گلگت بلتستان کی داخلی خودمختاری اور تاریخی حقائق
وفاقی کابینہ نے 29اگست 2009ء کو گلگت بلتستان (شمالی علاقہ جات) کے لیے خصوصی اصلاحاتی پیکیج کی منظوری دے دی۔ اس پیکیج کی صدائے بازگشت بالعموم 2007ء اور بالخصوص پیپلزپارٹی کی حکومت کے قیام کے بعد اپریل 2008ء سے سنائی دے رہی تھی۔ 7ستمبر2009ء کوصدرپاکستان آصف علی زرداری کے دستخط کے بعد تحسین اور مذمت کا سلسلہ شروع ہوا جو تاحال جاری ہے۔ لوگوں کی بڑی تعداد، جو خطے کے جغرافیائی، تاریخی اور معروضی حالات سے نا واقف ہے، نے اس فیصلے پر بھرپور خوشی کا اظہارکیا۔ دوسری طرف مقبوضہ اور آزاد کشمیر کے اکثر سیاسی قائدین نے حکومت پاکستان کے اصلاحاتی پیکیج کو تقسیم کشمیر کی سازش قرار دیتے ہوئے نہ صرف اس کی مذمت کی بلکہ کلی طور پر مسترد کیا۔ اسی طرح گلگت بلتستان کے باسیوں کی ایک بڑی تعداد بھی حکومت کے پیکیج کو ڈرامہ قرار دے کر مسترد کرچکی ہے اور ان کا مطالبہ ہے کہ حکومت مقامی لوگوں کی مرضی اور منشاء کے مطابق خطے کے لیے اصلاحات تیار کرے، جبکہ خطے کے لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے تاحال محتاط رویہ اختیار کیا ہوا ہے۔ اس کی بنیادی وجہ خصوصی اصلاحاتی پیکیج کے مندرجات کاکے حقائق سے باخبر نہ ہونا ہے۔ مختلف فریقوں کی جانب سے مختلف موقف اور دعوؤں کے بعد گلگت بلتستان کی تاریخی، جغرافیائی اور آئینی پوزیشن کے حوالے سے نہ صرف عام آدمی بلکہ باشعور طبقہ بھی شدید تذبذب کا شکار ہے، کیونکہ پاکستان اور گلگت بلتستان کے بعض افراد کا موقف ہے کہ یہ خطہ پاکستان کا حصہ ہے، اس لیے اسے پاکستان میں کلی طور پر شامل کیا جائے۔ مقبوضہ کشمیر اور آزاد کشمیر کی قیادت کلی جبکہ گلگت بلتستان کے لوگوں کی ایک بڑی تعداد اس خطے کو متنازع ریاست جموں وکشمیر کا حصہ قرار دیتے ہوئے حکومت پاکستان کے پیکیج کو تنازعہ کشمیر کے حوالے سے پاکستان کے اصولی موقف سے انحراف قرار دیتی ہے۔دوسری جانب گلگت بلتستان کے عوام کی ایک بڑی تعداد خطے کو خودمختار قرار دیتے ہوئے حکومت پاکستان اور بالخصوص کشمیری قیادت سے سخت نالاں نظر آتی ہے۔ مختلف ٹی وی چینلز میں ہونے والے پروگراموں اور تاریخی حقائق کی بجائے سنی سنائی باتوں، روایتوں اور ذاتی تصورات پر مشتمل مضامین نے گلگت بلتستان کے آئینی تشخص کو مزید گھمبیر بنا دیا ہے۔ بدقسمتی سے ماضی میں اس خطے کے دعویداروں نے دنیا اور خطے کے عوام کو ان علاقوں کے جغرافیائی، تاریخی اور معروضی حالات سے حقائق سے آگاہ کرنے کی بجائے ذاتی موقف یاتصور کا ہی پر چارکیا، جس کی وجہ سے آج بھی اہل پاکستان، گلگت بلتستان اور کشمیریوں کی ایک بڑی تعداد اصل حقائق سے لاعلم ہے۔ "عبدالجبارناصر " پڑھنا جاری رکھیں