عالمی اور قومی سطح پر یہ کہا جاتا ہے کہ امن کے قیام کے لئے مذہبی ہم آہنگی ضروری ہے ۔ میں اس وقت قومی حوالے سے بات کرنا چاہتا ہوں کہ اس وقت ملک میں بدامنی کی جو صورت حال ہے اس کے ساتھ مذہب کا تذکرہ معمول بن گیا ہے۔ مجھے اس سے انکار نہیں ہے کہ مذہب کا غلط یا جذباتی استعمال بھی بدامنی کا ایک باعث ہے لیکن اسے صرف مذہب کے ساتھ نتھی کردینادرست نہیں بلکہ مذہب کو بدنام کرنے کے ایجنڈے کا حصہ ہے کیونکہ ہمارے ملک میں بدامنی، لاقانونیت اور قتل وغارت کے اسباب میں زبان ونسل کے جھگڑے بھی ہیں اور علاقائی وقومی تنازعات بھی شامل ہیں۔ یہاں سیاسی بنیاد پر بھی قتل وغارت ہوتی ہے اور دیگر وجوہ سے بھی بدامنی کو فروغ ملتا ہے۔ ان سب کے پیچھے عالمی قوتوںکے وہ مفادات اور ایجنڈے ہیں جو اس علاقے اور خطے کے بارے میں انہوں نے طے کررکھے ہیں۔ اس لئے بدامنی کے سدباب اور امن کے قیام کے لئے صرف اہل مذہب کو بدنام کرتے چلے جانے کی بجائے مجموعی صورت حال کو دیکھنا ہوگا۔
"مذہبی ہم آہنگی اور بین المذاہب مکالمہ " پڑھنا جاری رکھیں
مذہبی ہم آہنگی اور بین المذاہب مکالمہ
Please follow and like us: