یہ جملہ کسی دانشور کی کتاب میں نظر سے گزرا تھا کہ ’’قومیں نصاب سے بنتی ہیں‘‘ اور اس کے ساتھ اگر یہ بھی ملایا جائے کہ ’’قوموں کی تعمیر تعلیمی اداروں کے کلاس رومز میں ہوتی ہے‘‘…یہی وجہ ہے کہ دنیا کی ساری اقوام اپنے عقائد، تہذیب وتمدن اور معاشی ومعاشرتی ضروریات کے مطابق نصاب سازی کرتی ہیں۔
اس دنیا میں اس وقت سے جب قابیل نے ہابیل کے قتل کے بعد قبیلہ ہابیل سے اپنی راہیں جدا کرلیں تو ان کی طرز معاشرت بھی الگ راہوں پر چل پڑی۔ اگر ہم ایک لمحے کے لیے یہ مان لیں کہ ڈارون کا نظریۂ ارتقا تو بہت بعد میں آیا ہے جس میں انسان کو اپنے خالق سے کاٹ کر رکھ دیا گیا اور اس کو ذرا ایک طرف بھی رکھیں تو اتنی بات تو پھر بھی قابل غور ہے کہ قصۂ آدمؑ وابلیس اور قابل وہابیل اس کائنات میں دو الگ الگ نظریاتی اساس کی پہچان کراتا ہے۔ "نصاب سازی اور نظریاتی اساس " پڑھنا جاری رکھیں