انطوان ضو

مذ ہبی رواداری وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے
سب سے پہلے تو میں اللہ رحمن ورحیم کا شکر گزار ہوں۔پھر میں اپنے انتہائی محبوب چیئرمین یونائٹ مفتی ابو ہریرہ محی الدین کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے مجھے اس عالمی بین المذاہب کانفرنس میں شرکت کا موقع دیا۔ یہ کانفرنس پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں منعقد ہورہی ہے۔ پاکستان اور لبنان دونوں باہمی محبت رکھنے والے ممالک ہیں۔ ان دونوں ممالک کو جہاں ایک طرف تہذیب وثقافت اور مذہب نے جوڑ رکھا ہے تو دوسری طرف یہ دونوں ممالک تعصب، شدت پسندی، جہالت، دہشت گردی اور قتل وغارت کے خلاف کوششوں میں بھی مشترکہ اقدار رکھتے ہیں۔ یہ دونوں ممالک روئے زمین پر اخوت، بھائی چارے، ہمدردی، تعاون اور مساوات کے قائل ہیں تو ساتھ ساتھ مسلمانوں او ردیگر اقوام کو اس نقطے پر جمع کرنے کی سعی بھی کررہے ہیں کہ اسلام کی حقیقی صورت کو انسانیت کے سامنے پیش کرنا چاہیے۔  "انطوان ضو " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us:

وِین باناگالا اپاتیسا صدر مہابدھا سوسائٹیسری لنکا

مذہبی تعلیمات اور نوجوانوں کا مذہبی انتہاپسندی کی طرف رجحان
اس انٹرنیشنل انٹرفیتھ کانفرنس میں آپ سے ’’پرامن بین المذاہب معاشرے ‘‘کے موضوع پر مخاطب ہونے کا موقع فراہم کرنے پر میں بے انتہا مشکور ہوں۔ مجھے ’’مذہبی تعلیمات اور نوجوانوں کا مذہبی انتہاپسندی کی طرف رجحان ‘‘ پر بولنے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ میرا دائرہ اختیار مذہبی انتہا پسندی کی طرف نوجوانوں کے رجحان پر اپنے خیالات کا اظہار کرنا ہے تاہم میں صرف اس دائرے تک محدود نہیں رہوں گا بلکہ میں عمومی طور پر مذہبی انتہا پسندی کا جائزہ لوں گا خواہ اس سے نوجوان متاثر ہوئے ہوں یا ادھیڑ عمر اور بوڑھے اس کا شکار ہوں۔ میں ہر عمر کے افراد میں اس کے اثرات کا تجزیہ کروں گا۔ انتہا پسندی ایک ایسی شے ہے جو عوامی رخ زیبا سے اس کی رعنائی چھین لیتی ہے۔ میں یہاں تک کہوں گا کہ یہ انسانیت کو بری طرح مجروح کردیتی ہے۔
بنی نوع انسان کے پاس مذہب ابراہیمی ہے۔ یہودیت، عیسائیت اور اسلام ہے۔ پھر ہمارے پاس ہندومت، جین مت اور سکھ مت کی تعلیمات ہیں۔ مزید براں کنفیوشس، تائو اور زردشت مذاہب نے بھی اپنے ماننے والوں کو مالا مال کیا ہے۔ "وِین باناگالا اپاتیسا صدر مہابدھا سوسائٹیسری لنکا " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us:

عبدا لحمیت بر سک ،ترکی،

محرومیاں انتہا پسندی پر اکساتی ہیں
تقریباً23سال سے پاکستان اور برصغیر میں آتا جاتا رہا ہوں میں نے یہاں یہی دیکھا ہے کہ ہمارے بعض دوستوں کے ذہنوں میں ایک فکری تشدد ہیٖ۔ اب سوال یہ ہے کہ اس کی کیا وجوہات ہیں۔
مسیحی بھائیوں سے معذرت کے ساتھ جب ہم برصغیر پاک وہند کی تاریخ پر نظر ڈالتے ہیں تو تقریباً 250سال سے لوگوں کی سوچ اپنی جگہ پر نہیں ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ ہروقت ان کے سامنے مشکلات ہیں۔ ان مشکلات سے لڑنا ہے اور ڈرنا ڈرانا ہے۔ لوگ سوچتے ہیں کہ ہم اپنے مصائب کیسے حل کریں گے۔
میں کچھ عرصہ انگلینڈ میں بھی رہا ہوں، ادھر لوگوں کو ایسے مصائب کا سامنا ہے نہ وہ اس عنصر پر سوچتے ہیں، وہاں حکومتیں اور ان کے کام نظر آتے ہیں لوگ فکری سوچ سے آزاد ہیں لیکن ہمارے برصغیر پاک وہند کے مسلمانوں کو ایسی کوئی چیز میسر نہیں ہے۔ ان کو ہر وقت ایک پرتشدد ماحول کا سامنا رہتا ہے اور وہ اس سے نمٹنے کے لئے تشدد کی سوچ کی طرف چلے جاتے ہیں۔ "عبدا لحمیت بر سک ،ترکی، " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us:

سکھ برادری کے مسائل و مشکلات 

سردار رمیش سنگھ خا لصہ(پٹیرن ان چیف پاکستان سکھ کو نسل)
پاکستا ن میں سکھ برادری کی تعداد تقریباً30ہزار ہے۔ پاکستان کی دھرتی سکھ مذہب کے ماننے والوں کے لئے ایک پاک استھان کی حیثیت رکھتی ہے کیوں کہ سکھ مذہب کے بانی بابا گرونانک دیوجی کا جنم استھان ننکانہ صاحب صوبہ پنجاب پاکستان میں ہے ۔پاکستان کی سکھ برادری پاکستان میں اپنی خدمات مختلف شعبہ ہائے زندگی میںسرانجام دے رہی ہے جس میں افواج پاکستان کی سروس ہو ، کاروبار ہو یا مزدوری ، سماجی کردار ہو یا بین المذاہب ہم آہنگی کے حوالے سے کوئی خدمات ہو ں اپنا کردار احسن طریقے سے ادا کررہی ہے ۔ "سکھ برادری کے مسائل و مشکلات  " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us:

طاہر نو ید چوہدری، چیئر مین پاکستان منار ٹیز الا ئنس،

مسیحی بر ادری کے مسائل و مشکلات
1947 کو قائد اعظم محمد علی جناح نے پاکستان کی پہلی قانون ساز اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہاتھا کہ:۔
’’آپ آزاد ہیں،آپ آزاد ہیں ۔پاکستان میں اپنے مندروں میں جانے کو ،آپ آزاد ہیں اپنی مساجد میں اور کسی بھی عبادت گاہ میںجانے کو،خواہ آپ کاتعلق کسی بھی مذہب ، رنگ، نسل اور ذات سے ہو ا ریاست کی طرف سے ایسی کوئی رکاوٹ نہیں۔ہم اس بنیادی اصول سے سفر کا آغاز کررہے ہیں کہ ہم سب ایک ریاست کے مساوی شہری ہیں‘‘۔ اب میں سمجھتاہوں ہمیں اس کو اپنے آئیڈیل کے طورپر اپنے سامنے رکھنا چاہئے ۔ "طاہر نو ید چوہدری، چیئر مین پاکستان منار ٹیز الا ئنس، " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us:

مبر سا ؤ تھ کو نسل برائے اقلیتی امور ممبر سینڑل کمیٹی آل پاکستان مینارٹی الائنس ،چیئر مین ہندو پنچایت حیدرآباد

ہندو بر ادری کے مسائل و مشکلا ت 
ملین آبادی کے ملک پاکستان میں اس وقت اقلیتوںکی آبادی 5فیصد ہے جن میں ہندو، سکھ، عیسائی، پارسی اور دیگر مذاہب کے لوگ شامل ہیں۔قائد اعظم نے پاکستان میں غیر مسلموں کو پرامن زندگی کی یقین دہانی کرائی تھی مگر آپ کے انتقال کے بعد بہت سی چیزیں بدل گئیں۔ 1919ء میں قرار داد مقاصد منظور ہوئی، پھر 1956ء سے 1973ء تک آئین بنتے اور ٹوٹتے رہے، اس دوران سیاسی رہنمائوں نے اپنے اپنے مفادات کے لئے اقلیتوں کو مختلف طریقوں سے مطمئن رکھا اور 1973ء کے آئین میں آرٹیکل 88-8 کے تحت مساوی اور بنیادی حقوق کی بات تو کی گئی مگر ملک کا صدر بننے پر پھر بھی کوئی پیش رفت نہ ہوئی۔
اقلیتوں کا کردار اور ہندو کمیونٹی "مبر سا ؤ تھ کو نسل برائے اقلیتی امور ممبر سینڑل کمیٹی آل پاکستان مینارٹی الائنس ،چیئر مین ہندو پنچایت حیدرآباد " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us:

Steven Derby

Director, Interfaith Consultancy, UK
احترام انسانیت بقا انسانیت کی ضمایت ہے
اسٹیون ڈربی نے مذہبی تنازعات کو ختم کرنے میں سماجی ماہرین کے کردار پر خیالات پیش کئے ،انہوں نے اپنے تاثرات میں بتایا کہ میرے والدین جرمن یہودی تھے۔دونوں برطانیہ میں پناہ گزین تھے۔اسکول میں میں نے دنیا بھر کے مذاہب کا مطالعہ کیا۔1975 میں جب میری عمر تقریباً ساڑھے 15 سال تھی امتحان میں میں نے ریاضی میں اچھے نمبر حاصل کئے اور گریڈ 1 میں کامیابی حاصل کی ۔ڈربی نے بتایا کہ ہمیں پڑھایا گیا مثال کے طورپر کہ پیغمبر اسلام حضرت محمدﷺ 570 سال بعد از مسیح پیداہوئے اور انہوں نے جہالت والے معاشرے میں تعلیم اور امن کو قائم کیا۔ یہ معلومات بچپن سے میری دلچسپی کا محور رہے ہیں۔عالمی مذاہب سے میری دلچسپی کبھی کم نہیں ہوئی اور آج یہاں آکر مجھے خوشی ہورہی ہے کہ میں مختلف مذاہب کے نمائندوں کے درمیان موجود ہوں۔میں مشکور ہوں مفتی ابوہریرہ محی الدین اور ان کے ساتھیوں کا جنہوں نے ایک اہم ترین مگر وقت کی ضرورت کے عین مطابق موضوع پر مجھے اظہار خیال کا موقع دیا۔ "Steven Derby " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us:

پروفیسر ڈاکٹراکرم کیلس (ترکی)

مخلو ق سے خالق کی وجہ سے محبت کی جیئے،
سامعین محترم! السلام علیکم ورحمۃ اللہ
ہم(ترکوں) کی پاکستانیوں سے محبت کی ایک لازوال داستان ہے، میں یہاں پر اپنے آپ کو یوں سمجھتا ہوں جیسے میں اپنے ملک میں ہوں بالخصوص جس شہر میں یہ مجلس منعقد ہوئی ہے اس سے ترکی بہت محبت رکھتے ہیں۔ اس اجتماع کی مناسبت سے مجھے یہ سعادت ملی کہ میں پاکستان اور اہل پاکستان کی زیارت کروں۔ وزراء اور عہدیداروں سے ملاقات کروں اور باہمی دلچسپی کے امور میں ان کے کردار کی حوصلہ افزائی کرسکوں۔ اللہ اس شہر کو امن کا گہوارہ بنائے۔ آمین "پروفیسر ڈاکٹراکرم کیلس (ترکی) " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us:

محمد جمال ہاشم محمود، مصر

مکالمہ بین المذاہب اور قرآن و سنت،
مکالمہ بین المذاہب جو کہ اس زمانے کی اہم ضرورت اور امنِ عالم کی ضمانت ہے۔ اسلام نے مکالمہ بین المذاہب کو مطلق اور حدود وقیود سے آزاد نہیں رکھا بلکہ اس کے لئے شرائط اور آداب متعین کیے ہیں۔ مکالمہ بین المذاہب کے شرائط اور آداب اسی وقت سمجھ میں آسکتے ہیں جب ہم اسلام میں اس کے تصور اور مفہوم کو سمجھ لیں۔
قرآن مجید کی روشنی میں مسلمان ایک نورِ ربانی کا حامل فرد ہوتا ہے اور اس پر یہ ذمہ داری عائد کی جاتی ہے کہ وہ اس نور کو لے کر سارے انسانوں کے پاس جائے۔ انہیں حق کی دعوت دے اور اللہ تعالیٰ کی طرف بلائے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اسے لوگوں سے بات کرنی ہے اور اس کی گفتگو اور دعوت پر اثر ہونی چاہیے، اسے سختی اور درشتی سے بات نہیں کرنی، حکمت وبصیرت ، دانائی اور نرمی سے اپنا پیغام پہنچانا ہے۔ اسے یہ دھیان رکھنا ہے کہ اللہ نے اسے ہدایت دینے کا پابند نہیں بنایا پیغام پہنچانے کا پابند بنایا ہے۔ ہدایت دینا تو اللہ کا کام ہے۔ "محمد جمال ہاشم محمود، مصر " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us:

ڈاکٹرعلی محمدالزین المبروک

ڈاکٹرعلی محمد الزین خرطوم میں قائم انٹرنیشنل قرآن مجید ایوارڈ کے ڈائریکٹر ہیں۔ملک اور بیرون ملک بھی آپ کی خدمات قابل قدر ہیں۔یونائٹ کے زیراہتمام پر امن بین المذاہب طرززندگی کی جستجو میں شریک ہونے کے لئے آپ خصوصی طور پر سوڈان سے تشریف لائے اور مذاہب کے درمیان رابطوں کے اہمیت اور اس کے لئے اپنے ملک کی صورتحال سے شرکاء کو آگاہ کیا۔آپ کے نزدیک تہذیبوں کے درمیان اختلاف انسانی بھلائی کی ایک آفاقی حکمت ہے جس کو بہتر طور پر روئے کار لاکر معاشرتی ترقی اور روابط کو بہتر کیا جاسکتاہے۔
مکالمہ بین المذاہب کی اہمیت اور سوڈان کی صورتِ حال "ڈاکٹرعلی محمدالزین المبروک " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us: