مایوسی ختم ہوگئی
نحمدہ ونصل علیٰ رسولہ الکریم
اما بعد !
بزرگ اور بڑی شخصیات کی موجودگی میں میرے بھائی ابوذر نے مجھے بڑی آزمائش سے دوچار کردیا ۔میں تقریریں سننے آیاتھا تقریرکرنے نہیں آیاتھا۔جب میں ہال میں داخل ہوا تو میں مایوسی کا شکار تھا لیکن ان نوجوان علماء کو سننے کے بعد میں اس ہال سے ایک مطمئن شخص کی حیثیت سے جارہا ہوں،میں اپنے بھائی مفتی ابوہریرہ محی الدین صاحب کو مبارکباد دیتا ہوں اور مجھے پورا یقین ہے کہ اگر ان نوجوانوں کا یہ پیغام ہم تک پہنچے جو بیماریاں انہوں نے بیان کی ہیں ان میں سے کوئی بھی بیماری نہیں بچے گی۔ مسئلہ یہ ہے دہشت گردی، شدت پسندی، انسانی حرمت کی بے توقیری، اقلیتوں کے ساتھ ظلم،عدم برداشت یہ ساری بیماریاں انہوں بیان کیں اور اس کے ساتھ ساتھ ان کی دوا بھی تجویزکردی ہے اوروہ ہے قرآن ۔جوان بیماریوں کا حکیم اور دواخانہ ہے لیکن افسوس وہ آج ٹارگٹ ہے، ایسی بیماریوں کے جراثیم ہم نے پھیلائے ہوئے ہیں ان کے بعد ان بیماریوں کا علاج کرنے والے آپ ہو مگر آپ بھی ٹارگٹ ہیں تاکہ نہ بچے بانس نہ بجے بانسری۔ "میجر ریٹائر ڈمحمد عا مر " پڑھنا جاری رکھیں