انسانی جان کی حرمت
بیت اللہ شریف کے اس مقام بلند کو ذہن میں رکھئے، اور پھر ایک حدیث کا مطالعہ کیجئے جو میں حدیث کی مشہور کتاب ابن ماجہ سے ترجمے کے ساتھ نقل کر رہا ہوں:
عن عبداللہ بن عمر و قال: رأیت رسول اللہ ﷺ یطوف بالکعبۃ و یقول، ما أطیبک و أطیب ریحک! ما أعظمک و أعظم حرمتک! والذی نفس محمد بیدہ الحرمۃ المؤمن أعظم عنداللہ حرمۃ منک مالہ ودمہ۔
حضرت عبداللہ بن عمروؓ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ بیت اللہ شریف کا طواف کر رہے ہیں اور (بیت اللہ سے خطاب کرتے ہوئے) یہ فرما رہے ہیں کہ ’’تو کتنا پاکیزہ ہے اور تیری ہوا کتنی پاکیزہ! تو کتنا عظیم ہے اور تیری حرمت کتنی عظیم! (مگر) میں اس ذات کی قسم کھاتا ہوں جس کے ہاتھ میںمحمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کی جان ہے! ایک مؤمن کی حرمت اللہ تعالیٰ کے نزدیک یقینا تیری حرمت سے بھی زیادہ عظیم ہے، اس کا مال بھی اور اس کا خون بھی‘‘۔
اللہ اکبر! اس روایت کے مطابق آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پروردگار کی قسم کھا کر بتایا کہ ایک مؤمن کی جان و مال کی حرمت اللہ تعالیٰ کے نزدیک بیت اللہ شریف کی حرمت سے بھی زیادہ ہے۔
"مولانا مفتی تقی عثمانی ؒ " پڑھنا جاری رکھیں
مولانا مفتی تقی عثمانی ؒ
Please follow and like us: