کیا بجلی کا یہ بُحران واقعی وجود رکھتا ہے یا اس قوم کو مستقل بے اطمینانی کی کیفیت میں رکھنے کے لئے پیدا کیا گیا ہے، تاکہ وہ کسی اور سمت سوچ ہی نہ سکے۔ آئیے وہاں سے شروع کرتے ہیں جہاں یہ بُحران بالکل موجود ہی نہیں تھا۔
یہ سب بحران جولائی 2007ء میں سانحہ لال مسجد کے بعد شروع کئے گئے۔ ہم یہاں صرف حکام کے دیئے گئے اعداد و شمار سے کہانی بیان کریں گے ۔ فروری2007ء میں ملک میں 12,552 میگا واٹ بجلی پیدا ہوئی جب کہ اُس ماہ بجلی کی ضرورت 11,590 میگا واٹ تھی یعنی ملک میں 962 میگا واٹ بجلی زیادہ تھی۔ اپریل سے ستمبر2007ء تک کی گرمیوں میں 13,002 میگا واٹ بجلی پیدا ہوئی جب کہ ضرورت13,843 تھی، یعنی کمی صرف 841 میگا واٹ کی تھی۔ اکتوبر 2007ء میں پھر موسم سرد ہوا تو پیداوار 13,492 تھی اور ضرورت 13,737 تھی یعنی صرف 245 میگا واٹ کی کمی تھی۔ یہاں تک تمام ملک پر سکون اور آرام کی زندگی گزار رہا تھا۔ "عذاب برداشت کرنے کی حد " پڑھنا جاری رکھیں
عذاب برداشت کرنے کی حد
Please follow and like us: