۔ یورپ میں مسلمانوں کے ہاتھوں سپین سے علوم کی روشنی پھیلنے سے پہلے مغرب کے مذہبی اجارہ داروں کے ہاتھوں اسلام اور پیغمبر اسلام ﷺ کے بارے میں جو خیالات ، افکار اور عقائد پائے جاتے تھے، اُن کو آج مغربی تاریخ کی کتب میں پڑھ کر ہنسی کے ساتھ افسوس بھی ہوتا ہے کہ تعصب آخر انسان کی آنکھوں پر کیسی پٹی باندھ دیتا ہے۔ "مذہبی ہم آہنگی اور مغرب کا رویہ " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us:

اسلامی اقدار کی ترویج حکومت کی ذمہ داری

تعمیر وترقی کا سب سے مؤثر ذریعہ تعلیم ہے‘ بامقصد‘ واضح‘ جامع اور قومی نصب العین پر مبنی نصاب کی اشد ضرورت ہے
انسانی نفسیات اور سماجیات کے ماہرین اور اطباء وحکماء کے تجربات اور تعلیمات و مشاہدات کے مطابق انسانی عقل و شعور کی نشوونما چھ مہینے کی عمر سے شروع ہو کر پندرہ سال کی عمر تک مکمل ہو جاتی ہے۔ اِس کے بعد لوگوں کی ذہنی نشوونما میں کوئی خاص بڑھوتری تو نہیں ہوتی لیکن اُن کے اذہان کو پالش اور صیقل کرنے یا اُن میں کوئی تعمیری تبدیلی (Change of mindset) کے امکانات ضرور ہوتے ہیں۔ اِسی بناء پر دانا اقوام کے ماہرین سماجیات و عمرانیات ایک اچھی قوم کی تشکیل اور پروان چڑھانے کیلئے مذکورہ بالا عمر کے افراد پر محنت کی تلقین و ہدایت کرتے ہیں۔ یہ بات تو ہر ایک کو معلوم ہے کہ معاشرہ افراد اور خاندانوں اور قوم کے مجموعے سے بنتا ہے۔ لہٰذا ایک صالح معاشرہ کے ارتقاء میںفرد کا کردار بہت اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ اگر فرد کی اصلاح کا بندوبست اور انتظام منظم انداز میں کیا جائے تو ظاہر بات ہے کہ ایک صالح معاشرہ وجود میں آئے گا۔ فرد کی اصلاح میں جن اداروں کا بہت اہم اور بنیادی کردار ہوتا ہے۔ اُن میں سے پہلا کردار فرد کے والدین اور خاندان کا ہوتا ہے۔ وہ خاندان جس میں بچہ پیدا ہوتا ہے اور بچے کاجن لوگوں سے ابتدائی واسطہ پڑتا ہے اِن میں اُس کے والدین ، بہن بھائی اور وہ عزیز و رشتہ دار ہیں جو اِس خاندان کے ساتھ تعلقات رکھتے ہیں۔ اگر خاندان کے یہ لوگ اپنے قول و فعل سے اسلامی اخلاقیات کا نمونہ پیش کریں تو کوئی وجہ نہیں ہے کہ بچہ بھی اِسی سیرت و کردار کا مالک نہ بنے۔ لیکن اگر بچہ گھر میں اپنے ماں باپ کو آپس میں لڑتے جھگڑتے، تُو تُو، میں میں، میں مبتلا دیکھتا ہے ا وروالدین بچے کے سامنے چھوٹ بولتے ہیں، باپ گھر میں موجود ہے اور گھنٹی بجنے پر بچے کو کہہ کر بھیجتے ہیں۔ کہ دروازے پر کھڑے شخص سے کہو کہ، ابّا گھر پر نہیں تو لازماًبچہ بھی کل اپنے گھر آئے ملاقاتیوں سے یہی کہے گا۔ یہی وجہ ہے کہ تربیت اولاد کے سلسلے میں سب سے پہلی اور بڑی ذمہ داری والدین پر عائد ہوتی ہے۔ والدین کو اِس اہم اور بھاری ذمہ داری کی ادائیگی کی وجہ سے ہی اللہ تعالیٰ نے اتنا اعلیٰ مقام دیا ہے کہ اولاد کا اُن کے سامنے "اُف "تک کرنا منع قرار دیا گیا ہے، والدین اولاد کی تربیت اُس صورت میں بہترین طور پر کرسکتے ہیں جب خود اُن کا اپنا عمل بھی اسلامی اقدار کا پاسدار ہو۔ "اسلامی اقدار کی ترویج حکومت کی ذمہ داری " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us:

امریکی صدر کا دورۂ بھارت، بحثیں اور نتائج

باراک اوباما کے دورۂ بھارت کے شیڈول ہونے سے لیکر اختتام پذیر ہونے تک دُنیا بھر کے اخبارات اور میڈیا میں کئے گئے مذاکروں، بحثوں اور تبصروں کو بالعموم اور بھارت و پاکستان کے اخبارات و میڈیا کے تبصروں کو بالخصوص اگر تحریری صورت میں لایا جائے تو اچھی بھلی کتاب کی اشاعت ممکن ہو سکے گی، اِس میں تو کوئی شک نہیں کہ اِس وقت سائنسی، صنعتی اور اقتصادی و معاشی لحاظ سے امریکہ کو دُنیا میں جو مقام حاصل ہے وہ دُنیا کے کسی اور ملک کو حاصل نہیں۔ دُنیا بھر سے مختلف علوم و فنون کے ماہر لوگ اپنے فن کی قدردانی کروانے اور اِس کے عوض اچھے مول حاصل کرنے کی غرض سے امریکہ ہی کی طرف رُخ کرتے ہیں ۔امریکہ میں محنت و مشقت کے نتیجے میں زندگی گزارنے کے لئے جو انفرااسٹرکچر قائم ہوا ہے، بعض یارانِ نکتہ داں اُسے زندگی کی بنیادی سہولیات کی بہترین صورت میں فراہمی کی بناء پر جنت ارضی سے تشبیہ دیتے ہیں اور شاید یہی وجہ ہے کہ دُنیا بھر سے تقریباً ہر آدمی کی خواہش ہوتی ہے کہ کہیں امریکی گرین کارڈ کا حصول ممکن ہو جائے ۔ اِس کارڈ کے حصول کو شاید آج کل بڑی کامیابی بھی تصور کیا جاتا ہے۔ 
"امریکی صدر کا دورۂ بھارت، بحثیں اور نتائج " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us: