عقل ونقل کی کشمکش

عبادت وبندگی

عبادت کے معنی کسی کے آگے اپنی بے بسی اور ذلت کے اقرار واظہار کے ہیں، غلام کو عبد اس لیے کہتے ہیں کہ وہ اپنے آقا کے سامنے اپنا سر تسلیم خم کرتا ہے‘ شریعت کی اصطلاح میں عبادت عناصر ثلاثہ یعنی تین معانی کے مجموعہ کا نام ہے‘ چنانچہ حافظ ابن کثیر اپنی تفسیر میں سورۂ فاتحہ کی آیت نمبر 5کی تفسیر میں لکھتے ہیں: ’’والعبادۃ فی اللغۃ من الذلۃ …وفی الشرع عبارۃ عما یجمع کمال المحبۃ والخضوع والخوف‘‘ یعنی عبادت سو فیصد محبت‘ عاجزی اور خوف کا نام ہے ۔ "عقل ونقل کی کشمکش " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us:

عقل ونقل کی کشمکش

فرض شناسی اور حقوق کی ادائیگی:

اس سے پہلے کہ فرض اور حقوق شناسی پر بحث کی جائے اسلام اور عقل کے تقاضوں اور ہر ایک کے مشن کو اجاگر کرنا مناسب ہے پس عقل کا دائرہ کار انتہائی محدود اور خود غرض پر مبنی ہے جبکہ اسلام کا دائرہ عمل انتہائی وسیع اور خیر خواہی پر قائم ہے۔
ارباب عقل اس بات کو مان چکے ہیں کہ عقل کی نظر مفاد خویش کے گرد گھومتی ہے گو کہ عقول کے تفاوت کی وجہ سے ہر ایک کا دائرہ کار مختلف ہوسکتا ہے لیکن مجموعی طور پر عقل کے سوچنے کا محور خود غرضی ہی ہے خواہ بالواسطہ ہو یا بلاواسطہ۔ "عقل ونقل کی کشمکش " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us:

عقل ونقل کی کشمکش

ماحول عقل کے علاوہ فطرت پر بھی اثر انداز ہوتا ہے
جیسا کہ عرض کیا جاچکا کہ انسانی عقل ماحول سے متاثر ہوجاتی ہے اور پھر بڑے بڑے ارباب عقل بھی اسی سمت سفر کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں جس رخ پر عوام الناس کا ریلہ رواں دواں ہوتا ہے۔
اس کے ساتھ یہ بھی جاننا چاہیے کہ ماحول کی تباہ کاری صرف عقل کو برباد کرنے پر ہی اکتفا نہیں کرتا بلکہ وہ ا نسانی فطرت کو بھی اپنی آغوش میں سلاکر اسے میٹھی میٹھی ماحولیاتی کہانیاں سناتا ہے ،اس طرح فطرت ماحول کی تلقین کو قبول کرلیتی ہے ،یہ سلسلہ ہمیشہ سے جاری ہے اور دنیا کے تمام خطوں میں ساری ہے ،مثال کے طور پر ماں کا اپنے بچوں سے محبت ایک فطری عمل ہے خواہ وہ ماں نوع انسانی کا فرد ہو یا کسی دوسری نوع سے تعلق رکھتی ہو ،چرند پرند سارے جانور اپنے بچوں سے طبعاً وفطرتاً محبت کرتے ہیں لیکن اسلام سے قبل جب عربوں میں اس تاثر نے جڑپکڑ لی کہ کسی عورت کے بطن سے لڑکی کا جنم لینا بڑا عیب ہے اور اس تاثر کو غیر معمولی پذیرائی ملی اور پورے عرب میں اس نے فروغ پایا تو ہر عرب ماں کے دل میں اپنی بچی سے نفرت رچ بس گئی، اس نفرت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ عربی ماں اپنی بچی کو دیکھنا بھی گوارا نہ کرتی ،باپ کو جب لڑکی کے پیدا ہونے کی خبر ملتی تو وہ شرم کے مارے اپنا سر نیچے کرتا تھا، اس کا رنگ اڑجاتا اور بیوی پر غصہ ہوجاتا، دونوں میاں بیوی میں ریس لگتی کہ کون اس معصوم سی بچی کو پہلے زندہ درگور کرے گا، بچی کو زمین میں زندہ گاڑنے سے ان کا مقصد صرف اپنی نفرت کا اظہار تھا ورنہ اس کا گلا دباکر بھی وہ اسے دفن کرنے کا بہانہ تلاش کرسکتے تھے لیکن اس سے ان کی نفرت کا برملا اظہار نہ ہوتا۔ "عقل ونقل کی کشمکش " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us: