آپ نے اپنے بزرگوں سے سنا ہوگا اور بعض لوگ تو قرآن شریف کی تعلیمات سے بھی کسی حد تک آگاہ ہوتے ہیں کہ انسان علم وکردار کی وجہ سے اشرف المخلوقات ہے، بے شمار احادیث اور لاتعداد اہل دانش کے کلام بھی اس پر ناطق ہیں کہ علم بڑی دولت ہے‘‘ ایک زمانے تک انسانوں میں ارباب علم ودانش کی بڑی قدر ہوا کرتی تھی جب تک زمانے میں سادگی تھی تو لوگوں میں صداقت تھی لیکن جوں جوں زمانے کے تیور بدلنے لگے لوگوں کے مزاجوں میں بھی فرق اور انقلاب آنے لگا، پہلے کے انسان کے علم کا پتہ اس کی گفتگو سے چلایا جاسکتا تھا لیکن جب معاشرے میں علمی گراوٹ آنے لگی تو علم پرکھنے کے لئے ایک کاغذ کو معیار مقرر کیا گیا جس کو قدیم اصطلاح میں ’’سند‘‘ کہا جاتا تھا اور آج کے عرف میں اسے ’’ڈگری‘‘ کہتے ہیں، اس پر جو عبارت درج کی جاتی ہے اس کا لب لباب یہ ہے کہ ’’یہ شخص …فلاں … ولد …فلاں … ہمارے یہاں سے پڑھ کر کامیاب ہوا ہے اور ادارہ اس کو یہ سند دیتا ہے کہ وہ اس فن میں کام کرنے کے قابل ہے‘‘۔
"جعلی ڈگری کا مثبت سدباب " پڑھنا جاری رکھیں
جعلی ڈگری کا مثبت سدباب
Please follow and like us: