’’قرار داد مقاصد‘‘ کا آئین سے ’’بالاتر دفعہ‘‘ کی حیثیت سے خاتمہ اسلامائزیشن کی دستوری جدوجہد کا راستہ روکنے کے مترادف ہے
جسٹس (ر) نسیم حسن شاہ نے اس کی حیثیت کو متنازع بنایا‘ آئین میں اس کو پھر سے بالاتر دفعہ کی حیثیت دلانے کے لئے مذہبی
’’قرار داد مقاصد‘‘ ایک بار پھر میڈیا میں زیر بحث ہے‘ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جناب افتخار محمد چودھری نے قرار داد مقاصد کے بارے میں جنرل محمد ضیاء الحق مرحوم کے کردار پر تبصرہ کرتے ہوئے چند ریمارکس دیے ہیں جن پر ’’قرار داد مقاصد ‘‘ پھر سے گفتگو کا عنوان بن گئی ہے‘ قرار داد مقاصد پاکستان کی پہلی دستور ساز اسمبلی نے ملک کے دستور کی بنیاد اور اساس کے طور پر منظور کی تھی اور شیخ الاسلام علامہ شبیر احمد عثمانی ؒ نے دستور ساز اسمبلی کے منتخب ممبر کی حیثیت سے اس کی تیاری اورمنظوری میں اہم کردار ادا کیا تھا‘ پاکستان کے پہلے وزیر اعظم اور تحریک پاکستان کے ممتاز رہنما لیاقت علی خان مرحوم کی پیش کردہ اس قرار داد کا متن درج ذیل ہے۔ "قرار داد مقاصد کی بنیاد پر قانون سازی کی جائے " پڑھنا جاری رکھیں