مذہبی طبقہ اور دہشت گردی

مملکت خداداد پاکستان اسلام کے نام پر وجود میں آیا جب تک مسلم لیگ نے اسلام کا لبادہ نہیں اوڑھا تھا تب تک یہ تحریک کامیاب نہیں ہورہی تھی، اسلام کے نعرے پر مسلمانوں نے مسلم لیگ کا ساتھ دیا، چونکہ لیبل اسلام کا لگایا تھا اس لئے سازشی اور مسلم دشمن عناصر نے اُس وقت سے سازشیں کرنا شروع کردیں اور پاکستان کو اسلامی اسٹیٹ کے بجائے سیکولر اسٹیٹ بنانے کی تگ و دو شروع کردی، اسلام کے نام پر ایک نئے ملک کا قیام ان شرپسندوں کی آنکھوں میں تنکا بن گیا۔ فکری، نظریاتی، معاشی، معاشرتی ہر قسم کے حملے کرکے پاکستان کو موجودہ حالت میں پہنچا دیا، تاہم وہ جماعت جنہوں نے برصغیر میں ایسٹ انڈیا کمپنی کے داخلے کے وقت سے ہی اس خطے پر برطانوی راج کی مزاحمت کا آغاز کردیا تھا اور مختلف اوقات، مراحل اور علاقوں میں سراج الدولہؒ سے لے کر شیخ الہند مولانا محمود حسنؒ کی تحریک ریشمی رومال تک مسلح مزاحمت اور اس کے بعد سے 1947ء تک عدم تشدد پر مبنی جدوجہد کے ذریعے برطانوی تسلط سے وطن عزیز کی آزادی کے لئے متحرک کردار ادا کیا تھا، ان کا مقصد اور ایجنڈا یہ تھا کہ مسلمانوں کے لئے اور اسلام کے نام پر قائم ہونے والی اس نئی ریاست میں معاشرتی ڈھانچے کی تشکیل اسلامی شریعت اور احکام و قوانین کی بنیاد پر ہو اور پاکستان ایک نظریاتی اسلامی ملک کے طور پر دنیا میں اپنا کردار ادا کرے۔  "مذہبی طبقہ اور دہشت گردی " پڑھنا جاری رکھیں

Please follow and like us: