فلاحی معاشرہ اور فلاحی ریاست کی اصطلاح یورپ میں جمہوریت کی ترویج وتنفیذ کے بعد بتدریج معروف ومشہور رہی ہے۔ ورنہ ملوکیت اور بادشاہت کے ادوار اور زمانوں میں انسان بے چارے کو اس کے بارے میں اگر علم تھا بھی، تو خواہش کے باوجود اسے فلاحی معاشرے کے ثمرات اور فیوض میسر ہونا تصور سے باہر تھا۔ فلاح (Welfare)کا اصل اور حقیقی تصور اللہ تعالیٰ کے رسولوں نے بنی نوع انسان کو اپنے عمل وکردار کے ذریعے دیا۔
تاریخ انسانی میں جہاں کہیں جابر وقاہر بادشاہوں کی حکومت رہی ہے وہاں انسانیت پر ظلم وستم ہی ہوتا رہا ہے۔ جب کبھی زمین پر کہیں بھی ظلم وبربریت انتہا تک پہنچنے لگتا تو اللہ تعالیٰ اپنی اشرف المخلوقات پر رحم فرماتے ہوئے کوئی نبی و رسول بھیجتا۔ جیسا کہ فرعون کے دست بردسے بنی اسرائیل کو نکالنے کے لیے موسیٰ علیہ السلام بھیجے گئے۔ "فلاحی معاشرے کے قیام میں علماء کا کردار " پڑھنا جاری رکھیں
فلاحی معاشرے کے قیام میں علماء کا کردار
Please follow and like us: