ایمان اور عمل کا باہمی تعلق

تمام تعریفیں اللہ رب العزت کے لیے ہیں جس نے ہمیں انسان بنایا اور ہمارے لیے اسلام کو بطور دین پسند فرمایا۔ اسلام کو دو حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے، پہلے حصے کا تعلق اعتقاد سے ہے اور دوسرے کا عمل سے۔ دونوں حصے ایک دوسرے کے لیے لازم و ملزوم ہیں ۔ راہ عدل کے زیر عنوان گزشتہ مضامین میں توحید و رسالت اور آخرت سے متعلق چند اہم بنیادی عقائد قرآن و سنت کے روشنی میں بیان کیے گئے۔ اس مضمون میں اسلام کے عملی حصے پر بات کریں گے۔ عمل ایمان کا حصہ ہے۔ جہاں اعتقاد ضروری ہے وہیں عمل بھی ضروری ہے۔
اعتقاد ایک چابی ہے جس سے انسان اسلام میں داخل ہوجاتا ہے اور اس کے نام جنت میں ایک خالی پلاٹ الاٹ کردیا جاتا ہے اب انسان جیسے جیسے عمل کرتا ہے ویسے اس کے اندر تعمیرات ہوتی جاتی ہیں اور اگر انسان گناہ والے کام کرتا ہے تو یہ اپنے عذاب کے لیے جہنم میں سامان اکٹھا کرنا شروع کردیتا ہے۔ قرآن مجید میں متعدد مقامات پر اللہ رب العزت نے ایمان لانے کے بعد بالخصوص عمل کو ذکر کیا اور جزا و سزا کی وجہ بھی عمل کو قرار دیا۔ ارشاد ربانی ہے:
أَمَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصَّالِحاتِ فَلَہُمْ جَنّٰتُ الْمَأْوَیٰ نُزُلاً بِمَا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ۔ وَأَمَّا الَّذِیْنَ فَسَقُوْا فَمَأْواہُمُ النَّارُ کُلَّمَآ أَرَادُوْا أَنْ یَّخْرُجُوْا مِنْہَآ أُعِیْدُوْا فِیْہَا وَقِیْلَ لَہُمْ ذُوْقُوْا عَذَابَ النَّارِ الَّذِیْ کُنْتُمْ بِہٖ تُکَذِّبُوْنَ (السجدہ :۱۹،۲۰) 
ترجمہ: سو وہ لوگ جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے تو ان کے ان کاموں کے سبب جو وہ کیا کرتے تھے ہمیشہ رہنے کے باغ ہیں اور جنہوں نے نافرمانی کی ان کا ٹھکانہ آگ ہے جب وہاں سے نکلنے کا ارداہ کریں گے تو اس میں پھر لوٹا دیئے جائیں گے اور انہیں کہا جائے گا آگ کا وہ عذاب چکھو جسے تم جھٹلایا کرتے تھے۔ "ایمان اور عمل کا باہمی تعلق " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us: