امت مسلمہ ، ماضی، حال اور مستقبل

تاریخی لحاظ سے جب امت مسلمہ کا جائزہ لیا جاتا ہے تو اس میں واضح طور پر اسلام اور مسلمانوں کے خلاف یہود ونصاریٰ کی جدوجہد کے گہرے اثرات نظر آتے ہیں۔ اگرچہ آج ہمارے ہاں دانشوروں کا ایک گروہ ایسا بھی موجود ہے جو سازشی تھیوری کو رد کرتے ہوئے مسلمانوں کے زوال کا سارا ملبہ مسلمانوں ہی پر گرانا چاہتے ہیں لیکن جو آدمی بھی جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدینہ میں ہجرت اور وہاں ایک پاک ریاست کے قیام اور آپﷺ کی وفات اور بعد خلفائے راشدہ کے ادوارِ حکومت پر غیر جانبدارانہ اور گہری نظر ڈالے گا تو سازشی تھیوری کا ضرور قائل ہوگا۔ "امت مسلمہ ، ماضی، حال اور مستقبل " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us:

غیرت کے نام پر قتل، روایتی اور سیکولر لابیز

کسی زمانے میں شاید مغرب میں بھی عورت کے حوالے سے ایسی ہی حساسیت پورے معاشرے میں موجود تھی جس طرح ہمارے ہاں آج بھی موجود ہے۔ اگرچہ طرز وانداز اور رویے میں تھوڑا بہت فرق ہوسکتا ہے۔ یونان سے لیکر روم اور روم سے موجودہ مغربی تہذیب تک، جہاں اٹھارہویں صدی سے قبل عورت کو مکمل انسان تصور نہیں کیا جاتا تھا۔ یہی وجہ تھی کہ اسے ووٹ کا حق تو دور کی بات وراثت وغیرہ میں بھی حصہ ملنا محال تھا۔یہی حال ہندومت کے معاشرے کا تھا…ان ساری تہذیبوں کی جو مشترک بات تھی وہ یہ تھی کہ عورت بہرحال مرد سے ایک کمتر مخلوق ہے اور اس کے علاوہ یہ کہ عورت ایک ناقابل اعتماد حیوانِ ناطق ہے اور اس کا دل بھیڑیوں کی بِھٹ ہے اور استقلال سے خالی ہے۔ عورت سے متعلق ان بے بنیاد اور غیر فطری خیالات وتصورات کے سبب سنا ہے کہ لندن کے عجائب گھروں میں آج بھی وہ تالے (لاک اپ) موجود ہیں جو خاوند زیادہ مدت کے لئے گھر سے باہر رہنے کی صورت میں اپنی بیوی کوگھر میں بند کرکے لگایا کرتے تھے ۔مغرب میں خواتین کا لباس اس زمانے میں زیادہ تر سر سے لیکر ٹخنوں تک مکسی کی شکل کا ہوتا تھا۔ خاندانی نظام رائج تھا نکاح لازمی اور تقدس کا حامل تھا۔ معاشرے پر کلیسا کے اثرات کافی حد تک اثر انداز تھے۔ اسی بناء پر معاشرے بے حیائی اور اخلاق باختگی آج کی طرح کبھی نہ تھی اگرچہ بعض معاملات میں کلیسا کی بے جا اجارہ داری کی وجہ سے خواتین کے حقوق بری طرح متاثر ہوتے تھے۔
"غیرت کے نام پر قتل، روایتی اور سیکولر لابیز " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us:

تحریک آزادی کشمیر …اخلاقی وسیاسی مدد

ہم پاکستانیوں نے ہمیشہ کہنے کی حد تک کشمیریوں کو اخلاقی، سیاسی اور سفارتی مدد کرنے کا دعویٰ دہرایا ہے لیکن آج تک کسی نے آزادی کشمیر کے لئے کوئی ٹھوس کام بہت کم کیا ہے۔حالانکہ جس مقام اور علاقے کو بانی وطن اپنے ملک کے لئے شہ رگ قرار دے دے اور وہ شہ رگ ایک ایسے ملک کے قبضے میں آجائے جو پاکستان کے وجود ہی کا مخالف ہی نہیں بلکہ دشمن ہو اور اس کے وجود کو (اللہ نہ کرے) مٹانے کے درپے ہو، تو اس علاقے کو پنجہ دشمن سے چھڑانے کے لئے کیا کرنا چاہیے، کیا یہ بات دو اور دوچار کی طرح ہر پاکستانی بالخصوص پاکستانی حکمرانوں کو معلوم نہیں ہونا چاہیے۔ اگر ابھی تک معلوم نہیں تو مشرقی تیمور، جنوبی سوڈان کی تحریک آزادی اور یورپ کے کئی ایک ملکوں میں کئی ایک اہم معاملات پر ریفرنڈم کی تاریخ کا مطالعہ کریں ۔ "تحریک آزادی کشمیر …اخلاقی وسیاسی مدد " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us:

مسلمانوں کو ڈرنا نہیں سوچنا چاہیے

گزشتہ دو ڈھائی مہینے سے دنیا پر امریکی انتخابات کا خمار چھایا ہوا تھا جو ڈونالڈ ٹرمپ کی غیر متوقع کامیابی کے ساتھ دنیا کے بعض حصوں سے تو اترگیا البتہ بعض حصوں پر اور بھی گہرا ہوگیا، اس میں کوئی شک نہیں کہ امریکا واقعی بہت بڑا ملک ہے۔ رقبے کے لحاظ سے، وسائل کے لحاظ سے اور پھر خاص کر عسکری قوت کے لحاظ سے تو اس وقت اس کا کوئی ثانی نہیں…سائنس کے میدان میں گاڑیاں اور گھڑیاں اور بعض دیگر چیزیں بنانے میں ہوسکتا ہے کہ جاپان امریکا کی آشیرواد کے ساتھ کچھ آگے ہو ورنہ دیوہیکل عسکری مصنوعات اور دنیا بھر سے پیسہ کھینچ کر لانے والی اہم اشیاء اور منصوبے امریکا ہی میں بنتے ہیں۔ اس لئے امریکی انتخابات کا اثر کسی نہ کسی طرح پوری دنیا پر مرتب ہوتا ہے۔ 
چین کے ساتھ اس وقت امریکا کا مقابلہ تجارت اور عسکری میدان میں جاری ہے اور ٹرمپ نے انتخابی نعرہ دیا تھا کہ اس وقت امریکا کو چین نے دنیا بھر میں تجارت کے حوالے سے مات دی ہوئی ہے، لہٰذا میں اگر صدر بنا تو چین کا اس لحاظ سے دنیا بھر میں تعاقب کیا جائیگا۔ "مسلمانوں کو ڈرنا نہیں سوچنا چاہیے " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us:

پاکستان، ایران اور افغانستان اتحاد!

میری شعوری زندگی میں ان تین ممالک کے درمیان کبھی بھی مثالی برادرانہ اور دوستانہ تعلقات استوارنہ دیکھے گئے۔ البتہ چند ایک مختصر وقفے ایسے ضرور آئے کہ ایران وافغانستان پر ایسے حالات آئے کہ ان کو پاکستان کی مدد وحمایت کی سخت ضرورت تھی۔ شاہ ایران کے عہد میں ایران اور پاکستان کے درمیان اچھے تعلقات تھے لیکن اس کے پیچھے امریکہ کے سیٹھوں اور سینٹر کا کردار زیادہ تھا۔ پھر انقلاب ایران کے ایام میں انقلابیوں کو پاکستان کی طرف سے مدد وتعاون اور نئی حکومت کو تسلیم کرانے میں پاکستان کی ضرورت پڑی تو رابطے کئے گئے اور مذہبی، تاریخی وثقافتی حوالے دیئے گئے تو پاکستان نے سب سے پہلے انقلابی حکومت کو تسلیم کیا۔ لیکن بہت جلد یہ ہنی مون ختم ہوا کیونکہ تہران کے ذرائع ابلاغ صبح وشام پڑوسی ممالک میں انقلاب برآمد کرنے کی باتیں شروع ہوئیں۔  "پاکستان، ایران اور افغانستان اتحاد! " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us:

فلاحی معاشرے کے قیام میں علماء کا کردار

فلاحی معاشرہ اور فلاحی ریاست کی اصطلاح یورپ میں جمہوریت کی ترویج وتنفیذ کے بعد بتدریج معروف ومشہور رہی ہے۔ ورنہ ملوکیت اور بادشاہت کے ادوار اور زمانوں میں انسان بے چارے کو اس کے بارے میں اگر علم تھا بھی، تو خواہش کے باوجود اسے فلاحی معاشرے کے ثمرات اور فیوض میسر ہونا تصور سے باہر تھا۔ فلاح (Welfare)کا اصل اور حقیقی تصور اللہ تعالیٰ کے رسولوں نے بنی نوع انسان کو اپنے عمل وکردار کے ذریعے دیا۔
تاریخ انسانی میں جہاں کہیں جابر وقاہر بادشاہوں کی حکومت رہی ہے وہاں انسانیت پر ظلم وستم ہی ہوتا رہا ہے۔ جب کبھی زمین پر کہیں بھی ظلم وبربریت انتہا تک پہنچنے لگتا تو اللہ تعالیٰ اپنی اشرف المخلوقات پر رحم فرماتے ہوئے کوئی نبی و رسول بھیجتا۔ جیسا کہ فرعون کے دست بردسے بنی اسرائیل کو نکالنے کے لیے موسیٰ علیہ السلام بھیجے گئے۔ "فلاحی معاشرے کے قیام میں علماء کا کردار " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us:

حقیقی منزل

میں اپنے مملکت خداداد پاکستان میں جب دولت اور سیاست یا سیاست اور مادہ پرستی کی مارا ماری شب وروز دیکھتا ہوں اور جب کبھی بڑے چھوٹے شہروں کے بازاروں میں نکلتا ہوں اور وہاں انسان کو مایہ کے ہوس اور حصول کے لئے اپنے خداداد مقام سے گرا ہوا پاتا ہوں، جب پیسے کی خاطر قریبی رشتوں کو ٹوٹتا ہوا دیکھتا ہوں تو میں زندگی کی تخلیق، مراتب ومراحل اور مقصد اور منزل کے بارے میں سوچنے لگتا ہوں۔
"حقیقی منزل " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us: