اسلامی تہذیب کی خصوصیات

اسلامی تہذیب کی روح توحید ہے یعنی اللہ تعالیٰ کو اس کی ذات، صفات اور اعمال میں ایک ماننا اور تمام عیوب سے مبرّا تسلیم کرنا، جب انسان شجر وحجر، شمس وقمر اور دیگر مخلوقات کو اپنا معبود ومطلوب بنا لیتا ہے تو ان کو مسخر کرنے اور ان سے خدمت لینے کی تمام راہیں مسدود کر لیتا ہے۔ توحید انسان کو یہ سبق دیتی ہے کہ تمام مخلوقات اور اشیاء انسان کی خادم اور انسان مخدوم ہے۔ یہی وہ تصور ہے جس نے مادی ترقی کے راستے کھولے اور انسان نے تسخیر کائنات کی جانب قدم بڑھایا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
"اسلامی تہذیب کی خصوصیات " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us:

ٹارگٹ کلنگ او راسلامی تعلیمات

آج کل ہر طرف ٹارگٹ کلنگ اور قتل وغارت کا بازار گرم ہے ۔روزانہ پندرہ ،بیس افراد کا قتل تو معمول بن چکا ہے ۔گویا انسان نہ ہوئے کیڑے مکوڑے ہوگئے کہ ان کے مرنے پر کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی جبکہ مرنے والے بھی مسلمان ہیں اور مارنے والے بھی خود کو مسلمان کہتے ہیں ۔کیا بحیثیت مسلمان ہم نے کبھی سوچا کہ ایک انسان بالخصوص مسلمان کی جان کس قدر قیمتی ہے ؟ایک مسلمان کی جان کعبے سے بھی زیادہ اہمیت کی حامل ہے ۔یہی وجہ ہے کہ اسلام نے ایک انسان کے قتل کو پوری انسانیت کے قتل کے مترادف قرار دیا ہے۔اسلام نے قتل ناحق کو کفرو شرک کے ساتھ نتھی کرکے اس کی قباحت کو اجاگر کیا ہے اور کفرو شرک کی طرح قتل ناحق کی سزابھی دائمی جہنم بیان کی ہے۔ علامہ نووی رحمہ اللہ شرح مسلم میں فرماتے ہیں کہ ’’شرک کے بعد سب سے بڑا گناہ قتل وخونریزی ہے۔‘‘ 
"ٹارگٹ کلنگ او راسلامی تعلیمات " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us:

ہمارے مسائل کا حل کیا ہے؟

حضرت ابن عمر ؓ فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ نے ایک مرتبہ ارشاد فرمایا کہ اے مہاجرین کی جماعت ! پانچ چیزیں ایسی ہیں کہ اگر تم ان میں مبتلا ہو جائو اور میں اﷲ سے پناہ مانگتا ہوں اس بات سے کہ تم ان میں مبتلا ہو۔ ایک تو یہ کہ فحش، بدکاری جس قوم میں بھی کھلم کھلا ہونے لگے تو اس میں ایسی نئی نئی بیماریاں پیدا ہوں گی جو پہلے کبھی سننے میں نہ آئی ہوں اور جو لوگ ناپ تول میں کمی کرنے لگیں گے، ان پر قحط اور مشقت اور بادشاہ کا ظلم مسلط ہو جائے گا اور جو قوم زکوٰۃ کو روک لے گی اس پر بارش روک دی جائے گی، اگر جانور نہ ہوں توایک قطرہ بھی بارش نہ ہو اور جو لوگ معاہدوں کی خلاف ورزی کریں گے ان پر دوسری قوموں کا تسلط ہو جائے گا اور ان کے مال و متاع کو لوٹ لیں گے اور جو لوگ اﷲ کے قانون کے خلاف حکم جاری کریں گے ان میں خانہ جنگی ہو جائے گی۔ (ترغیب)
"ہمارے مسائل کا حل کیا ہے؟ " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us:

مسلمان باہم دست وگریباں کیوں؟

اسلام لفظ ’’سلام‘‘ سے نکلا ہے جس کا مطلب ہے ’’سلامتی اور امن۔‘‘ اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کی رضا کے سامنے جھکادیا جائے۔ پس اسلام سلامتی اور امن کا مذہب ہے جو خود کو اللہ تعالیٰ کی مرضی کے آگے جھکادینے کی بدولت حاصل ہوتا ہے۔ اسلام امن کا خواہاں ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے پیروکاروں کو ظلم اور استحصال کے خلاف لڑنے کا حکم بھی دیتا ہے۔ بعض اوقات ظلم سے لڑنے اور اسے ختم کرنے کیلئے طاقت کی ضرورت ہوتی ہے۔ اسلام میں طاقت کا استعمال صرف ظلم کے خاتمے، امن کے فروغ اور عدل کے قیام کیلئے ہے اور اسلام کا یہ پہلو سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفائے راشدین کے عہد سے بخوبی آشکارا ہوجاتا ہے لیکن اسلام کسی شخص یا گروہ کو اس بات کی اجازت ہرگز نہیں دیتا کہ وہ ظلم کے خاتمے کیلئے اٹھ کھڑا ہو اور طاقت کا استعمال کرتے ہوئے لوگوں کا قتل عام شروع کردے کیونکہ اس طرح سے بجائے امن قائم ہونے کے معاشرہ مزید بدامنی اور انارکی کا شکار ہوجائے گا اور ظلم بجائے ختم ہونے کے مزید فروغ پائے گا لہٰذا اسلام میں ظلم کے خاتمے اور قیام امن کیلئے طاقت کے استعمال کا حق صرف حکومت وقت کو حاصل ہے اور اس کیلئے بھی احتساب کا باقاعدہ ایک نظام قائم ہے۔
"مسلمان باہم دست وگریباں کیوں؟ " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us:

احتساب مگر کیسے؟

ایک عرصے سے ہمارے ملک میں احتساب احتساب کا شور مچا ہوا ہے لیکن عموماً دیکھنے میں یہی آرہا ہے کہ ہر حکمران حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والوں کا کڑا احتساب کرتا ہے اور پھر جب وہ خود اپوزیشن میں آجاتا ہے تو پھر نئے حکمران اس کا اور اس کے ساتھیوں کا کڑا احتساب شروع کردیتے ہیں حتیٰ کہ اگر کوئی دوران اقتدار ہی اپنی پارٹی یا اتحاد سے الگ ہوکر اپوزیشن میں شامل ہوجائے تو اس کا بھی احتساب شروع ہوجاتا ہے جبکہ مخالفین میں سے اگر کوئی حکومت میں شامل ہو جائے تو وہ بالکل پاک صاف ہوجاتا ہے ،ایسا کیوں ہے ؟ایسا صرف اس وجہ سے ہے کہ ہم میں سے کوئی بھی اپنے احتساب کے لئے تیار نہیں ۔
"احتساب مگر کیسے؟ " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us:

مسلمانوں کے ہاتھوں مسلمان کا قتل کیوں؟

اسلام لفظ ’’سلام‘‘ سے ہے جس کا مطلب ہے ’’ سلامتی اور امن‘‘ اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کی رضا کے سامنے جھکا دیا جائے، پس اسلام سلامتی اور امن کا مذہب ہے جو خود کو اللہ تعالیٰ کی مرضی کے آگے جھکا دینے کی بدولت حاصل ہوتا ہے۔ اسلام امن کا خواہاں ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے پیروکاروں کو ظلم اور استحصال کے خلاف لڑنے کا حکم بھی دیتا ہے۔ بعض اوقات ظلم سے لڑنے اور اسے ختم کرنے کیلئے طاقت کی ضرورت ہوتی ہے۔ اسلام میں طاقت کا استعمال صرف ظلم کے خاتمے، امن کے فروغ اور عدل کے قیام کیلئے ہے اور اسلام کا یہ پہلو سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفائے راشدین کے عہد سے بخوبی آشکارا ہو جاتا ہے، لیکن اسلام کسی شخص یا گروہ کو اس بات کی اجازت ہرگز نہیں دیتا کہ وہ ظلم کے خاتمے کیلئے اٹھ کھڑا ہو اور طاقت کا استعمال کرتے ہوئے لوگوں کا قتل عام شروع کر دے، کیونکہ اس طرح سے بجائے امن قائم ہونے کے معاشرہ مزید بدامنی اور انارکی کا شکار ہو جائے گا اور ظلم بجائے ختم ہونے کے مزید فروغ پائے گا، لہٰذا اسلام میں ظلم کے خاتمے اور قیام امن کیلئے طاقت کے استعمال کا حق صرف حکومت وقت کو حاصل ہے اور اس کیلئے بھی احتساب کا باقاعدہ ایک نظام قائم ہے۔
"مسلمانوں کے ہاتھوں مسلمان کا قتل کیوں؟ " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us:

ہم اچھے حکمرانوں سے محروم کیوں؟

حضرت معقل بن یسارؓ نے (بنوامیہ کے گورنر) عبیداللہ سے فرمایا کہ میں تمہیں ایک حدیث سناتا ہوں جو میں نے رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص مسلمان رعیت کا حاکم ہو اور وہ اس حال میں مرجائے کہ اس رعیت کے ساتھ خیانت کررہا ہو تو اللہ تعالیٰ اس پر جنت حرام کردے گا۔ (بخاری)
"ہم اچھے حکمرانوں سے محروم کیوں؟ " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us:

فرقہ واریت پر کیسے قابو پایا جائے؟

حضرت مولانا مفتی محمد شفیعؒ فرماتے ہیں کہ قادیان میں ہر سال ہمارا جلسہ ہو اکرتا تھا اور حضرت مولانا سید محمد انور شاہ صاحبؒ بھی اس میں شرکت فرمایا کرتے تھے۔ ایک سال اسی جلسہ میں تشریف لائے‘ میں بھی آپ کے ساتھ تھا۔ ایک صبح نمازِ فجر کے وقت اندھیرے میں حاضر ہوا تو دیکھا کہ حضرت سر پکڑے ہوئے بہت مغموم بیٹھے ہیں۔ میں نے پوچھا: حضرت کیسا مزاج ہے؟ کہا: ہاں! ٹھیک ہی ہے‘ میاں مزاج کیا پوچھتے ہو؟ عمر ضائع کردی۔ میں نے عرض کیا: حضرت ! آپ کی ساری عمر علم کی خدمت میں‘ دین کی اشاعت میں گزری ہے ‘آپ کے ہزاروں شاگرد علماء ہیں ‘مشاہیر ہیں جو آپ سے مستفید ہوئے اور خدمت دین میں لگے ہوئے ہیں ‘آپ کی عمر ضائع ہوئی تو پھر کس کی عمر کام میں لگی؟ فرمایا: میں تم سے صحیح کہتا ہوں ‘عمر ضائع کردی۔ میں نے عرض کیا۔ حضرت بات کیا ہے؟ فرمایا: ہماری عمر کا ‘ہماری تقریروں کا ‘ہماری ساری کدوکاوش کا یہ خلاصہ رہا ہے کہ دوسرے مسلکوں پر حنفیت کی ترجیح قائم کردیں۔ امام ابو حنیفہؒ کے مسائل کے دلائل تلاش کریں‘ یہ رہا ہے محور ہماری کوششوںکا ‘تقریروں کا اور علمی زندگی کا ‘اب غور کرتا ہوں تو سوچتا ہوں کہ کس چیز میں عمر برباد کی؟ امام ابوحنیفہؒ ہماری ترجیح کے محتاج ہیں کہ ہم ان پر کوئی احسان کریں؟ ان کو اﷲ تعالیٰ نے جو مقام دیا ہے وہ مقام لوگوں سے خود اپنا لوہا منوالے گا‘وہ تو ہمارے محتاج نہیںاور امام شافعیؒ ‘امام مالکؒ ‘امام احمد بن حنبلؒ اور دوسرے مسالک کے فقہاء جن کے مقابلے میں ہم یہ ترجیح قائم کرتے آئے ہیں ‘کیا حاصل ہے اس کا ؟ اس کے سوا کچھ نہیں کہ ہم زیادہ سے زیادہ اپنے مسلک کو ’’صواب محتمل الخطاء ‘‘(درست مسلک جس میں خطاء کا احتمال موجود ہے) ثابت کردیں اور دوسرے کے مسلک کو ’’خطاء محتمل الصواب‘‘ (غلط مسلک جس کے حق ہونے کا احتمال موجود ہے) کہیں‘ اس سے آگے کوئی نتیجہ نہیں۔ ان تمام بحثوں ‘تدقیقات اور تحقیقات کا جن میں ہم مصروف ہیں۔ پھر فرمایا: ارے میاں اس کا تو کہیں حشر میں بھی راز نہیں کھلے گا کہ کون سا مسلک صواب تھا اور کون سا خطاء؟ اجتہادی مسائل میں صرف یہی نہیں کہ دنیا میں ان کا فیصلہ نہیں ہو سکتا‘قبر میں بھی منکر نکیر نہیں پوچھیں گے کہ رفع یدین حق تھا یا ترک ِ رفع یدین حق تھا؟ آمین بالجہر حق تھا یا بالسّرحق تھا؟ برزخ میں بھی اس کے متعلق سوال نہیں کیا جائے گا اور قبر میں بھی یہ سوال نہیں ہوگا۔ 
"فرقہ واریت پر کیسے قابو پایا جائے؟ " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us:

’احتجاج‘‘ کے نام پر ملکی املاک کا نقصان کیوں؟

ایک خوفناک دھماکہ ہوا، پھر ہر طرف لاشیں ہی لاشیں نظر آنے لگیں، زخمیوں کی چیخ و پکار، مائوں کی صدائیں، اپنوںکی بے چینی، ایمبولینسوں کے سائرن، آہ و بکا، انسانی اعضاء پتوں کی طرح بکھرے پڑے، ہر طرف خون ہی خون، دہشت ہی دہشت، بھگدڑ، افراتفری، کوئی دھماکے کا شکار ہوا تو کوئی پائوں تلے کچلا گیا، غرض قیامت صغریٰ کا منظر، شہدائے کربلا سے وابستہ یوم عاشور اہل کراچی کے لئے بھی یوم کرب و بلا بن گیا۔ 
"’احتجاج‘‘ کے نام پر ملکی املاک کا نقصان کیوں؟ " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us:

مسلمانوں پر شک و شبہے کے اظہار سے صرف نفرت ہی پھیلے گی‘

اسلام امن و سلامتی کا مذہب ہے 

سب سے پہلے میں اپنی معزز مہمان محترمہ فرح انور پنڈت ’’امریکی صدر کی نمائندہ خصوصی برائے اسلامی ممالک ‘‘کو اس تقریب میں یہاں موجود علماء کرام، جامعہ کے اساتذہ اور طلباء کی جانب سے خوش آمدید کہتا ہوں۔
امریکی صدر جناب بارک حسین ابامہ نے صدر منتخب ہونے کے بعد عالم اسلام کے لئے آپ کو نمائندہ خصوصی مقرر کرکے امت مسلمہ اور اسلام سے جس یکجہتی کا اظہار کیا ہے اس پر ہم ان کے مشکور ہیں اور ہم یہ سمجھتے ہیں کہ باہمی تبادلہ خیال اور ایک دوسرے کے قریب آنا ہی واحد حل ہے جس سے دنیا امن و سلامتی کا مرکز بن سکتی ہے ۔ "مسلمانوں پر شک و شبہے کے اظہار سے صرف نفرت ہی پھیلے گی‘ " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us: