سنت کی دستوری اور آئینی حیثیت

سنت کی تعریف جن علمائے اصولیین اور ماہرین اصول فقہ نے کی ہے‘ ان میں سے علامہ آمدی ’’الاحکام فی اصول الاحکام‘‘ میں سنت کی تعریف یہ بیان فرماتے ہیں کہ ’’سنت کا اطلاق ان تمام امور پر ہوتا ہے جو جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہیں یا وہ تمام دلائل جو آپ سے قولاً یا عملاً ثابت ہیں لیکن وہ قرآن نہیں ہیں۔‘‘ تعریف کا آخری جزء یہ بتلاتا ہے کہ کچھ چیزیں ایسی ہیں جو جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے قولاً اور عملاً ثابت ہیں، لیکن وہ قرآن نہیں ہیں۔ اس کا معنی یہ ہوئے کہ ہم اسے اس واسطے چھوڑ نہیں سکتے کہ یہ آپ سے ثابت، آپ کا قول اور عمل تو ہیں لیکن چونکہ قرآن نہیں ہیں‘ اس لیے ہمیں اس کی طرف متوجہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے‘ بلکہ ہمیں اس کی عظمت اور اہمیت کو سمجھنا چاہیے۔ علامہ آمدی کی تعریف کا یہ جز اسی طرف اشارہ کررہا ہے۔ "سنت کی دستوری اور آئینی حیثیت " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us:

سنت کی دستوری اور آئینی حیثیت

سنت کی تعریف جن علمائے اصولیین اور ماہرین اصول فقہ نے کی ہے‘ ان میں سے علامہ آمدی ’’الاحکام فی اصول الاحکام‘‘ میں سنت کی تعریف یہ بیان فرماتے ہیں کہ ’’سنت کا اطلاق ان تمام امور پر ہوتا ہے جو جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہیں یا وہ تمام دلائل جو آپ سے قولاً یا عملاً ثابت ہیں لیکن وہ قرآن نہیں ہیں۔‘‘ تعریف کا آخری جزء یہ بتلاتا ہے کہ کچھ چیزیں ایسی ہیں جو جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے قولاً اور عملاً ثابت ہیں، لیکن وہ قرآن نہیں ہیں۔ اس کا معنی یہ ہوئے کہ ہم اسے اس واسطے چھوڑ نہیں سکتے کہ یہ آپ سے ثابت، آپ کا قول اور عمل تو ہیں لیکن چونکہ قرآن نہیں ہیں‘ اس لیے ہمیں اس کی طرف متوجہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے‘ بلکہ ہمیں اس کی عظمت اور اہمیت کو سمجھنا چاہیے۔ علامہ آمدی کی تعریف کا یہ جز اسی طرف اشارہ کررہا ہے۔ "سنت کی دستوری اور آئینی حیثیت " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us: