کسی زمانے میں شاید مغرب میں بھی عورت کے حوالے سے ایسی ہی حساسیت پورے معاشرے میں موجود تھی جس طرح ہمارے ہاں آج بھی موجود ہے۔ اگرچہ طرز وانداز اور رویے میں تھوڑا بہت فرق ہوسکتا ہے۔ یونان سے لیکر روم اور روم سے موجودہ مغربی تہذیب تک، جہاں اٹھارہویں صدی سے قبل عورت کو مکمل انسان تصور نہیں کیا جاتا تھا۔ یہی وجہ تھی کہ اسے ووٹ کا حق تو دور کی بات وراثت وغیرہ میں بھی حصہ ملنا محال تھا۔یہی حال ہندومت کے معاشرے کا تھا…ان ساری تہذیبوں کی جو مشترک بات تھی وہ یہ تھی کہ عورت بہرحال مرد سے ایک کمتر مخلوق ہے اور اس کے علاوہ یہ کہ عورت ایک ناقابل اعتماد حیوانِ ناطق ہے اور اس کا دل بھیڑیوں کی بِھٹ ہے اور استقلال سے خالی ہے۔ عورت سے متعلق ان بے بنیاد اور غیر فطری خیالات وتصورات کے سبب سنا ہے کہ لندن کے عجائب گھروں میں آج بھی وہ تالے (لاک اپ) موجود ہیں جو خاوند زیادہ مدت کے لئے گھر سے باہر رہنے کی صورت میں اپنی بیوی کوگھر میں بند کرکے لگایا کرتے تھے ۔مغرب میں خواتین کا لباس اس زمانے میں زیادہ تر سر سے لیکر ٹخنوں تک مکسی کی شکل کا ہوتا تھا۔ خاندانی نظام رائج تھا نکاح لازمی اور تقدس کا حامل تھا۔ معاشرے پر کلیسا کے اثرات کافی حد تک اثر انداز تھے۔ اسی بناء پر معاشرے بے حیائی اور اخلاق باختگی آج کی طرح کبھی نہ تھی اگرچہ بعض معاملات میں کلیسا کی بے جا اجارہ داری کی وجہ سے خواتین کے حقوق بری طرح متاثر ہوتے تھے۔
"غیرت کے نام پر قتل، روایتی اور سیکولر لابیز " پڑھنا جاری رکھیں
غیرت کے نام پر قتل، روایتی اور سیکولر لابیز
Please follow and like us: