اسلامی اقدار کی ترویج حکومت کی ذمہ داری

تعمیر وترقی کا سب سے مؤثر ذریعہ تعلیم ہے‘ بامقصد‘ واضح‘ جامع اور قومی نصب العین پر مبنی نصاب کی اشد ضرورت ہے
انسانی نفسیات اور سماجیات کے ماہرین اور اطباء وحکماء کے تجربات اور تعلیمات و مشاہدات کے مطابق انسانی عقل و شعور کی نشوونما چھ مہینے کی عمر سے شروع ہو کر پندرہ سال کی عمر تک مکمل ہو جاتی ہے۔ اِس کے بعد لوگوں کی ذہنی نشوونما میں کوئی خاص بڑھوتری تو نہیں ہوتی لیکن اُن کے اذہان کو پالش اور صیقل کرنے یا اُن میں کوئی تعمیری تبدیلی (Change of mindset) کے امکانات ضرور ہوتے ہیں۔ اِسی بناء پر دانا اقوام کے ماہرین سماجیات و عمرانیات ایک اچھی قوم کی تشکیل اور پروان چڑھانے کیلئے مذکورہ بالا عمر کے افراد پر محنت کی تلقین و ہدایت کرتے ہیں۔ یہ بات تو ہر ایک کو معلوم ہے کہ معاشرہ افراد اور خاندانوں اور قوم کے مجموعے سے بنتا ہے۔ لہٰذا ایک صالح معاشرہ کے ارتقاء میںفرد کا کردار بہت اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ اگر فرد کی اصلاح کا بندوبست اور انتظام منظم انداز میں کیا جائے تو ظاہر بات ہے کہ ایک صالح معاشرہ وجود میں آئے گا۔ فرد کی اصلاح میں جن اداروں کا بہت اہم اور بنیادی کردار ہوتا ہے۔ اُن میں سے پہلا کردار فرد کے والدین اور خاندان کا ہوتا ہے۔ وہ خاندان جس میں بچہ پیدا ہوتا ہے اور بچے کاجن لوگوں سے ابتدائی واسطہ پڑتا ہے اِن میں اُس کے والدین ، بہن بھائی اور وہ عزیز و رشتہ دار ہیں جو اِس خاندان کے ساتھ تعلقات رکھتے ہیں۔ اگر خاندان کے یہ لوگ اپنے قول و فعل سے اسلامی اخلاقیات کا نمونہ پیش کریں تو کوئی وجہ نہیں ہے کہ بچہ بھی اِسی سیرت و کردار کا مالک نہ بنے۔ لیکن اگر بچہ گھر میں اپنے ماں باپ کو آپس میں لڑتے جھگڑتے، تُو تُو، میں میں، میں مبتلا دیکھتا ہے ا وروالدین بچے کے سامنے چھوٹ بولتے ہیں، باپ گھر میں موجود ہے اور گھنٹی بجنے پر بچے کو کہہ کر بھیجتے ہیں۔ کہ دروازے پر کھڑے شخص سے کہو کہ، ابّا گھر پر نہیں تو لازماًبچہ بھی کل اپنے گھر آئے ملاقاتیوں سے یہی کہے گا۔ یہی وجہ ہے کہ تربیت اولاد کے سلسلے میں سب سے پہلی اور بڑی ذمہ داری والدین پر عائد ہوتی ہے۔ والدین کو اِس اہم اور بھاری ذمہ داری کی ادائیگی کی وجہ سے ہی اللہ تعالیٰ نے اتنا اعلیٰ مقام دیا ہے کہ اولاد کا اُن کے سامنے "اُف "تک کرنا منع قرار دیا گیا ہے، والدین اولاد کی تربیت اُس صورت میں بہترین طور پر کرسکتے ہیں جب خود اُن کا اپنا عمل بھی اسلامی اقدار کا پاسدار ہو۔ "اسلامی اقدار کی ترویج حکومت کی ذمہ داری " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us: