مکالمہ بین المذاہب اور قرآن و سنت،
مکالمہ بین المذاہب جو کہ اس زمانے کی اہم ضرورت اور امنِ عالم کی ضمانت ہے۔ اسلام نے مکالمہ بین المذاہب کو مطلق اور حدود وقیود سے آزاد نہیں رکھا بلکہ اس کے لئے شرائط اور آداب متعین کیے ہیں۔ مکالمہ بین المذاہب کے شرائط اور آداب اسی وقت سمجھ میں آسکتے ہیں جب ہم اسلام میں اس کے تصور اور مفہوم کو سمجھ لیں۔
قرآن مجید کی روشنی میں مسلمان ایک نورِ ربانی کا حامل فرد ہوتا ہے اور اس پر یہ ذمہ داری عائد کی جاتی ہے کہ وہ اس نور کو لے کر سارے انسانوں کے پاس جائے۔ انہیں حق کی دعوت دے اور اللہ تعالیٰ کی طرف بلائے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اسے لوگوں سے بات کرنی ہے اور اس کی گفتگو اور دعوت پر اثر ہونی چاہیے، اسے سختی اور درشتی سے بات نہیں کرنی، حکمت وبصیرت ، دانائی اور نرمی سے اپنا پیغام پہنچانا ہے۔ اسے یہ دھیان رکھنا ہے کہ اللہ نے اسے ہدایت دینے کا پابند نہیں بنایا پیغام پہنچانے کا پابند بنایا ہے۔ ہدایت دینا تو اللہ کا کام ہے۔ "محمد جمال ہاشم محمود، مصر " پڑھنا جاری رکھیں
محمد جمال ہاشم محمود، مصر
Please follow and like us: