فروغِ علم اور ذوقِ مطالعہ
بدقسمتی سے یورپ کی طرح ہمارے ہاں بھی قوت واخلاق، تخلیق وایجاد، ذوق مطالعہ، شوق علم اور تحصیل علم و دین کا توازن بگڑتا جا رہا ہے۔ جدید سائنسی انکشافات اور مغربی افکار کی یلغار کے بعد سے مادی قوت اور ظاہری علم بڑی سرعت سے ترقی کر رہے ہیں جبکہ دین و اخلاق اور علم و مطالعہ میں تنزل و انحطاط واقع ہوتا چلا جا رہا ہے، جب عام معاشرتی سطح اور غالب اکثریت پر نظر ڈالی جائے تو بغیر کسی تردد اور شک کے یہ دعویٰ کیا جا سکتا ہے کہ مسلم سوسائٹی میں بھی اب ان دونوں میں کوئی تناسب باقی نہیں رہا اور ایک ایسی نسل پیدا ہو چکی ہے جس کے ترازو کا ایک پلڑا آسمان سے باتیں کرتا ہے اور دوسرا تحت الثریٰ میں ہے، جو مادی اعتبار سے عروج و کمال کی جتنی بھی بلندیوں پر فائز ہو مگر اخلاق و اعمال، فکر وبے عملی میں اس کی سطح چوپایوں اور درندوں کی سطح سے بلند نہیں، اس کی جدید فنی علوم، صنعتی بلند پروازیوں، مادی ترقیوں اور اخلاقی پستیوں میں کوئی تناسب نہیں ہے۔ "مولانا عبدالقیوم حقانی " پڑھنا جاری رکھیں
مولانا عبدالقیوم حقانی
Please follow and like us: