مکالمہ بین المذاہب اور عالمی امن (پہلی قسط)

حضرت شعیب علیہ السلام نے فرمایا: کلکم من آدم و آدم من تراب۔ یعنی اے انسانو! تم سب آدم علیہ السلام کی اولاد ہو اور آدم علیہ السلام مٹی سے بنے تھے۔

اس عالم آب وگل میں تمام انسانوں کیلئے ضروری ہے کہ وہ سب مل کر ایک ایسا معاشرہ تشکیل وترتیب دیں جہاں تمام معاملات کی بنیاد اخوت ومحبت پر ہو۔ جہالت اور مذہبی تعلیمات سے ناواقفیت عصبیت کو فروغ دیتی ہے جو اخوت و اتحاد کی ضد ہے۔ افراد کی تربیت کے ذیل میں اخوت و اتحاد کی ضرورت و اہمیت مسلم ہے۔ عصبیت کی بنیاد علاقائیت، قبائل اور زبان و ثقافت پر ہوتی ہے، لہٰذا قرآن پاک نے اس کی واضح طور پر تردید کر کے اخوت کا درس دیا ہے۔ چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ کا مفہوم ہے: "مکالمہ بین المذاہب اور عالمی امن (پہلی قسط) " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us:

مکالمہ بین المذاہب اور عالمی امن (دوسری قسط)

درج بالا چاروں قسم کے لوگ ہر مذہب اور ہر قوم میں پائے جاتے ہیں، لہٰذا یہ تخصیص انتہائی مشکل ہے کہ فلاں مذہب سے تعلق رکھنے والے تمام لوگ ان چاروں میں سے کسی ایک قسم سے تعلق رکھتے ہیں۔ البتہ مذہب انسان کو منفی سوچ اور احساسات کو دبانے اور مثبت طرز عمل اختیار کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مغربی ممالک میں بھی تبلیغی جماعت کے ساتھ قدرے نرم رویہ اختیار کیا جاتا ہے، کیونکہ تجربے سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ وہاں بھٹکے ہوئے جرائم پیشہ نوجوان خواہ وہ مسلمان ہوں یا غیر مسلم، جب تبلیغی جماعت میں شمولیت اختیار کر لیتے ہیں تو معاشرے کے خلاف انتقام کا جذبہ رکھنے والے ’’بدمعاش‘‘ اسی معاشرے کے خیرخواہ بن جاتے ہیں اور بدلہ لینے کی آگ میں جلنے والے دوسروں کی اصلاح کے غم میں گھلنے لگتے ہیں۔ "مکالمہ بین المذاہب اور عالمی امن (دوسری قسط) " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us:

مکالمہ بین المذاہب اور عالمی امن (تیسری قسط)

یہودیوں کے ساتھ مذہبی رواداری، آزادی اور ان کے حقوق کے تحفظ کیلئے یہ تاریخ ساز دستاویز اور اس کی دفعات اپنی حقیقت پر آپ گواہ ہیں۔ مذہبی رواداری، امن وسلامتی، آزادی اور انصاف کا ہر جوہر اس میں موجود ہے۔ "مکالمہ بین المذاہب اور عالمی امن (تیسری قسط) " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us:

اسلامی تہذیب کی خصوصیات

اسلامی تہذیب کی روح توحید ہے یعنی اللہ تعالیٰ کو اس کی ذات، صفات اور اعمال میں ایک ماننا اور تمام عیوب سے مبرّا تسلیم کرنا، جب انسان شجر وحجر، شمس وقمر اور دیگر مخلوقات کو اپنا معبود ومطلوب بنا لیتا ہے تو ان کو مسخر کرنے اور ان سے خدمت لینے کی تمام راہیں مسدود کر لیتا ہے۔ توحید انسان کو یہ سبق دیتی ہے کہ تمام مخلوقات اور اشیاء انسان کی خادم اور انسان مخدوم ہے۔ یہی وہ تصور ہے جس نے مادی ترقی کے راستے کھولے اور انسان نے تسخیر کائنات کی جانب قدم بڑھایا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
"اسلامی تہذیب کی خصوصیات " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us:

ٹارگٹ کلنگ او راسلامی تعلیمات

آج کل ہر طرف ٹارگٹ کلنگ اور قتل وغارت کا بازار گرم ہے ۔روزانہ پندرہ ،بیس افراد کا قتل تو معمول بن چکا ہے ۔گویا انسان نہ ہوئے کیڑے مکوڑے ہوگئے کہ ان کے مرنے پر کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی جبکہ مرنے والے بھی مسلمان ہیں اور مارنے والے بھی خود کو مسلمان کہتے ہیں ۔کیا بحیثیت مسلمان ہم نے کبھی سوچا کہ ایک انسان بالخصوص مسلمان کی جان کس قدر قیمتی ہے ؟ایک مسلمان کی جان کعبے سے بھی زیادہ اہمیت کی حامل ہے ۔یہی وجہ ہے کہ اسلام نے ایک انسان کے قتل کو پوری انسانیت کے قتل کے مترادف قرار دیا ہے۔اسلام نے قتل ناحق کو کفرو شرک کے ساتھ نتھی کرکے اس کی قباحت کو اجاگر کیا ہے اور کفرو شرک کی طرح قتل ناحق کی سزابھی دائمی جہنم بیان کی ہے۔ علامہ نووی رحمہ اللہ شرح مسلم میں فرماتے ہیں کہ ’’شرک کے بعد سب سے بڑا گناہ قتل وخونریزی ہے۔‘‘ 
"ٹارگٹ کلنگ او راسلامی تعلیمات " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us:

ہمارے مسائل کا حل کیا ہے؟

حضرت ابن عمر ؓ فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ نے ایک مرتبہ ارشاد فرمایا کہ اے مہاجرین کی جماعت ! پانچ چیزیں ایسی ہیں کہ اگر تم ان میں مبتلا ہو جائو اور میں اﷲ سے پناہ مانگتا ہوں اس بات سے کہ تم ان میں مبتلا ہو۔ ایک تو یہ کہ فحش، بدکاری جس قوم میں بھی کھلم کھلا ہونے لگے تو اس میں ایسی نئی نئی بیماریاں پیدا ہوں گی جو پہلے کبھی سننے میں نہ آئی ہوں اور جو لوگ ناپ تول میں کمی کرنے لگیں گے، ان پر قحط اور مشقت اور بادشاہ کا ظلم مسلط ہو جائے گا اور جو قوم زکوٰۃ کو روک لے گی اس پر بارش روک دی جائے گی، اگر جانور نہ ہوں توایک قطرہ بھی بارش نہ ہو اور جو لوگ معاہدوں کی خلاف ورزی کریں گے ان پر دوسری قوموں کا تسلط ہو جائے گا اور ان کے مال و متاع کو لوٹ لیں گے اور جو لوگ اﷲ کے قانون کے خلاف حکم جاری کریں گے ان میں خانہ جنگی ہو جائے گی۔ (ترغیب)
"ہمارے مسائل کا حل کیا ہے؟ " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us:

مسلمان باہم دست وگریباں کیوں؟

اسلام لفظ ’’سلام‘‘ سے نکلا ہے جس کا مطلب ہے ’’سلامتی اور امن۔‘‘ اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کی رضا کے سامنے جھکادیا جائے۔ پس اسلام سلامتی اور امن کا مذہب ہے جو خود کو اللہ تعالیٰ کی مرضی کے آگے جھکادینے کی بدولت حاصل ہوتا ہے۔ اسلام امن کا خواہاں ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے پیروکاروں کو ظلم اور استحصال کے خلاف لڑنے کا حکم بھی دیتا ہے۔ بعض اوقات ظلم سے لڑنے اور اسے ختم کرنے کیلئے طاقت کی ضرورت ہوتی ہے۔ اسلام میں طاقت کا استعمال صرف ظلم کے خاتمے، امن کے فروغ اور عدل کے قیام کیلئے ہے اور اسلام کا یہ پہلو سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفائے راشدین کے عہد سے بخوبی آشکارا ہوجاتا ہے لیکن اسلام کسی شخص یا گروہ کو اس بات کی اجازت ہرگز نہیں دیتا کہ وہ ظلم کے خاتمے کیلئے اٹھ کھڑا ہو اور طاقت کا استعمال کرتے ہوئے لوگوں کا قتل عام شروع کردے کیونکہ اس طرح سے بجائے امن قائم ہونے کے معاشرہ مزید بدامنی اور انارکی کا شکار ہوجائے گا اور ظلم بجائے ختم ہونے کے مزید فروغ پائے گا لہٰذا اسلام میں ظلم کے خاتمے اور قیام امن کیلئے طاقت کے استعمال کا حق صرف حکومت وقت کو حاصل ہے اور اس کیلئے بھی احتساب کا باقاعدہ ایک نظام قائم ہے۔
"مسلمان باہم دست وگریباں کیوں؟ " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us:

احتساب مگر کیسے؟

ایک عرصے سے ہمارے ملک میں احتساب احتساب کا شور مچا ہوا ہے لیکن عموماً دیکھنے میں یہی آرہا ہے کہ ہر حکمران حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والوں کا کڑا احتساب کرتا ہے اور پھر جب وہ خود اپوزیشن میں آجاتا ہے تو پھر نئے حکمران اس کا اور اس کے ساتھیوں کا کڑا احتساب شروع کردیتے ہیں حتیٰ کہ اگر کوئی دوران اقتدار ہی اپنی پارٹی یا اتحاد سے الگ ہوکر اپوزیشن میں شامل ہوجائے تو اس کا بھی احتساب شروع ہوجاتا ہے جبکہ مخالفین میں سے اگر کوئی حکومت میں شامل ہو جائے تو وہ بالکل پاک صاف ہوجاتا ہے ،ایسا کیوں ہے ؟ایسا صرف اس وجہ سے ہے کہ ہم میں سے کوئی بھی اپنے احتساب کے لئے تیار نہیں ۔
"احتساب مگر کیسے؟ " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us:

مسلمانوں کے ہاتھوں مسلمان کا قتل کیوں؟

اسلام لفظ ’’سلام‘‘ سے ہے جس کا مطلب ہے ’’ سلامتی اور امن‘‘ اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کی رضا کے سامنے جھکا دیا جائے، پس اسلام سلامتی اور امن کا مذہب ہے جو خود کو اللہ تعالیٰ کی مرضی کے آگے جھکا دینے کی بدولت حاصل ہوتا ہے۔ اسلام امن کا خواہاں ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے پیروکاروں کو ظلم اور استحصال کے خلاف لڑنے کا حکم بھی دیتا ہے۔ بعض اوقات ظلم سے لڑنے اور اسے ختم کرنے کیلئے طاقت کی ضرورت ہوتی ہے۔ اسلام میں طاقت کا استعمال صرف ظلم کے خاتمے، امن کے فروغ اور عدل کے قیام کیلئے ہے اور اسلام کا یہ پہلو سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفائے راشدین کے عہد سے بخوبی آشکارا ہو جاتا ہے، لیکن اسلام کسی شخص یا گروہ کو اس بات کی اجازت ہرگز نہیں دیتا کہ وہ ظلم کے خاتمے کیلئے اٹھ کھڑا ہو اور طاقت کا استعمال کرتے ہوئے لوگوں کا قتل عام شروع کر دے، کیونکہ اس طرح سے بجائے امن قائم ہونے کے معاشرہ مزید بدامنی اور انارکی کا شکار ہو جائے گا اور ظلم بجائے ختم ہونے کے مزید فروغ پائے گا، لہٰذا اسلام میں ظلم کے خاتمے اور قیام امن کیلئے طاقت کے استعمال کا حق صرف حکومت وقت کو حاصل ہے اور اس کیلئے بھی احتساب کا باقاعدہ ایک نظام قائم ہے۔
"مسلمانوں کے ہاتھوں مسلمان کا قتل کیوں؟ " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us:

ہم اچھے حکمرانوں سے محروم کیوں؟

حضرت معقل بن یسارؓ نے (بنوامیہ کے گورنر) عبیداللہ سے فرمایا کہ میں تمہیں ایک حدیث سناتا ہوں جو میں نے رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص مسلمان رعیت کا حاکم ہو اور وہ اس حال میں مرجائے کہ اس رعیت کے ساتھ خیانت کررہا ہو تو اللہ تعالیٰ اس پر جنت حرام کردے گا۔ (بخاری)
"ہم اچھے حکمرانوں سے محروم کیوں؟ " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us: