مذہبی تعلیمات اور نوجوانوں کا مذہبی انتہاپسندی کی طرف رجحان
اس انٹرنیشنل انٹرفیتھ کانفرنس میں آپ سے ’’پرامن بین المذاہب معاشرے ‘‘کے موضوع پر مخاطب ہونے کا موقع فراہم کرنے پر میں بے انتہا مشکور ہوں۔ مجھے ’’مذہبی تعلیمات اور نوجوانوں کا مذہبی انتہاپسندی کی طرف رجحان ‘‘ پر بولنے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ میرا دائرہ اختیار مذہبی انتہا پسندی کی طرف نوجوانوں کے رجحان پر اپنے خیالات کا اظہار کرنا ہے تاہم میں صرف اس دائرے تک محدود نہیں رہوں گا بلکہ میں عمومی طور پر مذہبی انتہا پسندی کا جائزہ لوں گا خواہ اس سے نوجوان متاثر ہوئے ہوں یا ادھیڑ عمر اور بوڑھے اس کا شکار ہوں۔ میں ہر عمر کے افراد میں اس کے اثرات کا تجزیہ کروں گا۔ انتہا پسندی ایک ایسی شے ہے جو عوامی رخ زیبا سے اس کی رعنائی چھین لیتی ہے۔ میں یہاں تک کہوں گا کہ یہ انسانیت کو بری طرح مجروح کردیتی ہے۔
بنی نوع انسان کے پاس مذہب ابراہیمی ہے۔ یہودیت، عیسائیت اور اسلام ہے۔ پھر ہمارے پاس ہندومت، جین مت اور سکھ مت کی تعلیمات ہیں۔ مزید براں کنفیوشس، تائو اور زردشت مذاہب نے بھی اپنے ماننے والوں کو مالا مال کیا ہے۔ "وِین باناگالا اپاتیسا صدر مہابدھا سوسائٹیسری لنکا " پڑھنا جاری رکھیں
وِین باناگالا اپاتیسا صدر مہابدھا سوسائٹیسری لنکا
Please follow and like us: